نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے ہم وطنوں سے پدم ایوارڈ یافتہ افراد کی زندگی کو تفصیل سے جاننے، سمجھنے اور دوسروں کے ساتھ شیئر کرنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پدم ایوارڈ یافتہ افراد کی زندگی متاثر کن ہے۔ وزیراعظم نے من کی بات پروگرام میں اتوار کو اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کس طرح اب ایوارڈ، ثقافتی تحفظ، لوک فن اور ثقافتوں کے تحفظ کے کام میں مصروف دور دراز کے علاقوں کے لوگوں کوبھی دیئے گئے ہیں۔ اس تناظر میں انہوں نے کانکیر لکڑی پرنقاشی کرنے والے مسٹراجے کمار منڈاوی اورگڑھچرولی کی مشہور جھاڑی پٹی رنگ بھومی سے وابستہ پرشورام کوماجی کھونے، شمال مشرقی خطے میں ثقافت کے تحفظ کو زندگی کا حصہ بناچکے محترم پرشورامکوئیوانگبے نیومے، وکرم بہادر جماتیہ اور کرما وانگچک جیسے متعدد ایوارڈ یافتہ افراد کا ذکر کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو کہا کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے اور جمہوریت ہماری رگوں اور ہماری ثقافت میں ہے۔ مودی نے اپنے ماہانہ ریڈیو پروگرام من کی بات میں کہا کہ ہم بھارتیوں کو فخر ہے کہ ہمارا ملک جمہوریت کی ماں بھی ہے۔ انہوں نے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی ہے جب مغرب کی کچھ تنظیمیں بھارت کے بارے میں حالیہ دنوں کچھ ایسی رپورٹ جاری کی ہیں، جو ہندوستان کی شبیہ کے مطابق نہیں ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ "جمہوریت ہماری رگوں میں ہے، یہ ہماری ثقافت میں ہے، یہ صدیوں سے ہمارے کام کاج کا ایک لازمی حصہ ہے اور ہم فطرتاً ایک جمہوری معاشرہ ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: Padma Awardees لوک سبھا اسپیکر نے پدم ایوارڈ یافتہ افراد سے بات چیت کی
مودی نے کہا کہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر نے بدھ بھکشو یونین کا موازنہ ہندوستانی پارلیمنٹ سے کیا تھا۔ انہوں نے اسے ایک ایسی یونین بتایا تھا جہاں قرارداد، تحریک، کورم اور ووٹنگ اور ووٹوں کی گنتی کے بہت سے اصول تھے۔ بابا صاحب کا ماننا تھا کہ بھگوان بدھ کو اس وقت کے سیاسی نظام سے تحریک ملی ہوگی۔ اس تناظر میں، وزیر اعظم نے تمل ناڈو کے اُترمیرور گاؤں کا ذکر کیا، جہاں 1100-1200 سال پہلے کا ایک نوشتہ موجود ہے، جو ایک چھوٹے آئین کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نوشتہ پوری دنیا کو حیران کرتا ہے۔ اس میں تفصیل سے بتایا گیا ہے کہ گرام سبھا کا انعقاد کیسے ہونا چاہیے اور اس کے اراکین کے انتخاب کا عمل کیا ہونا چاہیے۔
یو این آئی