کولکاتا: کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اور لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے اتوار کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی چوک کے واقعہ کے چار دن بعد وزیر اعظم نریندر مودی کے ردعمل ظاہر کرنے پر تنقید کی۔ چودھری نے دعویٰ کیا کہ مودی نے اپوزیشن جماعتوں اور ملک کے عوام کے دباؤ کی وجہ سے اس معاملے پر اپنی خاموشی توڑی۔
کانگریس کے سینئر لیڈر نے مطالبہ کیا کہ مودی پارلیمنٹ میں آکر بیان دیں۔ چودھری نے کہا، "جب بھی دنیا میں کہیں بھی کچھ ہوتا ہے تو وزیر اعظم 'ایکس' پر رد عمل دیتے ہیں۔ لیکن پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں چوک کے واقعہ پر ردعمل ظاہر کرنے میں انہیں چار دن لگے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، پی ایم مودی کو اگلے دن ایوان میں آنا چاہئے تھا اور لوگوں کو پریشان نہ ہونے کی یقین دہانی کرنی چاہئے تھی"۔ مغربی بنگال پی سی سی کے سربراہ ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ، جو شخص ملک کی حفاظت کی گارنٹی دیتا ہے وہ پریشانی کا دوسرا نام بن گیا ہے۔ پہلے یہ کہتے تھے 'مودی ہے تو ممکن ہے' اب اسے بدل کر 'مودی ہے تو مشکل ہے' کر دیا جائے۔ "
پارلیمنٹ سیکورٹی چوک واقعہ پر پی ایم مودی نے اتوار کو کہا کہ پارلیمنٹ میں سیکورٹی میں چوک کی سنگینی کو کم نہیں کیا جا سکتا، انھوں نے اس مسئلہ پر کوئی جھگڑا نہ کرنے پر زور دیا۔ ہندی روزنامہ 'دینک جاگرن' کو انٹرویو دیتے ہوئے مودی نے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیاں اس واقعہ کی تحقیقات کر رہی ہیں اور سخت اقدامات اٹھا رہی ہیں۔
چودھری نے کہا، "وزیراعظم کو سیکورٹی میں چوک پر بہت پہلے بیان دینا چاہئے تھا۔ آخر کار انہوں نے اپوزیشن اور عام لوگوں کے دباؤ میں بیان دیا۔ میرا ماننا ہے کہ انہیں پارلیمنٹ میں آکر اس معاملے پر بات کرنی چاہئے۔" دریں اثنا، چودھری نے لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کو خط لکھا ہے جس میں لوک سبھا سے اپوزیشن کے 13 ممبران اسمبلی کی جاری سرمائی اجلاس کے بقیہ مدت کے لیے معطلی کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ وہ سیکورٹی میں چوک کے واقعہ پر مرکز سے وضاحت طلب کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پارلیمنٹ کی سیکیورٹی میں کوتاہی بہت سنگین معاملہ ہے: وزیراعظم مودی