قومی دارالحکومت دہلی میں دہلی ہائیکورٹ نے دہلی تشدد کیس میں جیل میں بند 'پنجڑہ توڑ' تنظیم کی کارکن کلیتا دیوانگن کی ضمانت منظور کرلی ہے۔
جسٹس سریش کیت کے بینچ نے کلیتا دیوانگن کو 25 ہزار روپے کے مچلکے پر ضمانت دینے کا فیصلہ دیا ہے۔
عدالت نے کلیتا کو ہدایت دی ہے کہ وہ گواہوں کو متاثر کرنے یا براہ راست ثبوت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ کی اجازت کے بغیر کلیتا کو ملک سے باہر جانے پر روک لگا دی ہے، جبکہ عدالت نے 21 اگست کو یہ فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
دیوانگن کلیتا کے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا تھا کہ کلیتا کو ایک معاملے میں ضمانت ملی ہے۔ جس مقدمے میں ضمانت منظور کی گئی تھی، ٹرائل کورٹ نے بتایا کہ کلیتا صرف شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں میں شامل تھی اور اس کا اس تشدد سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ سبل نے کہا تھا کہ کلیتا کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی ہے اور اب ان کو تحقیقات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سبل نے کہا تھا کہ یہ ثابت کرنے کے لیے ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ وہ گواہوں پر اثر انداز ہوسکتی ہیں یا بھاگ سکتی ہیں۔
سبل نے کہا تھا کہ دہلی پولیس نے خود کہا ہے کہ کسی سی سی ٹی وی فوٹیج میں کلیتا کو نہیں دیکھا گیا اور ان کے پاس بھی کلیتا کی تقریر کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
کپل سبل نے کہا تھا کہ کلیتا کا تعلیمی ٹریک ریکارڈ بہت اچھا رہا ہے اور انہیں کسی بھی احتجاج میں حصہ لینے کا حق ہے۔
دہلی پولیس کی جانب سے کلیتا کی ضمانت کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے اے ایس جی ایس وی راجو نے کہا تھا کہ کلیتا کسی معاملے میں ضمانت حاصل کرنے کی بنیاد پر برابری کا دعویٰ نہیں کرسکتی ہیں، کیوں کہ دوسری ایف آئی آر میں قتل اور اقدام قتل جیسے سنگین الزامات ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بہت سارے لوگ احتجاج میں شامل ہوئے۔ ایسی صورتحال میں ہر ایک کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ غیر قانونی بھیڑ جمع کرنے اور ہجوم میں شمولیت کے بارے میں قانون جرائم کے لیے کافی ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ ضمانت کے مقدمات میں تعلیمی ریکارڈ سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے۔
پانچ اگست کو عدالت نے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا، تاہم گذشتہ جولائی میں دہلی کی کڑکڑڈومہ عدالت نے دیوانگن کلیتا اور نتاشا نروال کی درخواست ضمانت خارج کردی تھی۔ اس کیس میں 10 ملزمان کے خلاف دو جون کو چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔
گذشتہ دو جون کو دہلی کی تیس ہزاری عدالت نے ایک معاملے میں کلیتا کی ضمانت منظور کی تھی، لیکن اس کے بعد کرائم برانچ نے اسے ایک اور ایف آئی آر کے معاملے میں گرفتار کرلیا، جس میں کلیتا پر الزام ہے کہ انہوں نے گذشتہ 22 فروری کو جعفرآباد میٹرو سٹیشن کے قریب لوگوں کو سڑک بلاک کرنے کے لیے اکسایا تھا۔
خیال رہے کہ شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فسادات میں 53 افراد ہلاک اور دو سو کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔