ETV Bharat / state

اترپردیش میں این ایس اے کے غلط استعمال پر پی ایف آئی کا اظہار تشویش - اتر پردیش پولیس

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین کے ذریعہ جاری پریس نوٹ میں اترپردیش میں این ایس اے سمیت دیگر قوانین کے بے تحاشہ غلط استعمال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

PFI expresses concern
PFI expresses concern
author img

By

Published : Apr 6, 2021, 10:55 PM IST

پریس نوٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ اتر پردیش پولیس نے بے شمار مقدمات میں بے قصور مسلمانوں کے خلاف خطرناک قومی سلامتی قانون کا استعمال کیا ہے جن میں سے اکثر مقدمات گئوکشی سے متعلق ہیں۔

جنوری 2018 سے دسمبر 2020 تک ان دو برسوں میں این ایس اے کے تحت احتیاطی حراست کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کردہ 'ہیبیس کارپس' کی 120 درخواستوں پر الہٰ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے۔

عدالت نے 94 معاملوں میں 32 اضلاع کے ڈی ایم کے احکامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔

پریس نوٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ 'لوگوں کو ضمانت نہ مل پائے، اس لیے این ایس اے کا غلط استعمال کیا گیا۔ سبھی ڈی ایم نے شاید ہی پولیس کے الزامات کو پرکھا ہے اور بیشتر معاملوں میں پولیس کی باتوں کو تسلیم کر لیا ہے۔

اس طرح سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ مسلم طلباء، کارکنان اور صحافیوں کو اس سے بھی زیادہ ظالمانہ طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔

ان پر صرف اس وجہ سے یو اے پی اے لگا کر ان کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا گیا کیونکہ انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر سوال اٹھایا تھا۔

صدیق کپّن اور کیمپس فرنٹ کے رہنماؤں کے خلاف پیش کردہ 5000 صفحات کی چارج شیٹ بھی اسی کا حصہ ہے۔ انہیں صرف ہاتھرس جنسی زیادتی متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی کوشش کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

یہ مقدمہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ اتر پردیش حکومت اپنی مخالفت کی آخری آواز کو بھی ختم کرنے کی کیسی سازش کر رہی ہے۔

پاپولر فرنٹ بے قصور لوگوں کے خلاف خطرناک سلامتی قوانین کے بے تحاشہ غلط استعمال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ تنظیم ریاست کی عدالت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مجرمانہ نظام انصاف سے انکار پر نوٹس لے اور ریاست میں گرفتار کردہ ہر شہری کے حقوق اور عدالتی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے قدم اٹھائے۔

پریس نوٹ میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ اتر پردیش پولیس نے بے شمار مقدمات میں بے قصور مسلمانوں کے خلاف خطرناک قومی سلامتی قانون کا استعمال کیا ہے جن میں سے اکثر مقدمات گئوکشی سے متعلق ہیں۔

جنوری 2018 سے دسمبر 2020 تک ان دو برسوں میں این ایس اے کے تحت احتیاطی حراست کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کردہ 'ہیبیس کارپس' کی 120 درخواستوں پر الہٰ آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے۔

عدالت نے 94 معاملوں میں 32 اضلاع کے ڈی ایم کے احکامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔

پریس نوٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ 'لوگوں کو ضمانت نہ مل پائے، اس لیے این ایس اے کا غلط استعمال کیا گیا۔ سبھی ڈی ایم نے شاید ہی پولیس کے الزامات کو پرکھا ہے اور بیشتر معاملوں میں پولیس کی باتوں کو تسلیم کر لیا ہے۔

اس طرح سے مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ مسلم طلباء، کارکنان اور صحافیوں کو اس سے بھی زیادہ ظالمانہ طریقے سے نشانہ بنایا گیا۔

ان پر صرف اس وجہ سے یو اے پی اے لگا کر ان کے ساتھ ظالمانہ سلوک کیا گیا کیونکہ انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر سوال اٹھایا تھا۔

صدیق کپّن اور کیمپس فرنٹ کے رہنماؤں کے خلاف پیش کردہ 5000 صفحات کی چارج شیٹ بھی اسی کا حصہ ہے۔ انہیں صرف ہاتھرس جنسی زیادتی متاثرہ کے اہل خانہ سے ملاقات کی کوشش کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

یہ مقدمہ اس بات کی بہترین مثال ہے کہ اتر پردیش حکومت اپنی مخالفت کی آخری آواز کو بھی ختم کرنے کی کیسی سازش کر رہی ہے۔

پاپولر فرنٹ بے قصور لوگوں کے خلاف خطرناک سلامتی قوانین کے بے تحاشہ غلط استعمال پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتی ہے۔ تنظیم ریاست کی عدالت سے اپیل کرتی ہے کہ وہ مجرمانہ نظام انصاف سے انکار پر نوٹس لے اور ریاست میں گرفتار کردہ ہر شہری کے حقوق اور عدالتی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے قدم اٹھائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.