ETV Bharat / state

سرمائی اجلاس :کشمیرسے متعلق درجنوں سوالات حکومت کے لیے درد سرثابت ہوسکتے ہیں

پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں جموں و کشمیر سے متعلق درجنوں سوالات حکومت کے لیے درد سر ثابت ہوسکتے ہیں

پارلیمنٹ سرمائی اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کا امکان
author img

By

Published : Nov 17, 2019, 9:20 PM IST

Updated : Nov 17, 2019, 10:03 PM IST

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 18 نومبر سے شروع ہوگا جس کے لیے حزب مخالف جماعتیں حکومت کو گھیرنے لیے پوری طرح کمر بستہ ہیں۔

سرمائی اجلاس میں جموں و کشمیر کا موضوع چرچے میں ہوگا۔

جموں و کشمیرکے تعلق سے پہلا تحریری سوال اسدالدین اویسی کا ہے جبکہ ترنمول کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے ارکان نے آرٹیکل 370کی منسوخی کے فیصلہ کی وجوہات اور اس کے بعد ریاست میں اس کے اثرات پر تلخ سوالات پوچھے ہیں۔

پیر سے شروع ہورہے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے لیے حکومت نے ماحولیاتی آلودگی، اقتصادی، زرعی اور کسانوں کے مسائل کاحوالہ دے کر اجلاس کومفید بنانے کا ایجنڈہ طے کیا ہے لیکن آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیرکے بحران سے متعلق سوالات حکومت کاانتظار کررہے ہیں۔

19 نومبر کو وزارت داخلہ کے ذریعہ تحریری سوالات کاجواب دیا جانا ہے جس میں تقریباً آدھے درجن سوالات صرف کشمیر پر ہیں۔

کشمیر کے تعلق سے پہلا تحریری سوال حیدرآباد کے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی اور اورنگ آباد کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل کا ہے۔

سوال نمبر285 میں ان دنوں ارکان نے مشترکہ طور پر وزارت داخلہ سے جموں اور کشمیر میں ہوئے بلاک انتخابات کے بارے میں پوچھا ہے۔

بلاک انتخابات میں ووٹنگ فیصد قلیل ترین ہونے کے باوجودحکومت کے ذریعہ کامیاب انتخابات کرانے کے دعوے کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔

دوسرا سوال ایم ڈی ایم کے رکن پارلیمان گنیش مورتی نے پوچھا ہے، انہوں نے جموں و کشمیر میں سیاحت کے ذریعہ حاصل شدہ آمدنی کاحساب و کتاب مانگا ہے۔

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان پرسون بنرجی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے اثرات پر وزارت داخلہ سے جانکاری مانگی ہے، ساتھ ساتھ 5 اگست کے بعد اسکولوں میں طلباء کی حاضری کی شرح اور پیلٹ گن کے استعمال کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہے۔

سوالات پوچھنے والوں میں بی جے پی کے رکن پارلیمان بھی شامل ہیں، جیسے راجستھان سے رکن پارلیمنٹ کنک مل کٹارنے بھی کشمیر پر سوال کیا ہے بس سوال کرنے کاانداز الگ ہے۔

انہوں نے اپنے سوال میں پوچھا ہے کہ خصوصی درجہ ختم کرنے کے فیصلہ کے بعد جموں و کشمیر میں پتھربازی کی واردات کم ہوئی؟ اور اگرہوئی تو کتنی کم ہوئی؟

رکن پارلیمنٹ نے پتھربازی کے لیے اکسانے والی جماعتوں کی شناخت کے بارے میں بھی پوچھا ہے۔

واضح ہوکہ اسی دن وزارت زراعت کوبھی تحریری سوالات کے جوابات دینے ہیں۔

کئی سوالات جموں و کشمیر میں سیب کی زراعت اور اس کی آمدنی کے تعلق سے بھی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اتوار کے روز وزیراعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن سے تعاون کرنے اور اس دوران زیادہ سے زیادہ قانون سازی سے متعلق اور دیگر کام کاج نمٹانے کی درخواست کی ہے لیکن جموں و کشمیر، معیشت اور ماحولیات جیسے موضوعات جس طرح سنگین ہوئے ہیں، اس سے اندازہ لگانا آسان ہے کہ اس مرتبہ کااجلاس بہت ہی ہنگامہ خیز ہونے جارہا ہے۔

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 18 نومبر سے شروع ہوگا جس کے لیے حزب مخالف جماعتیں حکومت کو گھیرنے لیے پوری طرح کمر بستہ ہیں۔

سرمائی اجلاس میں جموں و کشمیر کا موضوع چرچے میں ہوگا۔

جموں و کشمیرکے تعلق سے پہلا تحریری سوال اسدالدین اویسی کا ہے جبکہ ترنمول کانگریس اور دیگر پارٹیوں کے ارکان نے آرٹیکل 370کی منسوخی کے فیصلہ کی وجوہات اور اس کے بعد ریاست میں اس کے اثرات پر تلخ سوالات پوچھے ہیں۔

پیر سے شروع ہورہے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے لیے حکومت نے ماحولیاتی آلودگی، اقتصادی، زرعی اور کسانوں کے مسائل کاحوالہ دے کر اجلاس کومفید بنانے کا ایجنڈہ طے کیا ہے لیکن آرٹیکل 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیرکے بحران سے متعلق سوالات حکومت کاانتظار کررہے ہیں۔

19 نومبر کو وزارت داخلہ کے ذریعہ تحریری سوالات کاجواب دیا جانا ہے جس میں تقریباً آدھے درجن سوالات صرف کشمیر پر ہیں۔

کشمیر کے تعلق سے پہلا تحریری سوال حیدرآباد کے رکن پارلیمان اسدالدین اویسی اور اورنگ آباد کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل کا ہے۔

سوال نمبر285 میں ان دنوں ارکان نے مشترکہ طور پر وزارت داخلہ سے جموں اور کشمیر میں ہوئے بلاک انتخابات کے بارے میں پوچھا ہے۔

بلاک انتخابات میں ووٹنگ فیصد قلیل ترین ہونے کے باوجودحکومت کے ذریعہ کامیاب انتخابات کرانے کے دعوے کی تفصیلات بھی مانگی ہیں۔

دوسرا سوال ایم ڈی ایم کے رکن پارلیمان گنیش مورتی نے پوچھا ہے، انہوں نے جموں و کشمیر میں سیاحت کے ذریعہ حاصل شدہ آمدنی کاحساب و کتاب مانگا ہے۔

ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمان پرسون بنرجی نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے اثرات پر وزارت داخلہ سے جانکاری مانگی ہے، ساتھ ساتھ 5 اگست کے بعد اسکولوں میں طلباء کی حاضری کی شرح اور پیلٹ گن کے استعمال کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہے۔

سوالات پوچھنے والوں میں بی جے پی کے رکن پارلیمان بھی شامل ہیں، جیسے راجستھان سے رکن پارلیمنٹ کنک مل کٹارنے بھی کشمیر پر سوال کیا ہے بس سوال کرنے کاانداز الگ ہے۔

انہوں نے اپنے سوال میں پوچھا ہے کہ خصوصی درجہ ختم کرنے کے فیصلہ کے بعد جموں و کشمیر میں پتھربازی کی واردات کم ہوئی؟ اور اگرہوئی تو کتنی کم ہوئی؟

رکن پارلیمنٹ نے پتھربازی کے لیے اکسانے والی جماعتوں کی شناخت کے بارے میں بھی پوچھا ہے۔

واضح ہوکہ اسی دن وزارت زراعت کوبھی تحریری سوالات کے جوابات دینے ہیں۔

کئی سوالات جموں و کشمیر میں سیب کی زراعت اور اس کی آمدنی کے تعلق سے بھی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اتوار کے روز وزیراعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران اپوزیشن سے تعاون کرنے اور اس دوران زیادہ سے زیادہ قانون سازی سے متعلق اور دیگر کام کاج نمٹانے کی درخواست کی ہے لیکن جموں و کشمیر، معیشت اور ماحولیات جیسے موضوعات جس طرح سنگین ہوئے ہیں، اس سے اندازہ لگانا آسان ہے کہ اس مرتبہ کااجلاس بہت ہی ہنگامہ خیز ہونے جارہا ہے۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Nov 17, 2019, 10:03 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.