پپو یادو نے کہا کہ ملک کو جب جب ضرورت پڑی ہے مسلمانوں نے قربانی پیش کی ہے، انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ آخر کب تک مسلمانوں سے قربانی لی جائے گی؟
انہوں نے مزید کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ بڑی تعداد میں ہندو بھی اس کی زد میں آئیں گے۔
پپو یادو کے مطابق 'ایس سی، ایس ٹی، بنجارہ سمیت ملک کے مختلس پسماندہ طبقات کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہیں آخر وہ کہاں سے دستاویزات لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ قانون صرف مذہبی تقریق پر ہی مبنی نہیں بلکہ آئین مخالف بھی ہے اس لیے اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جانی چاہیے اور ملک کا ہر طبقہ اس کی مخالفت بھی کر رہا ہے۔
پپو یادو نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ کی خواتین نے مظاہروں کی تاریخ میں اپنا نام درج کروالیا ہے اور پورے ملک کی خواتین کو اس سے حوصلہ ملے گا کہ شاہین باغ کی خواتین نے آزادی کے حق نعرے لگائے۔
معروف سائنسداں اور سماجی کارکن گوہر رضا نے شہریت ترمیمی قانون کو ہندو بمقابلہ مسلم بنانے کی حکومت کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اس سے آپ کو بچنا ہوگا، حکومت نے پوری کوشش کی ہے کہ اس مسئلہ میں دونوں فرقے کے لوگ بٹ جائیں۔
انہوں نے کہا کہ 'اس قانون کی مخالفت اور واپس لیے جانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم جاگتے رہیں جس طرح آپ (شاہین باغ کی خواتین مظاہرین) جاگ رہی ہیں، آپ کے مسئلے کو پوری شدت کے ساتھ ہر محاذ پر اٹھایا جارہا ہے اور اس میں ضرور کامیابی ملے گی، آپ نے پورے ملک کے لیے ایک مثال پیش کی ہے۔
جواہر نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر پرشوتم اگروال نے خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اس وقت ملک میں ایمرجنسی جیسے حالات ہیں اور میڈیا خبریں دینے کے بجائے خبریں پیدا کررہا ہے اور اس کے ذریعہ سماج میں پھوٹ پیدا کر رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زندگی میں گالی گلوج سے بچنا ہے تو نیوز چینلز سے دور رہیں۔
انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو مسترد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قوم سو رہی ہے اور جو بھی قانون بنائیں گے اس کا کوئی ردعمل نہیں ہوگا لیکن اس بار اس کا داؤ الٹا پڑ گیا ہے۔
پرشوتم اگروال نے شاہین باغ خواتین مظاہرین کے حوصلے کی کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ خواتین مظاہرین نے اپنا نا م دنیا کی تاریخ میں درج کروالیا ہے، یہ چھوٹے چھوٹے بچے، بچیاں اور خواتین نے جس طرح جرات کی ہے اس سے کامیابی یقینی ملے گی کیوں کہ انہوں نے اپنے لیے نہیں بلکہ آئین کی حفاظت کے لیے لڑائی چھیڑی ہے۔
شاہین باغ احتجاج کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ 'اس مظاہرے میں اب تک متعدد مشہور شخصیات نے شرکت کی ہے جس میں آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبدالرحمن، فلم اداکار ذیشان ایوب، معروف سماجی کارکن، مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلم اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس رہنما سندیپ دکشت بار کونسل کے ارکان، وکلاء، جے این یو کے پروفیسرز، سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا، رکن اسمبلی امانت اللہ خاں، سابق رکن اسمبلی آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید وغیرہ شامل ہیں۔