ETV Bharat / state

'آخر مسلمانوں کو کب تک قربانی دینی پڑے گی'

شہریت ترمیمی قانون، قومی آبادی رجسٹر اور این آر سی کے خلاف قومی دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ میں خواتین مظاہرین کی حوصلہ افزائی کے لیے پہنچے جن ادھیکار پارٹی کے صدر اور سابق رکن پارلیمان راجیش رنجن عرف پپو یادو نے کہا کہ 'سنہ 1857 سے اب تک ہر محاذ پر مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں اور مسلمانوں کو مزید کتنی قربانیاں دینی ہوں گی'۔

راجیش رنجن عرف پپو یادو
راجیش رنجن عرف پپو یادو
author img

By

Published : Jan 2, 2020, 8:07 PM IST

Updated : Jan 2, 2020, 8:20 PM IST

پپو یادو نے کہا کہ ملک کو جب جب ضرورت پڑی ہے مسلمانوں نے قربانی پیش کی ہے، انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ آخر کب تک مسلمانوں سے قربانی لی جائے گی؟

انہوں نے مزید کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ بڑی تعداد میں ہندو بھی اس کی زد میں آئیں گے۔

پپو یادو کے مطابق 'ایس سی، ایس ٹی، بنجارہ سمیت ملک کے مختلس پسماندہ طبقات کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہیں آخر وہ کہاں سے دستاویزات لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ قانون صرف مذہبی تقریق پر ہی مبنی نہیں بلکہ آئین مخالف بھی ہے اس لیے اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جانی چاہیے اور ملک کا ہر طبقہ اس کی مخالفت بھی کر رہا ہے۔

پپو یادو نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ کی خواتین نے مظاہروں کی تاریخ میں اپنا نام درج کروالیا ہے اور پورے ملک کی خواتین کو اس سے حوصلہ ملے گا کہ شاہین باغ کی خواتین نے آزادی کے حق نعرے لگائے۔

معروف سائنسداں اور سماجی کارکن گوہر رضا نے شہریت ترمیمی قانون کو ہندو بمقابلہ مسلم بنانے کی حکومت کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اس سے آپ کو بچنا ہوگا، حکومت نے پوری کوشش کی ہے کہ اس مسئلہ میں دونوں فرقے کے لوگ بٹ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اس قانون کی مخالفت اور واپس لیے جانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم جاگتے رہیں جس طرح آپ (شاہین باغ کی خواتین مظاہرین) جاگ رہی ہیں، آپ کے مسئلے کو پوری شدت کے ساتھ ہر محاذ پر اٹھایا جارہا ہے اور اس میں ضرور کامیابی ملے گی، آپ نے پورے ملک کے لیے ایک مثال پیش کی ہے۔

جواہر نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر پرشوتم اگروال نے خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اس وقت ملک میں ایمرجنسی جیسے حالات ہیں اور میڈیا خبریں دینے کے بجائے خبریں پیدا کررہا ہے اور اس کے ذریعہ سماج میں پھوٹ پیدا کر رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زندگی میں گالی گلوج سے بچنا ہے تو نیوز چینلز سے دور رہیں۔

انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو مسترد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قوم سو رہی ہے اور جو بھی قانون بنائیں گے اس کا کوئی ردعمل نہیں ہوگا لیکن اس بار اس کا داؤ الٹا پڑ گیا ہے۔

پرشوتم اگروال نے شاہین باغ خواتین مظاہرین کے حوصلے کی کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ خواتین مظاہرین نے اپنا نا م دنیا کی تاریخ میں درج کروالیا ہے، یہ چھوٹے چھوٹے بچے، بچیاں اور خواتین نے جس طرح جرات کی ہے اس سے کامیابی یقینی ملے گی کیوں کہ انہوں نے اپنے لیے نہیں بلکہ آئین کی حفاظت کے لیے لڑائی چھیڑی ہے۔

شاہین باغ احتجاج کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ 'اس مظاہرے میں اب تک متعدد مشہور شخصیات نے شرکت کی ہے جس میں آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبدالرحمن، فلم اداکار ذیشان ایوب، معروف سماجی کارکن، مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلم اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس رہنما سندیپ دکشت بار کونسل کے ارکان، وکلاء، جے این یو کے پروفیسرز، سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا، رکن اسمبلی امانت اللہ خاں، سابق رکن اسمبلی آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید وغیرہ شامل ہیں۔

پپو یادو نے کہا کہ ملک کو جب جب ضرورت پڑی ہے مسلمانوں نے قربانی پیش کی ہے، انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ آخر کب تک مسلمانوں سے قربانی لی جائے گی؟

انہوں نے مزید کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این پی آر صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ بڑی تعداد میں ہندو بھی اس کی زد میں آئیں گے۔

پپو یادو کے مطابق 'ایس سی، ایس ٹی، بنجارہ سمیت ملک کے مختلس پسماندہ طبقات کے پاس کوئی دستاویز نہیں ہیں آخر وہ کہاں سے دستاویزات لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ قانون صرف مذہبی تقریق پر ہی مبنی نہیں بلکہ آئین مخالف بھی ہے اس لیے اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جانی چاہیے اور ملک کا ہر طبقہ اس کی مخالفت بھی کر رہا ہے۔

پپو یادو نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ کی خواتین نے مظاہروں کی تاریخ میں اپنا نام درج کروالیا ہے اور پورے ملک کی خواتین کو اس سے حوصلہ ملے گا کہ شاہین باغ کی خواتین نے آزادی کے حق نعرے لگائے۔

معروف سائنسداں اور سماجی کارکن گوہر رضا نے شہریت ترمیمی قانون کو ہندو بمقابلہ مسلم بنانے کی حکومت کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ 'اس سے آپ کو بچنا ہوگا، حکومت نے پوری کوشش کی ہے کہ اس مسئلہ میں دونوں فرقے کے لوگ بٹ جائیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اس قانون کی مخالفت اور واپس لیے جانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم جاگتے رہیں جس طرح آپ (شاہین باغ کی خواتین مظاہرین) جاگ رہی ہیں، آپ کے مسئلے کو پوری شدت کے ساتھ ہر محاذ پر اٹھایا جارہا ہے اور اس میں ضرور کامیابی ملے گی، آپ نے پورے ملک کے لیے ایک مثال پیش کی ہے۔

جواہر نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر پرشوتم اگروال نے خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'اس وقت ملک میں ایمرجنسی جیسے حالات ہیں اور میڈیا خبریں دینے کے بجائے خبریں پیدا کررہا ہے اور اس کے ذریعہ سماج میں پھوٹ پیدا کر رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زندگی میں گالی گلوج سے بچنا ہے تو نیوز چینلز سے دور رہیں۔

انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو مسترد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قوم سو رہی ہے اور جو بھی قانون بنائیں گے اس کا کوئی ردعمل نہیں ہوگا لیکن اس بار اس کا داؤ الٹا پڑ گیا ہے۔

پرشوتم اگروال نے شاہین باغ خواتین مظاہرین کے حوصلے کی کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ 'شاہین باغ خواتین مظاہرین نے اپنا نا م دنیا کی تاریخ میں درج کروالیا ہے، یہ چھوٹے چھوٹے بچے، بچیاں اور خواتین نے جس طرح جرات کی ہے اس سے کامیابی یقینی ملے گی کیوں کہ انہوں نے اپنے لیے نہیں بلکہ آئین کی حفاظت کے لیے لڑائی چھیڑی ہے۔

شاہین باغ احتجاج کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ 'اس مظاہرے میں اب تک متعدد مشہور شخصیات نے شرکت کی ہے جس میں آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبدالرحمن، فلم اداکار ذیشان ایوب، معروف سماجی کارکن، مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلم اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس رہنما سندیپ دکشت بار کونسل کے ارکان، وکلاء، جے این یو کے پروفیسرز، سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا، رکن اسمبلی امانت اللہ خاں، سابق رکن اسمبلی آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید وغیرہ شامل ہیں۔

Intro:Body:



NationalPosted at: Jan 2 2020 5:54PM

قومی شہریت قانون۔مسلمانوں کو اب اور کتنی قربانیاں دینی ہوں گی۔ پپو یادو

نئی دہلی، 2جنوری (یو این آئی) قومی شہریت قانون، قومی شہری رجسٹر اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف شاہین باغ میں خواتین مظاہرین کے حوصلے کو سلام کرنے پہنچنے والے جن ادھیکار پارٹی کے صدر اور سابق رکن پارلیمنٹ رنجیت رنجن عرف پپو یادونے کہا کہ 1857سے اب تک ہر محاذ پر مسلمانوں نے قربانیاں دی ہیں اور مسلمانوں کو اب اور کتنی قربانیاں دینی ہوں گی۔

انہوں نے کہاکہ ملک کوجب جب قربانی کی ضرورت پڑی ہے مسلمانوں نے صدق دل سے دی ہے،انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ آخر کب تک مسلمانوں سے قربانی لی جائے گی؟ انہوں نے کہاکہ قومی شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، این آر پی صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ بڑی تعداد میں ہندو بھی اس کی زدمیں آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایس سی ایس ٹی،بنجارہ سمیت ملک کے غریب طبقہ کے پاس کوئی دستاویزات نہیں ہیں آخر وہ کہاں سے دستاویزات لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قانون صرف مذہبی تقریق پر مبنی ہی نہیں بلکہ آئین مخالف بھی ہے۔ اس لئے اس کی ہر سطح پر مخالفت کی جانی چاہئے اور ملک کا ہر طبقہ آج اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ انہوں نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ کی خواتین نے مظاہرین کی تاریخ میں اپنا نام درج کروالیا ہے اور پورے ملک کی خواتین کو اس سے حوصلہ ملے گا۔ انہوں نے آزادی کے حق نعرے بھی لگائے۔

سابق سائنس داں اور سماجی کارکن گوہر رضا نے شہریت ترمیمی قانون کو ہندو بنام مسلمان بنانے کی حکومت کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سے آپ بچنا ہوگا۔حکومت نے پوری کوشش کی ہے کہ اس مسئلہ دونوں فرقہ لوگ بٹ جائیں۔ انہوں نے کہاکہ اس مسئلہ دونوں (مسلمان اور ہندوؤں کا طبقہ) طرف سے اس احتجاج کو ہندو بنام مسلمان اور مسلمان بنام حکومت بنانے کی کوشش کی جائے گی اور آپ کو اس سے ہوشیار رہنا ہے اور کسی طرح اس لڑائی کو ہندو اور مسلمان کے رنگ میں رنگنے نہیں دینا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس قانون کی مخالفت اور واپس لئے جانے کے لئے ضروری ہے کہ ہم جاگتے رہیں جس طرح آپ (شاہین باغ کی خواتین مظاہرین) جاگ رہی ہیں۔ آپ کے مسئلے کو پوری شدت کے ساتھ ہر محاذ پر اٹھایا جارہاہے اور اس میں کامیابی ضروری ملے گی۔ آپ نے پورے ملک کے لئے ایک مثال پیش کی ہے۔



جواہر نہرو یونیورسٹی کے پروفیسر پرشوتم اگروال نے خواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک میں غیر معلنہ ایمرجینسی کے حالات ہیں اور میڈیا خبریں دینے کے بجائے میڈیا خبریں پیدا کررہا ہے اور اس کے ذریعہ سماج میں پھوٹ پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ زندگی میں گالی گلوج سے بچنا ہے تو نیوز چینلوں سے دور رہیں۔

انہوں نے شہریت ترمیمی قانون کو مسترد کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ حکومت کو ایسا محسوس ہوا کہ قوم سو رہی ہے اور جو بھی قانون بنائیں گے اس کا کوئی ردعمل نہیں ہوگا لیکن اس بار اس کا داؤ الٹا پڑگیا ہے۔ انہوں نے شاہین باغ خواتین مظاہرین کے حوصلے کو سراہتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ خواتین مظاہرین نے اپنا نا م دنیا کی تاریخ میں درج کروالیا ہے۔یہ چھوٹے چھوٹے بچے اور بچیاں اور خواتین نے جس طرح جرات کا مظاہرہ کیا ہے اس سے کامیابی یقینی ملے گی۔کیوں کہ انہوں نے اپنے لئے نہیں بلکہ آئین کی حفاظت کے لئے لڑائی چھیڑی ہے۔

وہاں کا نظام دیکھنے والی صائمہ خاں نے بتایا کہ اب تک دن رات کے مظاہرے میں حال ہی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف آئی جی کے عہدے سے استعفی دینے والے عبد الرحمان،فلمی ہستی ذیشان ایوب، مشہور سماجی کارکن،مصنف اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، کانگریس لیڈر سندیپ دکشت ’بارکونسل کے ارکان، وکلاء،جے این یو کے پروفیسر،سیاست داں سریشٹھا سنگھ، الکالامبا،ایم ایل اے امانت اللہ خاں، سابق ایم ایل اے آصف محمد خاں، بھیم آرمی کے سربراہ چندر شیکھر آزاد، سماجی کارکن شبنم ہاشمی، پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، وغیرہ جیسے اہم افرادنے شرکت کرکے ہمارے کاز کی حمایت کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ آگے بھی ملک کی اہم شخصیت کی شرکت کی توقع ہے۔


Conclusion:
Last Updated : Jan 2, 2020, 8:20 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.