پاکستانی ہاکی برادری نے پیر کو موہالی میں فوت ہونے والے بلبیر سنگھ سینیئر کو ہر دور کا ایک بہترین سینٹر فارورڈ قرار دیا ہے۔
پاکستان کے سابق کپتان سمیع اللہ نے بلبیر سنگھ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بالبیر کی موت کھیلوں اور بالخصوص برصغیر میں کھیل کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے پاس اس کھیل میں حیرت انگیز لچک، رفتار اور نرمی تھی، اتنا ہی نہیں اس کے علاوہ ان کا کھیل کے تئیں جذبہ قابل دید تھا۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری جنرل آصف باجوہ نے کہا کہ اگرچہ انہیں کبھی کھیلتے نہیں دیکھا، لیکن ہم نے اپنے سینیئرز سے ان کے بارے میں اتنا سنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ وہ ایک مختلف کلاس کے سٹرائیکر تھے۔
پاکستان ہاکی میں ایک ممتاز مقام رکھنے والے اسلام الدین صدیقی نے 70 اور 80 کی دہائی میں بین الاقوامی مقابلوں میں بلبیر سنگھ سے ملاقاتوں کی یاد کو تازہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ انتہائی شائستہ اور منکسرالمزاج انسان تھے اور انہیں کھیل کے متعلق کافی جانکاری اور بڑا علم تھا۔
انہوں نے کہا کہ اگر آپ ان سے رابطہ کرتے تو وہ اپنا تجربہ بھی بتانے کو تیار رہتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلبیر سنگھ اس بھارتی ٹیم کے منیجر تھے جس نے سنہ 1975 میں ہونے والے عالمی کپ کے فائنل میں پاکستان کو شکست دی تھی۔
اسلام الدین نے کہا کہ یہ بلبیر سنگھ جیسے لوگوں نے ہی ورلڈ ہاکی پر برصغیر کے لیے غلبہ ممکن بنایا تھا۔