ETV Bharat / state

Jamaat-e-Islami Hind On Mob Lynching: 'جھارکھنڈ کے طرز پر دیگر ریاستیں بھی ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنائیں' - Saleem Engineer On Mob Lynching

اقلیتوں اور دلتوں کے تئیں بڑھتی ہوئی نفرت پر جماعت اسلامی ہند Jamaat-e-Islami Hind نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'حالیہ کچھ دنوں سے مسلمانوں اور دلتوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم کے واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ کچھ منظم گروہ دن دیہاڑے ہجومی تشدد کرنے، ان کی فلم بندی اور سوشل میڈیا پرپھیلانے کا عمل انجام دے رہیں۔

'جھارکھنڈ کے طرز پر دیگر ریاستیں بھی ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنائیں'
'جھارکھنڈ کے طرز پر دیگر ریاستیں بھی ہجومی تشدد کے خلاف قانون بنائیں'
author img

By

Published : Jan 2, 2022, 8:44 AM IST

آن لائن پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہندکے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینیئر Professor Saleem Engineer نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف مسلسل نفرت آمیز تقریریں اور کھلے عام اسلاموفوبیا کی باتیں کرکے انہیں نشانہ بنایا جارہاہے۔ ان کی عبادت گاہوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔ جب بھی کسی ریاست میں الیکشن کا موقع آتا ہے تو نفرت کا یہ کھیل بڑے پیمانے پر کھیلا جانے لگتا ہے۔ حکومت اور پولیس انتظامیہ نفرت پھیلانے والوں سے چشم پوشی کرتی ہے جس سے ان کے حوصلے بلند ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ کی حکومت نے 'پریوینشن آف ماب لنچنگ' بل پاس Prevention Of Mob Lynching Bill Jharkhand کرکے ایک اچھا قدم اٹھایا ہے۔ اسی طرح راجستھان، مغربی بنگال اور منی پور میں بھی یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ ہجومی تشدد کو روکنے کے لئے ملک کی تمام ریاستوں کو جھارکھنڈ کی طرز پر بل لانا چاہئے۔

انہوں نے خواتین کی شادی کی عمر میں توسیع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پوری دنیا شادی کی قانونی عمر 18 سال پر متفق ہے اور بہت سے ممالک میں اس پر عمل بھی ہورہا ہے۔ مگر ہماری حکومت اس عمر میں اضافہ کرکے قانونِ فطرت کی خلاف ورزی کررہی ہے جس سے نفسیاتی، طبی، سماجی اور انسانی حقوق کے مسائل پیدا ہوں گے۔ ضرورت عمر میں توسیع کی نہیں بلکہ غربت و افلاس کے خاتمے پر توجہ دینے کی ہے۔ حکومت کو جلد بازی کرنے کے بجائے متعلقہ طبقات کے رہنماؤں اور متعلقہ موضوع کے ماہرین سے بات چیت کرنے کے بعد کسی نتیجے تک پہنچنا چاہئے۔'

پروفیسر سلیم نے کورونا کی تیسری لہر اومیکرون کے بڑھنے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے لئے بڑی بڑی ریلیاں منعقد کی جارہی ہیں۔ ان میں وزیر اعظم سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنما شرکت کررہے ہیں جس سے کورونا کی تیسری لہر کو پھیلنے میں مدد مل رہی ہے۔ ایسی ریلیوں سے گریز کیا جانا چاہئے۔ گزرے ہوئے سال کے چند اہم واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمارا ہیلتھ انفراسٹرکچر کورونا کا مقابلہ کرنے میں ناکام ثابت ہوا جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑا اور اس اذیت سے ہم آج بھی باہر نہیں نکل سکے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ ہماری مجموعی قومی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ غربت و افلاس اور بے روزگاری میں دھکیل دیئے گئے۔ حکومت کے پاس اس بحران سے نمٹنے کے لئے جامع معاشی پیکج کا فقدان تھا۔ اس گزرے ہوئے سال میں خواتین، اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف مظالم میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔'

بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کے لئے مختص فنڈ کا 80 فیصد میڈیا پبلیسٹی پر خرچ کردیا گیا۔ حکمراں پارٹی کے قائدین 'تقسیم کرو اور راج کرو' کی سیاست پر کاربند رہے۔ ان باتوں نے ملک کو بڑا نقصان پہنچایا۔ ہماری دعا ہے کہ پھر ایسے واقعات ہمارے ملک میں دوبارہ رونما نہ ہوں۔'

آن لائن پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہندکے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینیئر Professor Saleem Engineer نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف مسلسل نفرت آمیز تقریریں اور کھلے عام اسلاموفوبیا کی باتیں کرکے انہیں نشانہ بنایا جارہاہے۔ ان کی عبادت گاہوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔ جب بھی کسی ریاست میں الیکشن کا موقع آتا ہے تو نفرت کا یہ کھیل بڑے پیمانے پر کھیلا جانے لگتا ہے۔ حکومت اور پولیس انتظامیہ نفرت پھیلانے والوں سے چشم پوشی کرتی ہے جس سے ان کے حوصلے بلند ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ کی حکومت نے 'پریوینشن آف ماب لنچنگ' بل پاس Prevention Of Mob Lynching Bill Jharkhand کرکے ایک اچھا قدم اٹھایا ہے۔ اسی طرح راجستھان، مغربی بنگال اور منی پور میں بھی یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ ہجومی تشدد کو روکنے کے لئے ملک کی تمام ریاستوں کو جھارکھنڈ کی طرز پر بل لانا چاہئے۔

انہوں نے خواتین کی شادی کی عمر میں توسیع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پوری دنیا شادی کی قانونی عمر 18 سال پر متفق ہے اور بہت سے ممالک میں اس پر عمل بھی ہورہا ہے۔ مگر ہماری حکومت اس عمر میں اضافہ کرکے قانونِ فطرت کی خلاف ورزی کررہی ہے جس سے نفسیاتی، طبی، سماجی اور انسانی حقوق کے مسائل پیدا ہوں گے۔ ضرورت عمر میں توسیع کی نہیں بلکہ غربت و افلاس کے خاتمے پر توجہ دینے کی ہے۔ حکومت کو جلد بازی کرنے کے بجائے متعلقہ طبقات کے رہنماؤں اور متعلقہ موضوع کے ماہرین سے بات چیت کرنے کے بعد کسی نتیجے تک پہنچنا چاہئے۔'

پروفیسر سلیم نے کورونا کی تیسری لہر اومیکرون کے بڑھنے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اتر پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے لئے بڑی بڑی ریلیاں منعقد کی جارہی ہیں۔ ان میں وزیر اعظم سمیت اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنما شرکت کررہے ہیں جس سے کورونا کی تیسری لہر کو پھیلنے میں مدد مل رہی ہے۔ ایسی ریلیوں سے گریز کیا جانا چاہئے۔ گزرے ہوئے سال کے چند اہم واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ہمارا ہیلتھ انفراسٹرکچر کورونا کا مقابلہ کرنے میں ناکام ثابت ہوا جس کا خمیازہ پوری قوم کو بھگتنا پڑا اور اس اذیت سے ہم آج بھی باہر نہیں نکل سکے ہیں۔'

انہوں نے کہا کہ ہماری مجموعی قومی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگ غربت و افلاس اور بے روزگاری میں دھکیل دیئے گئے۔ حکومت کے پاس اس بحران سے نمٹنے کے لئے جامع معاشی پیکج کا فقدان تھا۔ اس گزرے ہوئے سال میں خواتین، اقلیتوں اور دلتوں کے خلاف مظالم میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔'

بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ کے لئے مختص فنڈ کا 80 فیصد میڈیا پبلیسٹی پر خرچ کردیا گیا۔ حکمراں پارٹی کے قائدین 'تقسیم کرو اور راج کرو' کی سیاست پر کاربند رہے۔ ان باتوں نے ملک کو بڑا نقصان پہنچایا۔ ہماری دعا ہے کہ پھر ایسے واقعات ہمارے ملک میں دوبارہ رونما نہ ہوں۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.