ETV Bharat / state

Dialogue Between Islam and Hinduism اسلام و ہندو ازم مذاکرات پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد

آج عبادت کرنے والے الفاظ کو لڑائی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اللہ اکبر عبادت کے کلمات لیکن اس کا استعمال لڑائی کے ل;i ہو رہا ہے اسی طرح جے شری رام بھی عبادتی کلمات ہیں لیکن انہیں بھی لڑائی سے قبل نعرے لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

کانفرنس کا انعقاد
کانفرنس کا انعقاد
author img

By

Published : Dec 10, 2022, 7:55 PM IST

قومی دارالحکومت دہلی کے راما کرشنا آشرم مارگ میں واقع راما کرشنا مشن آڈیٹوریم میں آج ہندو،مسلم علما اور دانشوران کے درمیان ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا اس بین المذاہب ڈائیلاگ کا انعقاد ایران کلچر ہاؤس، علیگڑھ انٹر فیتھ سینٹر اور راما کرشنا مشن کے زیر انتظام کیا گیا تھا جس میں بھارت اور ایران کے مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔اس موقع پر آر ایس ایس کے قومی ایگزیکٹو ممبر، و مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار نے بھی اس کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔International Conference on Dialogue between Islam and Hinduism

کانفرنس کا انعقاد


انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ آج عبادت کرنے والے الفاظ کو لڑائی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اللہ اکبر عبادت کے کلمات لیکن اس کا استعمال لڑائی کے لیے ہو رہا ہے اسی طرح جے شری رام بھی عبادتی کلمات ہیں لیکن انہیں بھی لڑائی سے قبل نعرے لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔اندریش کمار نے یہ بھی کہا کہ سبھی کو ایک دوسرے کے مذاہب کی عزت کرنی چاہیے، یہی ہماری مذہبی کتابوں میں لکھا ہے لیکن آج ہم ایک دوسرے کے مذاہب کو بے عزت کرنے کی کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔


اس موقع پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو بین المذاہب ڈائیلاگ ہیں وہ صرف ہندو ازم اور اسلام پر ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب میں عقیدت رکھنے والے لوگوں کے درمیان ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ایک ساتھ بیٹھیں گے ایک دوسرے سے بات چیت کریں گے اور انہیں سمجھیں گے تو فرق پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سوسائٹیز میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اوپینین میکر ہوتے ہیں ان میں ٹیچرز ہیں، دانشوران، صحافی ہیں اور غیر سماجی تنظیموں کے ذمہ داران شامل ہیں، اگر وہ کسی بات کو کہیں گے تو سماج کے بقیہ لوگوں میں فرق پڑتا ہے۔

اس موقع پر مقدس ہندو کتاب سرمد بھگوت گیتا کا انٹرنیشنل نور مائیکروفلم سینٹر ایران کلچر ہاؤس جانب سے فارسی ترجمہ کا رسم اجراء کیا گیا، کتاب کا فارسی ترجمہ کی ستائش کرتے ہوئے پروفیسر انو دھون اور پروفیسر شریف حسین قاسمی نے اپنے خیالات کے اظہار کیا۔ دریں اثناء تقریبا نصف درجن سے زائد مقدس ہندو کتب کی قدیم فارسی نسخوں کی رونمائی بھی عمل میں آئی۔

مزید پڑھیں:AMU ایشیائی لائبریریوں کی چھٹی بین الاقوامی کانفرنس اے ایم یو میں شروع

قومی دارالحکومت دہلی کے راما کرشنا آشرم مارگ میں واقع راما کرشنا مشن آڈیٹوریم میں آج ہندو،مسلم علما اور دانشوران کے درمیان ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا اس بین المذاہب ڈائیلاگ کا انعقاد ایران کلچر ہاؤس، علیگڑھ انٹر فیتھ سینٹر اور راما کرشنا مشن کے زیر انتظام کیا گیا تھا جس میں بھارت اور ایران کے مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی۔اس موقع پر آر ایس ایس کے قومی ایگزیکٹو ممبر، و مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار نے بھی اس کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔International Conference on Dialogue between Islam and Hinduism

کانفرنس کا انعقاد


انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ آج عبادت کرنے والے الفاظ کو لڑائی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اللہ اکبر عبادت کے کلمات لیکن اس کا استعمال لڑائی کے لیے ہو رہا ہے اسی طرح جے شری رام بھی عبادتی کلمات ہیں لیکن انہیں بھی لڑائی سے قبل نعرے لگانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔اندریش کمار نے یہ بھی کہا کہ سبھی کو ایک دوسرے کے مذاہب کی عزت کرنی چاہیے، یہی ہماری مذہبی کتابوں میں لکھا ہے لیکن آج ہم ایک دوسرے کے مذاہب کو بے عزت کرنے کی کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔


اس موقع پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جو بین المذاہب ڈائیلاگ ہیں وہ صرف ہندو ازم اور اسلام پر ہی نہیں بلکہ تمام مذاہب میں عقیدت رکھنے والے لوگوں کے درمیان ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ایک ساتھ بیٹھیں گے ایک دوسرے سے بات چیت کریں گے اور انہیں سمجھیں گے تو فرق پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام سوسائٹیز میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اوپینین میکر ہوتے ہیں ان میں ٹیچرز ہیں، دانشوران، صحافی ہیں اور غیر سماجی تنظیموں کے ذمہ داران شامل ہیں، اگر وہ کسی بات کو کہیں گے تو سماج کے بقیہ لوگوں میں فرق پڑتا ہے۔

اس موقع پر مقدس ہندو کتاب سرمد بھگوت گیتا کا انٹرنیشنل نور مائیکروفلم سینٹر ایران کلچر ہاؤس جانب سے فارسی ترجمہ کا رسم اجراء کیا گیا، کتاب کا فارسی ترجمہ کی ستائش کرتے ہوئے پروفیسر انو دھون اور پروفیسر شریف حسین قاسمی نے اپنے خیالات کے اظہار کیا۔ دریں اثناء تقریبا نصف درجن سے زائد مقدس ہندو کتب کی قدیم فارسی نسخوں کی رونمائی بھی عمل میں آئی۔

مزید پڑھیں:AMU ایشیائی لائبریریوں کی چھٹی بین الاقوامی کانفرنس اے ایم یو میں شروع

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.