لکھنؤ: ملک میں یکساں سول کوڈ پر ہو رہی سیاست کے درمیان آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اج ایک آن لائن میٹنگ منعقد کی، جس میں بورڈ کے تقریبا 250 عہدے داران اور ممبران نے شرکت کی۔ اس دوران یکساں سول کوڈ پر تبادل خیال کیا گیا اور سبھی ممبران و عہدے داران کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں عوام سے رابطہ کرکے لا کمیشن کو بڑی تعداد میں جواب داخل کرائیں اور یہ بتائیں کہ ہم یو سی سی کی مخالفت کس بنیاد پر کر رہے ہیں۔
آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم پرسنل بورڈ کی آج آن لائن میٹنگ منعقد ہوئی۔ ہم یکساں سول کوڈ پر کئی مرحلے میں میٹنگ کر رہے ہیں۔ آج کی میٹنگ کی خاص بات یہ رہی کہ سبھی عہدے داران اور ممبران کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں عوام سے رابطہ کر کے بڑی تعداد میں لا کمیشن کو یکساں سول کوڈ کے خلاف جواب داخل کرائیں اور یہ بھی بتائیں کہ یکساں سول کوڈ کی ہم کیوں مخالفت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں یکساں سول کوڈ پر بات چیت ہوئی ہے۔ بورڈ نے جو ڈرافٹ تیار کیا ہے اس کو بھی لا کمیشن کو بھیجا جائے گا اور اس کے علاوہ قانون کے ماہرین سے بھی بات چیت چل رہی ہے کہ کس طریقے سے اس قانون کو روکا جائے، اس پر منظم طریقہ سے منصوبہ بنایا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ میں تقریبا 250 عہدے دار اور ممبران نے شرکت کی ہے اور سبھی سے یو سی سی کی مخالفت اور لاء کمیشن کو جواب داخل کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ یہ مہم ڈور ٹو ڈور نہیں ہوگی لیکن مسلم تنظیموں و دیگر طبقات کے لوگ جن کو یکساں سول کوڈ نقصان پہنچا سکتا ہے ان سے رابطہ کر کے لا کمیشن کو جواب دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: Controversy On Uniform Civil Code یکساں سول کوڈ بھارتی عوام کے لیے مناسب نہیں: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی