انفوسیس کے چیرمین نندن نیلکانی نے کہا کہ ’ہمیں اسکولوں میں لچکدار نظام کے ذریعہ تبدیلی لانی ہوگی جو مستقل ہنگامی حالات کے تحت بھی کارکرد ہوسکے‘۔
اشوکا یونیورسٹی کے زیراہتمام ورچول کانفرنس بعنوان ’فیوچر آف اسکولز: اوورکمنگ کوویڈ چیلنج اینڈ بیانڈ‘ منعقد کی گئی جس میں نندن نیلکانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پڑھائی کےلیے کلاس روم، استاد، درسی کتابیں وغیرہ واحد ذریعہ نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے اسکول سسٹم میں لچکدار نظام کے ذریعہ ایک روڈ میپ تیار کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسمارٹ فونز، زوم کلاسز وغیرہ کے ذریعہ آن لائن تعلیم کےلیے تیز رفتار تبدیلی ضروری عمل ہے لیکن یہ صرف مختصرمدت کے ردعمل کا حصہ ہے جو ناکافی ہے۔
ایک اسٹیپ فاونڈیشن کے شریک بانی نیلکانی نے کہا کہ ’ہمیں بنیادی طور پر اسکول نظام کا دوبارہ جائزہ لینا ہوگا اور ایک حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے لچکدار نظام بنانےکی ضرورت ہے تاکہ ہم اگلے چند سالوں تک ہنگامی صورتحال سے نمٹ سکیں‘۔
انہوں نے کہا کہ طلبا کو محدود وقت کا پابند نہیں ہونا چاہئے بلکہ انہیں اسکول کے اوقات سے زیادہ اساتذہ تک رسائی حاصل ہونی چاہئے اور سیکھنے کے عمل کو لچکدار اور قابل بنانا چاہئے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کےلیے ملک بھر میں 16 مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند کردیئے گئے ہیں جبکہ دو ماہ سے زائد لاک ڈاون کے بعد ملک میں کچھ سرگرمیوں پر عائد پابندیوں میں نرمی کی گئی ہے لیکن تعلیمی ادارے ابھی بھی بند ہیں۔