سال 2019 نومبر میں ڈی ایس اے میں نائب صدر، خازن اور ایک خاتون رکن کے لیے انتخاب ہوئے تھے۔ نائب صدر کے عہدے پر انتخاب لڑنے والے دلیپ کمار بوس کو شکست ہوئی۔
اب بوس نے وکرم جیت کی تقرری پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وکرم جیت ریفری ہیں اور میچ کمشنر بھی ہیں۔ ساتھ ہی جموں وکشمیر فٹبال ایسوسی ایشن سے وابستہ ہیں۔
جبکہ بقول بوس نائب صدر کسی بھی ایسوسی ایشن یا کلب کی رکنیت نہیں لے سکتا۔ وہیں سرکاری ملازم کو کھیل ایسوسی ایشن میں انتخاب کے لیے دفتر سے تحریری اجازت نامہ لینا ہوتا ہے۔
سرکاری ملازم ہونے کے باوجود وکرم جیت نے اجازت نہیں لی۔ جبکہ جنرل سکریٹری سمیپ راج گرو نے کہا کہ انتخاب میں آئین کا خیال رکھا گیا ہے۔ کوئی بھی ضابطہ شکنی نہیں ہوئی ہے۔
ڈی ایس اے کے صدر پربھاکرن شاجی نے کہا ہے کہ انہیں پہلے ہی جواب دے دیا گیا ہے، پھر بھی انہیں تسلی نہیں ہوئی، اب تحریری طور پر ان کو جواب دیا جائے گا۔
لیکن ایک بات طے ہے جب ایسوسیشن میں ایسے تنازع ہوں گے تو پھر فٹبال کو فروغ کیسے ملے گا۔ ایسوسی ایشن کا تو مقصد ہی کھیل کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ لیکن یہاں تو کچھ اور ہی چل رہا ہے۔