نریندر مودی نے پارٹی کی سات ریاستی اکائیوں کی طرف سے کورونا وبا کے دوران کی جانے والی خدمات کی پیش کش ڈیجیٹل میڈیم سے دیکھنے کے بعد کہا کہ ان کے لیے یہ تنظیم صرف الیکشن جیتنے کی مشین نہیں ہے۔ کچھ لوگ تنظیم کو صرف انتخابات کے دائرے میں دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے لیے ملک سب سے مقدم ہے اور یہ تنظیم تمام طبقات کے لوگوں کی خوشحالی اور معاشرتی مفاد کے لیے کام کرتی ہے۔
کورونا بحران کے دوران پارٹی کے کارکنوں نے غریبوں کی فلاح و بہبود اور مدد کے جذبے سے کام کیا، یہ سینکڑوں اراکین پارلیمان اور ہزاروں اراکین اسمبلی کی مدد سے ہی ہوسکا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بی جے پی کے اندر 52 دلت، 43 قبائلی اور 113 پسماندہ طبقہ کے اراکین پارلیمان ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی کے اندر ملک بھر میں 150 قبائلی اراکین اسمبلی ہیں، جس کی وجہ سے پارٹی ہر طبقہ سے وابستہ ہے اور اسے معاشرے کے ہر طبقہ کا اعتماد حاصل ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کو صحیح وقت پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے بعد غریبوں کو خوراک اور روزگار فراہم کرنے کے لیے خصوصی اسکیمیں شروع کی گئیں۔جن سنگھ سے بی جے پی تک کے سفر کا مقصد خدمت کے جذبے سے ملک کو خوشحال اور مستحکم بنانا ہے۔ وہ خدمت کے جذبے کے ساتھ سیاست میں آئے ہیں۔ خدمت ہی اقتدار کا ذریعہ ہے۔ پارٹی نے کبھی اقتدار کو اپنے مفادات کا وسیلہ نہیں بنایا۔
نریندر مودی نےکہا کہ پارٹی کورونا بحران کے دوران انجام دی جانے والی خدمات کا ڈیجیٹل دستاویز تیار کرے جو 15 ستمبر کو جاری کی جائے گی۔
اس سے قبل بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد حکومت نے 20 لاکھ کروڑ کے پیکیج کا اعلان کیا تھا جس کی عالمی بینک نے بھی تعریف کی ہے۔
آج اترپردیش، بہار، آسام، کرناٹک، مہاراشٹر، دہلی اور راجستھان کی خدمات کی ڈیجیٹل پیشکش کی گئی۔
'بی جے پی کے لیے تنظیم صرف الیکشن جیتنے کی مشین نہیں'
وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی تنظیم کو انتخاب جیتنے کی مشین کی حیثیت سے نہیں بلکہ خدمت کے جذبے سے دیکھتے ہیں۔
نریندر مودی نے پارٹی کی سات ریاستی اکائیوں کی طرف سے کورونا وبا کے دوران کی جانے والی خدمات کی پیش کش ڈیجیٹل میڈیم سے دیکھنے کے بعد کہا کہ ان کے لیے یہ تنظیم صرف الیکشن جیتنے کی مشین نہیں ہے۔ کچھ لوگ تنظیم کو صرف انتخابات کے دائرے میں دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے لیے ملک سب سے مقدم ہے اور یہ تنظیم تمام طبقات کے لوگوں کی خوشحالی اور معاشرتی مفاد کے لیے کام کرتی ہے۔
کورونا بحران کے دوران پارٹی کے کارکنوں نے غریبوں کی فلاح و بہبود اور مدد کے جذبے سے کام کیا، یہ سینکڑوں اراکین پارلیمان اور ہزاروں اراکین اسمبلی کی مدد سے ہی ہوسکا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بی جے پی کے اندر 52 دلت، 43 قبائلی اور 113 پسماندہ طبقہ کے اراکین پارلیمان ہیں۔ اس کے علاوہ پارٹی کے اندر ملک بھر میں 150 قبائلی اراکین اسمبلی ہیں، جس کی وجہ سے پارٹی ہر طبقہ سے وابستہ ہے اور اسے معاشرے کے ہر طبقہ کا اعتماد حاصل ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کو صحیح وقت پر نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کے بعد غریبوں کو خوراک اور روزگار فراہم کرنے کے لیے خصوصی اسکیمیں شروع کی گئیں۔جن سنگھ سے بی جے پی تک کے سفر کا مقصد خدمت کے جذبے سے ملک کو خوشحال اور مستحکم بنانا ہے۔ وہ خدمت کے جذبے کے ساتھ سیاست میں آئے ہیں۔ خدمت ہی اقتدار کا ذریعہ ہے۔ پارٹی نے کبھی اقتدار کو اپنے مفادات کا وسیلہ نہیں بنایا۔
نریندر مودی نےکہا کہ پارٹی کورونا بحران کے دوران انجام دی جانے والی خدمات کا ڈیجیٹل دستاویز تیار کرے جو 15 ستمبر کو جاری کی جائے گی۔
اس سے قبل بی جے پی کے صدر جے پی نڈا نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے بعد حکومت نے 20 لاکھ کروڑ کے پیکیج کا اعلان کیا تھا جس کی عالمی بینک نے بھی تعریف کی ہے۔
آج اترپردیش، بہار، آسام، کرناٹک، مہاراشٹر، دہلی اور راجستھان کی خدمات کی ڈیجیٹل پیشکش کی گئی۔