ETV Bharat / state

No Confidence Motion عدم اعتماد تحریک کی تائید میں اسدالدین اویسی نے مودی حکومت کو خوب کھری کھوٹی سنائی - اسدالدین نے مودی حکومت کو خوب کھری کھوٹی سنائی

اسدالدین اویسی نے آج لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث کے دوران تقریر کی۔ مرکز پر تنقید کرتے ہوئے اویسی نے کہا کہ نوح میں عمارتوں کو منہدم کیا گیا۔ کہا گیا حکومت کا ضمیر؟ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا بلقیس بانو اس ملک کی بیٹی نہیں؟ تم نے قاتلوں کو رہا کیا۔ آپ اکثریتی سیاست کی پیروی کر رہے ہیں۔ پہلے پی ایم مودی کہتے تھے کہ مسئلہ دہلی میں ہے سرحد پر نہیں لیکن اب وہ چین پر کیوں نہیں بولتے؟ احمد آباد میں چین کے صدر کو جھولا جھلانے کا نتیجہ کیا نکلا؟ No Confidence Motion: Asaduddin Owaisi targets Modi Govt in Lok Sabha

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Aug 10, 2023, 3:49 PM IST

عدم اعتماد تحریک کی تائید میں اسدالدین اویسی نے مودی حکومت کو خوب کھری کھوٹی سنائی

پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں حصہ لیتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد املسلمن کے صدر اسد الدین اویسی نے ملک میں مسلمانوں کی سلامتی، بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کے مجرمین کی رہائی، یکساں سول کوڈ اور نوح تشدد کے بعد مسلمانوں کے گھرں کو مسمار کرنے کے علاوہ منی پور و دیگر ایشوز پر مودی حکومت کو گھیرا۔ انہوں نے بی جے پی حکومت پر ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں تقریر کرتے ہوئے 11 نکات کے ذریعہ مودی حکومت پر جم کر حملہ کیا۔ سب سے پہلے انہوں نے جئے پور ایکسپریس فائرنگ کا ذکر کیا اور کہا کہ ’ایک وردی پوش دہشت گرد نے ٹرین کے اندر موجود لوگوں کی مسلمان کی حیثیت سے نشاندہی کرکے انہیں گولی ماردیتا ہے اور کہتا ہے کہ اگر آپ ملک میں رہنا چاہتے ہیں تو مودی کو ووٹ دینا ہوگا‘۔ انہوں نے اس حملہ کو دہشت گرد کاروائی قرار دیا اور کہا کہ اب ملک میں لوگوں کو ان کے کپڑے اور داڑھی دیکھ کر قتل کیاجارہا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ ہمارے ملک میں اس طرح کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں؟

اسدالدین اویسی نے نوح میں مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کرنے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ آئین میں ضمیر کی آواز کا ذکر کیا گیا۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ ’جب نوح میں مسلمانوں کے 750 مکانات اور دکانات پر بلڈوزر چلایا جارہا تھا تب مودی حکومت کا ضمیر کہا گیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ حجاب کو مسئلہ بنایا گیا اور مسلمان لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھا گیا۔ آپ کا ضمیر کہاں گیا؟ اویسی نے مزید کہا کہ یو سی سی کا کیا فارمولا ہے کہ ایک ملک، ایک قانون۔ ایک ثقافت، ایک زبان۔ یہ آمرانہ حکمرانی کا فارمولا ہے۔ بھارت ایک گلدستہ ہے۔ یہاں بہت سی زبانیں اور بہت سے مذاہب ہیں۔

اویسی نے کہا کہ گذشتہ روز وزیر داخلہ نے کوئٹ انڈیا کا نعرہ لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں یہ معلوم ہوتا کہ یہ نعرہ سب سے پہلے ایک مسلمان نے لگایا تھا تو وہ یہ نعرہ کبھی نہ کہتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نعرہ یوسف مہر علی نے دیا تھا جسے گاندھی جی نے پورے ملک میں پھیلایا تھا۔ انہوں نے مودی حکومت سے کہا کہ آپ اکثریتی سیاست کی پیروی کر رہے ہیں۔ پہلے پی ایم مودی کہتے تھے کہ مسئلہ دہلی میں ہے سرحد پر نہیں۔ لیکن اب وہ چین پر کیوں نہیں بولتا؟ احمد آباد میں چین کے صدر کو جھولنے کا نتیجہ کیا نکلا؟

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے بجٹ میں 40 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ کئی اسکالر شپس کو ختم کر دیا گیا، جس کی وجہ سے ایک لاکھ 80 ہزار مسلم طلبا متاثر ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم کو پسماندہ مسلمانوں سے بہت ہمدردی ہے، لیکن ان کی کابینہ میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔ اخلاق، پہلو خان ​​اور انصاری سمیت کئی ماب لنچنگ واقعات میں مارے گئے تمام مسلمان پسماندہ تھے۔

اسدالدین اویسی نے بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی کا معاملہ بھی ایوان میں اٹھایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ بلقیس بانو اس ملک کی بیٹی ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ جن مجرموں نے بلقیس بانو کی عصمت ریزی کی جبکہ وہ حاملہ تھیں، ان کی چھوٹی بیٹی اور دیگر افراد خاندان کو ماردیا انہیں آپ کی حکومت نے رہا کردیا۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا یہ مودی حکومت کا ضمیر ہے؟

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وزیر اعظم خود کو وشو گرو کہتے ہیں، لیکن کلبھوشن جادھو پاکستان کی جیل میں بند ہے اسے آپ بھول گئے۔ ۔ بحریہ کے 8 افسران ایک سال سے قطر کی جیل میں ہیں لیکن آپ انہیں نہیں لا سکے۔ 1991 کا عبادت ایکٹ یہاں پاس کیا گیا تاکہ تاریخ کے زخموں پر خراش نہ آئے۔ میں آپ کو خبردار کر رہا ہوں کہ ملک کو نفرت کی طرف مت لے جانا۔ منی پور تشدد پر حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے اویسی نے کہا کہ منی پور میں ہتھیاروں کی لوٹ مار ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل وزیر داخلہ نے بہت لمبا جواب دیا لیکن آپ کا ضمیر کہاں ہے جب خواتین سے بدتمیزی ہو رہی ہے اور آپ وزیر اعلیٰ کو اس لیے نہیں ہٹانا چاہتے کہ وہ تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ اور منی پور کے وزرائے اعلیٰ کے لیے کسی شاعر نے کہا تھا کہ ’یہ کرسی نہیں، تمہارا جنازہ ہے، تم کچھ نہیں کر سکتے تو نیچے کیوں نہیں اترتے‘۔ انہوں نے منی پور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچاس ہزار لوگ بے گھر ہو گئے اور چھ لاکھ اسلحہ کو لوٹا گیا، کہاں گیا آپ کا ضمیر؟

یہ بھی پڑھیں: Monsoon Session 2023 تحریک عدم اعتماد پر نرملا کا خطاب، کہا، بھارت سب سے تیز بڑھتی معیشت

اویسی نے مودی حکومت پر بڑا حملہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’آپ کےلئے ملک بڑا ہے یا ہندوتوا یا گولوالکر کی سوچ بڑی ہے؟ انہوں نے آخر میں کانگریس پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک دکاندار ہے اور ایک چوکیدار ہے۔ انہوں نے یو اے پی اے بل کی تائید کرنے پر کانگریس کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ونوں پارٹیاں کب تک ہم مسلمانوں پر ظلم کرتے رہیں گی؟ ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھاؤ گے تو تمہاری دکانداری نہیں چلے گی۔

عدم اعتماد تحریک کی تائید میں اسدالدین اویسی نے مودی حکومت کو خوب کھری کھوٹی سنائی

پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی جانب سے مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں حصہ لیتے ہوئے کل ہند مجلس اتحاد املسلمن کے صدر اسد الدین اویسی نے ملک میں مسلمانوں کی سلامتی، بلقیس بانو اجتماعی عصمت ریزی کے مجرمین کی رہائی، یکساں سول کوڈ اور نوح تشدد کے بعد مسلمانوں کے گھرں کو مسمار کرنے کے علاوہ منی پور و دیگر ایشوز پر مودی حکومت کو گھیرا۔ انہوں نے بی جے پی حکومت پر ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیدا کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں تقریر کرتے ہوئے 11 نکات کے ذریعہ مودی حکومت پر جم کر حملہ کیا۔ سب سے پہلے انہوں نے جئے پور ایکسپریس فائرنگ کا ذکر کیا اور کہا کہ ’ایک وردی پوش دہشت گرد نے ٹرین کے اندر موجود لوگوں کی مسلمان کی حیثیت سے نشاندہی کرکے انہیں گولی ماردیتا ہے اور کہتا ہے کہ اگر آپ ملک میں رہنا چاہتے ہیں تو مودی کو ووٹ دینا ہوگا‘۔ انہوں نے اس حملہ کو دہشت گرد کاروائی قرار دیا اور کہا کہ اب ملک میں لوگوں کو ان کے کپڑے اور داڑھی دیکھ کر قتل کیاجارہا ہے، انہوں نے سوال کیا کہ ہمارے ملک میں اس طرح کے واقعات کیوں ہو رہے ہیں؟

اسدالدین اویسی نے نوح میں مسلمانوں کے مکانات کو مسمار کرنے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ آئین میں ضمیر کی آواز کا ذکر کیا گیا۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ ’جب نوح میں مسلمانوں کے 750 مکانات اور دکانات پر بلڈوزر چلایا جارہا تھا تب مودی حکومت کا ضمیر کہا گیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ حجاب کو مسئلہ بنایا گیا اور مسلمان لڑکیوں کو تعلیم سے محروم رکھا گیا۔ آپ کا ضمیر کہاں گیا؟ اویسی نے مزید کہا کہ یو سی سی کا کیا فارمولا ہے کہ ایک ملک، ایک قانون۔ ایک ثقافت، ایک زبان۔ یہ آمرانہ حکمرانی کا فارمولا ہے۔ بھارت ایک گلدستہ ہے۔ یہاں بہت سی زبانیں اور بہت سے مذاہب ہیں۔

اویسی نے کہا کہ گذشتہ روز وزیر داخلہ نے کوئٹ انڈیا کا نعرہ لگایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں یہ معلوم ہوتا کہ یہ نعرہ سب سے پہلے ایک مسلمان نے لگایا تھا تو وہ یہ نعرہ کبھی نہ کہتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نعرہ یوسف مہر علی نے دیا تھا جسے گاندھی جی نے پورے ملک میں پھیلایا تھا۔ انہوں نے مودی حکومت سے کہا کہ آپ اکثریتی سیاست کی پیروی کر رہے ہیں۔ پہلے پی ایم مودی کہتے تھے کہ مسئلہ دہلی میں ہے سرحد پر نہیں۔ لیکن اب وہ چین پر کیوں نہیں بولتا؟ احمد آباد میں چین کے صدر کو جھولنے کا نتیجہ کیا نکلا؟

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے بجٹ میں 40 فیصد کی کمی کی گئی ہے۔ کئی اسکالر شپس کو ختم کر دیا گیا، جس کی وجہ سے ایک لاکھ 80 ہزار مسلم طلبا متاثر ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم کو پسماندہ مسلمانوں سے بہت ہمدردی ہے، لیکن ان کی کابینہ میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں ہے۔ اخلاق، پہلو خان ​​اور انصاری سمیت کئی ماب لنچنگ واقعات میں مارے گئے تمام مسلمان پسماندہ تھے۔

اسدالدین اویسی نے بلقیس بانو کے قصورواروں کی رہائی کا معاملہ بھی ایوان میں اٹھایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ بلقیس بانو اس ملک کی بیٹی ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ جن مجرموں نے بلقیس بانو کی عصمت ریزی کی جبکہ وہ حاملہ تھیں، ان کی چھوٹی بیٹی اور دیگر افراد خاندان کو ماردیا انہیں آپ کی حکومت نے رہا کردیا۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا یہ مودی حکومت کا ضمیر ہے؟

حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وزیر اعظم خود کو وشو گرو کہتے ہیں، لیکن کلبھوشن جادھو پاکستان کی جیل میں بند ہے اسے آپ بھول گئے۔ ۔ بحریہ کے 8 افسران ایک سال سے قطر کی جیل میں ہیں لیکن آپ انہیں نہیں لا سکے۔ 1991 کا عبادت ایکٹ یہاں پاس کیا گیا تاکہ تاریخ کے زخموں پر خراش نہ آئے۔ میں آپ کو خبردار کر رہا ہوں کہ ملک کو نفرت کی طرف مت لے جانا۔ منی پور تشدد پر حکومت پر سوال اٹھاتے ہوئے اویسی نے کہا کہ منی پور میں ہتھیاروں کی لوٹ مار ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل وزیر داخلہ نے بہت لمبا جواب دیا لیکن آپ کا ضمیر کہاں ہے جب خواتین سے بدتمیزی ہو رہی ہے اور آپ وزیر اعلیٰ کو اس لیے نہیں ہٹانا چاہتے کہ وہ تعاون کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہریانہ اور منی پور کے وزرائے اعلیٰ کے لیے کسی شاعر نے کہا تھا کہ ’یہ کرسی نہیں، تمہارا جنازہ ہے، تم کچھ نہیں کر سکتے تو نیچے کیوں نہیں اترتے‘۔ انہوں نے منی پور کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پچاس ہزار لوگ بے گھر ہو گئے اور چھ لاکھ اسلحہ کو لوٹا گیا، کہاں گیا آپ کا ضمیر؟

یہ بھی پڑھیں: Monsoon Session 2023 تحریک عدم اعتماد پر نرملا کا خطاب، کہا، بھارت سب سے تیز بڑھتی معیشت

اویسی نے مودی حکومت پر بڑا حملہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’آپ کےلئے ملک بڑا ہے یا ہندوتوا یا گولوالکر کی سوچ بڑی ہے؟ انہوں نے آخر میں کانگریس پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک دکاندار ہے اور ایک چوکیدار ہے۔ انہوں نے یو اے پی اے بل کی تائید کرنے پر کانگریس کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ونوں پارٹیاں کب تک ہم مسلمانوں پر ظلم کرتے رہیں گی؟ ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھاؤ گے تو تمہاری دکانداری نہیں چلے گی۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.