ETV Bharat / state

'مودی حکومت کا اگلا قدم مقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنا'

رکن پارلیمنٹ جتیندر سنگھ نے کہا کہ دفعہ 370 کے ہٹائےجانے کے بعد اب حکومت کا اگلا قدم پاک مقبوضہ کشمیر کو حاصل کرنا ہے۔

author img

By

Published : Aug 6, 2019, 7:47 PM IST

مودی حکومت کا اگلا قدم پی او کے کو حاصل کرنا

وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت اور جموں و کشمیر کے ادھمپور سے رکن پارلیمنٹ جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو جموں و کشمیر سے متعلق دفعہ 370 ہٹانے کے لیے وہ مبارکباد دیتے ہیں اور اگلا قدم مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر نوتشکیل بل 2019 پر بحث کے دوران ایوان میں سابق وزیراعظم نرسمہاراؤ کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ کشمیر نام کا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے پاکستان کے قبضے والے حصے کو کیسے واپس لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 'اب اگلا کام یہی بچا ہے ہمارا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو کس طرح واپس بھارت میں شامل کیا جائے'۔

انہوں نے کشمیر کے ایک حصے کو الگ کرنے اور دفعہ 370 کے لیے کانگریس کی سابقہ حکومتوں اور ملک کے پہلے وزیراعظم جواہرلعل نہرو کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 سے جموں و کشمیر میں ترقی رُکی ہوئی تھی، اس کی وجہ سے وہاں لوگ الگ تھلگ پڑگئے تھے'۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 'ریاست کی سیاسی پارٹیز نے ذاتی مفاد کے لیے دفعہ 370 کا غلط استعمال کیا اور جموں و کشمیر کے عوام کو دھوکہ دیا'۔

انہوں نے کہا کہ خود نہرو نے کہا تھا کہ یہ غیرمستقل التزام ہے، جب ایک بار کسی نے ان سے پوچھا تھا کہ اسے کب ہٹایا جائے گا تو انہوں نے کہا تھا کہ 'گھستے گھستے اپنے آپ گھس جائے گا'۔

مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا 'جب آپ اسے نہیں گھس سکتے تو اسے گھسنے کے لیے مودی اور امت شاہ آگئے'۔

کئی مثالیں دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 60 اور 70 کی دہائی تک عام رائے بن چکی تھی کہ دفعہ 370 ختم ہونا چاہیے۔

جتیندر سنگھ نے دفعہ 370 کو ملک کی سب سے بڑی بھول قرار دیا اور کہا کہ اسے ہٹا کر مودی حکومت نے 70 برس کے گناہ کا ازالہ کیا۔

انہوں نے 11 مئی سنہ 1953 کے دن کو یاد کیا جب جن سنگھ کے صدر شیاماپرساد مکھرجی نے بغیر اجازت کے جموں و کشمیر میں داخل ہوئے تھے اور انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا، 44 دن قید میں رہنے کے بعد 23 جون 1953 کو مسٹر مکھرجی کی موت ہوگئی تھی'۔ انہوں نے کہاکہ آج ان کو حقیقی خراج عقیدت پیش کرنے کا وقت آیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ پنڈت نہرونے اگر دیگر ریاستوں کی طرح کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے کے بارے میں بھی اس وقت کے وزیر داخلہ سردار بلبھ بھائی پٹیل کو کھلی چھوٹ دی ہوتی اور خود دخل نہ دیتے تو آج ملک کی تاریخ کچھ اور ہوتی۔

کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلے میں ہر کسی کی یکساں ذمہ داری ہوتی ہے اور کسی بھی فیصلے کے لیے کسی ایک کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ جب جموں و کشمیر کے اس وقت راجہ ہری سنگھ نے انضمام کے معاہدے پر دستخط کیے تھے تو پھر نہرو کو اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ اٹھانے کی ضرورت کیا تھی۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ آج پورے ملک اور جموں و کشمیر میں خوشی کا ماحول ہے۔

دقت تو صرف دو چار علاحدگی پسندوں کو اور سات، آٹھ فیصد والے ووٹ کی لالچ میں ریاست کے عوام کو پچھڑا بنائے رکھنے والوں کو ہے جو چاہتے ہیں کہ کشمیر میں کبھی امن قائم نہ ہو۔

وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت اور جموں و کشمیر کے ادھمپور سے رکن پارلیمنٹ جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کو جموں و کشمیر سے متعلق دفعہ 370 ہٹانے کے لیے وہ مبارکباد دیتے ہیں اور اگلا قدم مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر نوتشکیل بل 2019 پر بحث کے دوران ایوان میں سابق وزیراعظم نرسمہاراؤ کی بات کو دہراتے ہوئے کہا کہ کشمیر نام کا کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، اگر کوئی مسئلہ ہے تو وہ یہ ہے کہ جموں و کشمیر کے پاکستان کے قبضے والے حصے کو کیسے واپس لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 'اب اگلا کام یہی بچا ہے ہمارا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو کس طرح واپس بھارت میں شامل کیا جائے'۔

انہوں نے کشمیر کے ایک حصے کو الگ کرنے اور دفعہ 370 کے لیے کانگریس کی سابقہ حکومتوں اور ملک کے پہلے وزیراعظم جواہرلعل نہرو کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 سے جموں و کشمیر میں ترقی رُکی ہوئی تھی، اس کی وجہ سے وہاں لوگ الگ تھلگ پڑگئے تھے'۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ 'ریاست کی سیاسی پارٹیز نے ذاتی مفاد کے لیے دفعہ 370 کا غلط استعمال کیا اور جموں و کشمیر کے عوام کو دھوکہ دیا'۔

انہوں نے کہا کہ خود نہرو نے کہا تھا کہ یہ غیرمستقل التزام ہے، جب ایک بار کسی نے ان سے پوچھا تھا کہ اسے کب ہٹایا جائے گا تو انہوں نے کہا تھا کہ 'گھستے گھستے اپنے آپ گھس جائے گا'۔

مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے کہا 'جب آپ اسے نہیں گھس سکتے تو اسے گھسنے کے لیے مودی اور امت شاہ آگئے'۔

کئی مثالیں دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 60 اور 70 کی دہائی تک عام رائے بن چکی تھی کہ دفعہ 370 ختم ہونا چاہیے۔

جتیندر سنگھ نے دفعہ 370 کو ملک کی سب سے بڑی بھول قرار دیا اور کہا کہ اسے ہٹا کر مودی حکومت نے 70 برس کے گناہ کا ازالہ کیا۔

انہوں نے 11 مئی سنہ 1953 کے دن کو یاد کیا جب جن سنگھ کے صدر شیاماپرساد مکھرجی نے بغیر اجازت کے جموں و کشمیر میں داخل ہوئے تھے اور انھیں گرفتار کر لیا گیا تھا، 44 دن قید میں رہنے کے بعد 23 جون 1953 کو مسٹر مکھرجی کی موت ہوگئی تھی'۔ انہوں نے کہاکہ آج ان کو حقیقی خراج عقیدت پیش کرنے کا وقت آیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ پنڈت نہرونے اگر دیگر ریاستوں کی طرح کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے کے بارے میں بھی اس وقت کے وزیر داخلہ سردار بلبھ بھائی پٹیل کو کھلی چھوٹ دی ہوتی اور خود دخل نہ دیتے تو آج ملک کی تاریخ کچھ اور ہوتی۔

کانگریس کے رہنما منیش تیواری نے اس پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے فیصلے میں ہر کسی کی یکساں ذمہ داری ہوتی ہے اور کسی بھی فیصلے کے لیے کسی ایک کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ جب جموں و کشمیر کے اس وقت راجہ ہری سنگھ نے انضمام کے معاہدے پر دستخط کیے تھے تو پھر نہرو کو اقوام متحدہ میں یہ مسئلہ اٹھانے کی ضرورت کیا تھی۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ آج پورے ملک اور جموں و کشمیر میں خوشی کا ماحول ہے۔

دقت تو صرف دو چار علاحدگی پسندوں کو اور سات، آٹھ فیصد والے ووٹ کی لالچ میں ریاست کے عوام کو پچھڑا بنائے رکھنے والوں کو ہے جو چاہتے ہیں کہ کشمیر میں کبھی امن قائم نہ ہو۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.