جناردھن سنگھ سیگریوال نے کہا کہ جمہوریت کو زندہ اور متحرک کرنےکے لیے ووٹنگ کو لازمی بنانا ضروری ہے۔
بی جے پی رہنما نے ووٹنگ کو لازمی بنانے کے تعلق سے اپنے غیر سرکاری بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 1952 میں پہلا الیکشن ہوا تھا جس میں 45.6 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ اس کے بعد 1967 کے الیکشن تک مسلسل اس میں اضافہ ہوا اور یہ اعدادوشمار بڑھ کر 61.33 فیصد پر پہنچ گیا۔ حالانکہ 2004 تک ووٹ ڈالنے کا فیصد کم ہوکر 57.19 فیصد رہ گیا۔ امسال ہونے الیکشن میں ریکارڈ 67.60 فیصد ووٹنگ ہوئی لیکن اب بھی ملک کے 33 فیصد ووٹر اپنے ووٹ ڈالنے کے حق کا استعمال نہیں کر رہے ہیں۔
سیگیروال نےکہا،’یہ تشویش کی بات ہے۔ کم از کم 90 فیصد سے زیادہ ووٹنگ کے لیے مجھے بل لانا پڑا ہے۔ جمہوریت کو مزید زندہ اور متحرک کرنے کے لیےلازمی ووٹنگ پر سنجیدگی سے غوروخوض کرنا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ حقوق کی بات ہوتی ہے لیکن شہری اپنے بنیادی حقوق کا استعمال نہیں کرتے۔ ووٹ ڈالنے کا حق دیگر حقوق کی طرح نہیں ہے۔ اسی سے تمام حقوق کے دروازے کھلتے ہیں۔اس کے ذریعے ہم حکومت کا انتخاب کرتے ہیں۔ اچھی جمہوریت وہی ہے جس میں حکومت کے انتخاب میں ہر شخص کی حصہ داری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے الیکشن میں کالے دھن کے استعمال میں کمی آئے گی اور فرسودہ روایات پر بھی قدغن لگ سکے گی۔
ووٹنگ کو لازمی کرنے کے لیے قانون سازی کا مطالبہ
بھارتیہ جنتا پارٹی کے جناردھن سنگھ سیگیروال نے جمعرات کو کہا کہ آج بھی ملک کے 33 فیصد رائے دہندگان کے حق رائے دہی کا استعمال نہ کرنا تشویشناک ہے۔
جناردھن سنگھ سیگریوال نے کہا کہ جمہوریت کو زندہ اور متحرک کرنےکے لیے ووٹنگ کو لازمی بنانا ضروری ہے۔
بی جے پی رہنما نے ووٹنگ کو لازمی بنانے کے تعلق سے اپنے غیر سرکاری بل پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 1952 میں پہلا الیکشن ہوا تھا جس میں 45.6 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ اس کے بعد 1967 کے الیکشن تک مسلسل اس میں اضافہ ہوا اور یہ اعدادوشمار بڑھ کر 61.33 فیصد پر پہنچ گیا۔ حالانکہ 2004 تک ووٹ ڈالنے کا فیصد کم ہوکر 57.19 فیصد رہ گیا۔ امسال ہونے الیکشن میں ریکارڈ 67.60 فیصد ووٹنگ ہوئی لیکن اب بھی ملک کے 33 فیصد ووٹر اپنے ووٹ ڈالنے کے حق کا استعمال نہیں کر رہے ہیں۔
سیگیروال نےکہا،’یہ تشویش کی بات ہے۔ کم از کم 90 فیصد سے زیادہ ووٹنگ کے لیے مجھے بل لانا پڑا ہے۔ جمہوریت کو مزید زندہ اور متحرک کرنے کے لیےلازمی ووٹنگ پر سنجیدگی سے غوروخوض کرنا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ حقوق کی بات ہوتی ہے لیکن شہری اپنے بنیادی حقوق کا استعمال نہیں کرتے۔ ووٹ ڈالنے کا حق دیگر حقوق کی طرح نہیں ہے۔ اسی سے تمام حقوق کے دروازے کھلتے ہیں۔اس کے ذریعے ہم حکومت کا انتخاب کرتے ہیں۔ اچھی جمہوریت وہی ہے جس میں حکومت کے انتخاب میں ہر شخص کی حصہ داری ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے الیکشن میں کالے دھن کے استعمال میں کمی آئے گی اور فرسودہ روایات پر بھی قدغن لگ سکے گی۔
news
Conclusion: