ایسے وقت میں جب کہ پورا ملک شہید اشفاق اللہ خان کی عظیم شہادت کو یاد کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ ایسے شخص کو بھارت رتن دینے کی بات کی جارہی ہے جس نے انگریزوں کے آگے سر خم کردیا۔
ملک کی بڑی مسلم جماعتوں میں شمار آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے شہید اشفاق اللہ خان اور دائیں بازو کے آئیڈیا ساز ساورکر کے درمیان موازنہ کو سرے سے خارج کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ ہمیں دونوں رہنماؤں کے تعلق سے الگ الگ کہانیاں سناتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کے دوران اشفاق اللہ خان نے پھانسی کا پھندا بخوشی قبول کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اور ساورکر نے رحم کی عرضی داخل کی اور انگریزوں سے وظیفہ لیا۔
ناوید حامد نے کہا کہ آزادی کے دیوانے کون تھے؟ اشفاق اللہ خان تھے، بسمل تھے، بھگت سنگھ تھے، چندر شیکھر آزاد تھے۔ ان سب مجاہد آزادی کی قربانیاں ہیں لیکن ان کو ماننے کے لیے آج دائیں بازو سے منسلک افراد تیار نہیں ہیں۔
ایک ایسا آدمی جو تقسیم پسند تھا، جس کا ایجنڈہ دوسرا تھا، جو گاندھی کے خلاف گوڈسے کے ساتھ عدالتوں میں کھڑا تھا، اس کو ہم بھارت رتن دینے کی بات کرتے ہیں ۔
نوید حامد نے مزید کہا کہ ضروری ہے کہ ہماری نئی نسل کے سامنے اشفاق اللہ شہید کی تاریخ رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ ہماری نئی نسل آزادی کے متوالوں کو جان سکے۔