نسرین کے والد دہلی کے بازاروں میں فٹ پاتھ پر برتن فروخت کرتے ہیں لیکن پہلے فسادات اور پھر لاک ڈاؤن نے ان سے روزگار چھین لیا۔ تاہم خاندان کے اخراجات پہلے کی طرح جاری ہیں۔
نسرین اس وقت اپنے اہل خانہ کے ساتھ دو وقت کی روٹی کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں انہیں حکومتی اداروں سے مدد کا انتظار ہے تاکہ وہ ان مشکل حالات میں اپنی بھوک مٹا سکیں۔
دہلی کے شکورپور میں رہنے والی نسرین بتاتی ہیں کہ ان کے کنبے میں والدین سمیت 13 افراد ہیں بڑے بھائی کی شادی ہوگئی ہے باقی سب والدین کے ساتھ کرائے کے ایک چھوٹے سے مکان میں رہتے ہیں۔
لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے بعد کچھ روز تو گزارا کر لیا لیکن اب نسرین کے اہل خانہ معاشی تنگی سے دو چار ہیں ای ٹی وی بھارت کی رپورٹ کے بعد ایک غیر سرکاری تنظیم دہلی یوتھ ویلفیئر ایسوسی ایشن نے پہل کرتے ہوئے نسرین کو 50 ہزار روپے کی مالی مدد کی۔
کھو کھو میں بین الاقوامی سطح پر بھارت کی نمائندگی کرنے والی نسرین کو حکومت سے اب تک کوئی بھی مدد نہیں مل پائی ہے. وہ مایوس ہیں ملک کے لیے طلائی تمغے حاصل کرنے کے بعد بھی مقامی ایم ایل اے انہیں آنکھیں دکھاتا ہے۔