خاموش نہیں ہوگی ماردوں گا میں کچھ اس انداز میں والدین کا پیار بٹورنے والی نبیہ جسمانی طور پر تو معذور ہے لیکن یہ اس کی زندگی میں رکاوٹ نہیں، آپ نے اکثر لوگوں کو شکایتیں کرتے دیکھا ہوگا، اور سنا بھی، لیکن پرانی دہلی میں ایک بیٹی ایسی بھی ہے جو جسمانی طور پر معذور ہونے کے باوجود اپنی زندگی کو زندہ دلی سے جیتی ہے۔
جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں نبیہ کی جس کے پیدائش کے بعد والدین کو جان سے مارنے کا مشورہ ملتا رہا، لیکن نبیہ آج اپنی دلکش اداؤں سے والدین کو زندگی جینے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔
نبیہ نہ صرف تعلیم حاصل کرتی ہیں، بلکہ کمپیوٹر اور انگلش سپیکنگ کلاسز بھی کرتی ہیں، انہیں گلوکاری اور اداکاری سمیت رقص کرنے میں بہت دلچسپی ہے، اس کے لیے نبیہ فیس بک، ٹِک ٹاک، انسٹاگرام جیسے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر بھی سرگرم رہتی ہیں۔
نبیہ کی خواہش ہے کہ وہ آئی اے ایس افسر بنے، جبکہ نبیہ کے والد بھی انہیں کسی اچھے عہدے پر فائز دیکھنا چاہتے ہیں۔
نبیہ اپنی محتاجگی کو اپنی طاقت مانتی ہیں اور ہر اس کام کو بآسانی کرتی ہیں جیسے کہ وہ معذور ہی نہ ہوں، نبیہ کا رقص دیکھ کر کوئی بھی ان کا گرویدہ ہوجائے، نبیہ کے مطابق معذوری جسم سے نہیں خیالات سے ہوتی ہے۔
نبیہ کی بہن انم بتاتی ہیں کہ اکثر معذوری میں لوگ گم سم ہوجاتے ہیں لیکن نبیہ کو نئے لوگوں سے بات کرنا بہت پسند ہے، وہ کسی سے بھی بات کرنے سے نہیں کتراتی بلکہ اس طرح کی محفلوں سے خوب لطف اندوز ہوتی ہیں۔
نبیہ کے والد بتاتے ہیں جب نبیہ کی پیدائش ہوئی تو تین روز تک وہ یہ سوچتے رہے کہ ان کے ساتھ آخر یہ کیا ہوا، لیکن جیسے جیسے شب و روز گزرتے گئے والدین نبیہ کی محبت کے اسیر ہوتے گئے۔