جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مظفرنگر کے کھبا پور گاؤں میں ہوئے ’اسکول سانحہ‘ پر سخت غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ از خود نوٹس لیتے ہوئے قصوروار ٹیچر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ مرکزی وزیر برائے ترقی اطفال اور نیشنل کمیشن فار چائلڈ رائٹس کو مکتوب ارسال کرکے سخت کاروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور مقامی جمعیۃ لگاتار متاثرہ خاندان کے رابطے میں ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے مظفرنگر کے کھبا پور گاؤں میں ہوئے ’اسکول سانحہ‘ پر سخت غم و غصہ کا اظہار کیا ہے اور سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ از خود نوٹس لیتے ہوئے قصوروار ٹیچر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اس سلسلے میں مولانا مدنی نے وزیر اعلی ٰ یوگی آدتیہ ناتھ ، مرکزی وزیر برائے ترقی خواتین و اطفال، نیشنل کمیشن فار چائلڈرائٹس ( این سی پی سی آر) نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور نیشنل کمیشن فار مائناریٹز کو خط لکھ کر فوری کارروائی مطالبہ کیا ہے۔ خط میں خاص طور سے کہا گیا ہے کہ ’’میری آپ سے گزارش ہے کہ مذکورہ واقعہ کا از خود نوٹس لیں اور مجرم کے خلاف چائلڈر رائٹس ، ہیومن رائٹس، ایجوکیشنل رائٹس اور دو قوموں کے درمیان منافرت کی روک تھام ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کریں۔ نیز آپ متعلقہ ضلع انتظامیہ کو جلد ہدایت دیں کہ وہ معمولی دفعات لگاکر اس سنگین معاملہ پر پردہ پوشی کی کوشش نہ کرے۔ ‘‘
مولانا مدنی نے کہا کہ ملک میں نفرت پھیلانے کا پاٹھ شالہ کسی بھی صورت میں منظور نہیں ہے۔ میرا دل اس بات سے بہت دکھی ہے کہ ہمارا ملک ہیٹ اسپیچ کا مرکز بنتا جارہا ہے، اس کی شروعات سیاسی حکمراں اور چند میڈیا ادارے کے ذریعہ نفرت پر مبنی بیانات اور پروگرام سے ہوئی، جب اس صورتحال کی روک تھام پر توجہ نہیں دی گئی تو آج ملک کی فضا اس قدر مسموم ہو گئی ہے کہ اب حفاظتی ادارے یہاں تک علم کا مرکز سمجھا جانے والا اسکول بھی اس کا شکار ہو رہا ہے۔ واضح ہو کہ کھبا پور منصورپور گاؤں میں نیہا پبلک اسکول کی پرنسپل ترپتا تیاگی کے حوالے سے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ ایک طالب علم کو مسلم ہونے کی وجہ سے جسمانی تشدد اور توہین آمیز تبصرے کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اس طرح کے قابل مذمت اقدامات نہ صرف تعلیم کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ تعصب اور نفرت کو بھی دوام بخشتے ہیں جن کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہر بچہ ایک محفوظ اور جامع تعلیمی ماحول کا مستحق ہے، جہاں وہ شخصی اور تعلیمی طور پر ترقی کر سکے۔ زیر بحث استاد کا رویہ ان بنیادی اصولوں اور پیشہ ورانہ طرز عمل کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ ہم متعلقہ اداروں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس تکلیف دہ واقعے سے نمٹنے کے لیے فوری اور پرعزم اقدامات کریں اور واقعہ کی مکمل تفصیلات سے پردہ اٹھانے اور استاد کی حرکتوں کا منصفانہ جائزہ کے لیے ایک مکمل اورصاف شفاف تحقیقات کی جانی چاہیے تا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے۔ کسی بھی قسم کے امتیازی سلوک، ایذا رسانی یا تشدد کے لیے صفر رواداری کی پالیسی اپنانی چاہیے اور اس پالیسی سے تمام عملے اور طلبہ کو واقف کرانا چاہیے۔ نیز تنوع، شمولیت، اور ثقافتی حساسیت کی تربیت بھی ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Neha Public School Beating Case مظفر نگر اسکول معاملے میں ٹیچر کے خلاف مقدمہ درج
مولانا مدنی نے مقامی جمعیۃ علماء کو ہدایت دی ہے کہ جذباتی اور نفسیاتی اثرات پر قابو پانے کے لیے طالب علم اور اس کے ا ہل خانہ کا تعاون کریں ، نیز مقامی انتظامیہ سے ملاقات کرکے سخت قانونی اقدامات پر آمادہ کیا جائے۔ چنانچہ آج دوپہر جمعیۃ علماء مظفرنگر کے وفد نے ضلع سکریٹری قاری محمد ذاکر کی قیادت میں متاثرہ خاندان سے ان گھر پر جا کر ملاقات کی اور جمعیۃ کی طرف سے ہر ممکن انسانی و اخلاقی مدد کی یقین دہانی کرائی۔ جمعیۃ علماء کی ٹیم لگاتار اس معاملے پر نگاہ رکھے ہوئی ہے اور حسب ضرورت قدم اٹھایا جائے گا۔