نئی دہلی: مسلمانوں کو لبھانے میں یکسر ناکام آر ایس ایس کی ’’مسلم راشٹریہ منچ‘‘ کی تشکیل کے ٹھیک 20 سال مکمل ہونے کے پر، مسلم راشٹریہ منچ نے نئی دہلی کے ایوان غالب میں اپنا 21 واں یوم تاسیس منایا۔ فورم کے سرپرست اور آر ایس ایس کے سینئر لیڈر اندریش کمار نے 21ویں یوم تاسیس کے موقع پر کہا: ’’پاکستان کو اسی کی زبان میں جواب دینا چاہئے۔ جن لوگوں کا اپنے ملک کی ہی سرزمین پر دم گھٹ رہا ہے اور یہاں رہتے ہوئے بے چینی محسوس کرتے ہیں، انہیں جہنم میں جانا چاہئے۔‘‘ Muslim Rashtriya Manch Foundation Day Celebrated in Delhi
قبل ازیں مسلم راشٹریہ منچ کے نیشنل میڈیا انچارج شاہد سعید کی بنائی گئی 11 منٹ کی فلم دکھائی گئی جس میں منچ کی 20 سالہ داستان کو دکھایا گیا۔ اس موقع پر اندریش کمار نے مسلم راشٹریہ منچ کے نئے لوگو(Logo) کی نقاب کشائی کی۔ نئے لوگو میں متحدہ ہندوستان کا نقشہ دکھایا گیا ہے۔ اب سے پلیٹ فارم اسی لوگو کو استعمال کرے گا۔Muslim Rashtriya Manch New Logo Design
اندریش کمار نے غالب آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک تقریب میں کہا کہ ’’مسلم راشٹریہ منچ نے فتح کی داستان کے 20 سال مکمل کر لیے ہیں۔‘‘ اندریش کمار نے کہا کہ ’’اگر پاکستان میں یہ نعرہ لگایا جائے کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے تو ہمیں یہ نعرہ بلند کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا کہ لاہور، کراچی اور ننکانہ صاحب کے بغیر ہندوستان نامکمل ہے۔‘‘
مسلم نیشنل فورم (ایم آر ایم) کے 20ویں یوم تاسیس کے پروگرام میں اندریش کمار نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان اور سندھ کے کچھ حصوں کو پاکستان سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ یہاں کے لوگ پاکستان سے علیحدگی کی تحریک چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان 1947 میں بھارت سے الگ ہوا تھا اور بنگلہ دیش 1971 میں پاکستان سے الگ ہوا تھا لیکن یہ سب بھارت کا حصہ تھے۔ آج ہندوستان کے گرد بہت سی سرحدیں بن چکی ہیں۔ ہمیں سرحدوں کی حفاظت کے لیے اربوں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔‘‘
مزید پڑھیں: Muslim Rashtriya Manch ایم آر ایم مسلمانوں کو آر ایس ایس سےجوڑنے کے لیے کوشاں
انہوں نے ملک کے سابق نائب صدر حامد انصاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’کچھ دانشور طبقے کے لوگ کہتے ہیں کہ اس ملک کے مسلمانوں میں بے چینی اور عدم تحفظ کا احساس ہے، جب کہ اس ملک کے مسلمان ہندوستانی تھے، ہندوستانی ہیں اور ہندوستانی ہی رہیں گے۔ وہ اپنے ملک سے بہت پیار کرتا ہے اور اسے یہاں کوئی نہیں ڈرا سکتا۔‘‘ اندریش کمار کا مزید کہنا تھا کہ ’’آئین ساز اسمبلی میں تمام مسلم ارکان نے دفعہ 370 کی مخالفت کی تھی۔ خود بابا صاحب نے بھی اس کی مخالفت کی تھی لیکن اس وقت کے وزیر اعظم نے مختصر مدت کے لیے کشمیر میں دفعہ 370 نافذ کر دیا۔ مودی حکومت نے 70 سال بعد اسے ختم کیا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: راشٹریہ مسلم منچ سینکڑوں مدارس قائم کرے گی