آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اتراکھنڈ میں شرپسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کو پریشان کرنے اور اترکاشی ضلع سے مسلمانوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنے کی کوششوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ اترکاشی کے قصبہ پرولا میں ایک مسلم نواجون پر لوجہاد کا الزام لگا کر مسلمانوں کی دکان اور تجارتی مراکز پر حملے کئے جا رہے ہیں اور پوری مسلم آبادی کو اتراکھنڈ خالی کرنے کے لئے وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے ذریعہ الٹی میٹم دیا جا رہا ہے۔ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ریاستی انتظامیہ اور حکومت بھی شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے مسلمانوں پر ہی شکنجہ کس رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کو مہا پنچایت تو نہیں کرنے دی گئی مگر نفرت آمیز بیانات اور شرپسندی کے خلاف کوئی کارروائی بھی نہیں کی گئی حالانکہ سپریم کورٹ اپنے حالیہ فیصلہ میں ریاستی حکومتوں کو یہ ہدایت دے چکا ہے کہ وہ نفرت آمیز بیانات اور شرپسندوں پر فوری ایف آئی آر درج کرکے مقدمہ قائم کرے تاہم اس ہدایت کے باوجود ریاستی حکومتیں ان معاملات میں ٹال مٹول کا رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ اتراکھنڈ کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ریاست میں امن و امان کو قائم کرے، قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے اور شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔ ریاست کے ہر شخص کی جان و مال کی حفاظت کرنا ریاستی انتظامیہ اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔ بورڈ کے نزدیک یہ ایک خوش آئند پہلو ہے کہ اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کی پی آئی ایل(PIL) پر فیصلہ دیتے ہوئے اتراکھنڈ کے ہائی کورٹ نے آج اپنے فیصلے میں کہا کہ ریاست میں امن و امان اور قانون کی حکمرانی کو قائم رکھنا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
کورٹ نے ریاست کے شہریوں کو بھی ہدایت کی کہ وہ سوشل میڈیا پر کو ئی غیر ذمہ دارانہ پوسٹ نہ ڈالیں اور نہ ہی سوشل میڈیا ڈبیٹس میں کوئی ایسی بات کہیں جس سے ریاست کا ماحول متاثر ہو۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ریاست کے تمام پر امن شہریوں سے اپیل کر تا ہے کہ وہ ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لئے میدان میں آئیں۔ حکومت اور انتظامیہ پر دبائو ڈالیں کہ وہ ہر حال میں امن و سلامتی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔