نئی دہلی: راجیہ سبھا میں کئی دہائیوں سے جمعہ کے روز ممبر اف پارلیمان کو نماز کے لیے 30 منٹ کا مزید وقفہ دیا جاتا تھا جسے گذشتہ دنوں نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر کے حکم پر ختم کردیا گیا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے نماز کے لیے دئے جانے والے وقت کو ختم کرنے کے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں تمام مذاہب کے اراکین ہیں ایسے میں صرف مسلم اراکین پارلیمنٹ کے لیے کوئی خاص استشنا نہیں دی جا سکتی۔ ایوان کے چیئرمین نے مزید کہا کہ جمعہ کے وقت کو لوک سبھا کے ساتھ ملانے کے لیے یہ تبدیلی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ لوک سبھا میں جمعہ کے روز نماز کے لیے کوئی وقفہ نہیں ہوتا البتہ راجیہ سبھا میں 30 منٹ کا مزید وقفہ دیا جاتا تھا تاہم اب راجیہ سبھا سے اس روایت کو ختم کردیا گیا ہے۔
اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سابق ممبر آف پارلیمنٹ محمد ادیب سے بات کی جس میں انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت سے اور امید بھی کیا کی جا سکتی ہے۔ وہ روزانہ اس ملک کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔اسی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے راجیہ سبھا میں نماز کے وقت کو ختم کیا جانا بھی ایک اہم قدم ہے۔
نمائندے نے محمد ادیب سے سوال کیا کہ جمعہ کے روز کیا تمام ممبر آف پارلیمنٹ نماز کے لیے جایا کرتے تھے یا نہیں؟ اور یہ روایت راجیہ سبھا میں کب سے رائج ہے ۔اس پر انہوں نے کہا کہ میں گذشتہ 40 برسوں سے اس مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کر رہا ہوں تمام مسلم ممبر آف پارلیمنٹ جمعہ کے روز نماز کے لیے جایا کرتے تھے اور یہ روایت سابق صدر جمہوریہ فخر الدین علی احمد کے زمانے سے ہی چلی آ رہی ہے۔
وہیں انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی سیکریٹری خرم انیس نے کہا کہ راجیہ سبھا میں نماز جمعہ کے لیے دئے جانے والے وقفہ کا مقصد پارلیمنٹیرین کی پروسیڈنگ کو چھوٹنے نہیں دینا تھا لیکن اب جو اس وقفہ کو ختم کیا گیا ہے۔ وہ ایک مقصد کے تحت کیا گیا ہے کیونکہ اسی دوران راجیہ سبھا میں ایک انفرادی بل جس کا تعلق وقف اوقاف سے تھا اسے پیش کیا گیا اور اس کے لیے وہی وقت مقرر کیا گیا جب تمام مسلم ممبر آف پارلیمنٹ نماز کے لیے گئے ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:وزیر داخلہ کو پارلیمنٹ میں سیکورٹی کے معاملے پر دونوں ایوانوں میں بیان دینا چاہئے: کھڑگے
انہوں نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑھ کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لوک سبھا میں شیڈیول کے تحت پروسیڈنگز کی جاتی ہیں جبکہ راجیہ سبھا میں ایسا نہیں ہے اسی لیے راجیہ سبھا میں تمام ممبران کا ہونا ضروری ہے اگر ایسا نہیں ہوگا تو کوئی بھی موقع کا فائدا اٹھاتے ہوئے بل پیش کر دے گی۔