نئی دہلی: اترکاشی کے سلکیارا ٹنل میں گزشتہ 17 دنوں سے پھنسے 41 مزدوروں کو بالآخر بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے۔ یہ ریسکیو آپریشن کئی ٹیموں کی انتھک جدوجہد کے باعث مکمل ہوسکا ہے۔ اس سرنگ میں 12 میٹر کی کھدائی میں کوئی مشین استعمال نہیں کی جانی تھی، جس کے لیے چوہوں کی کانوں کی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔ دہلی کے منا قریشی نے بھی چوہے کی کانوں کی اس تکنیک کے تحت کام کرنے والوں میں اہم کردار ادا کیا۔
دراصل قومی دار الحکومت دہلی کے راجیو نگر کا رہنے والا منّا قریشی دہلی میں چوہے مارنے کا کام کرتا ہے۔ ان کی ٹیم ریٹ مائنرز ٹیکنالوجی کے ذریعے گٹروں کی صفائی میں ماہر ہے۔ اترکاشی ٹنل میں پھنسے لوگوں کو بچانے کے لیے جب یہ طریقہ استعمال کیا گیا تو منا قریشی کی ٹیم کو طلب کیا گیا، جس نے ہاتھ سے آخری 12 میٹر کا ملبہ ہٹایا۔ منّا کی ٹیم میں مونو کمار، وکیل خان، فیروز پرسادی، وپن اور دیگر چوہے مارنے والے بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں: سرنگ سے نکالے گئے مزدوروں کے اہل خانہ کا جشن
یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر میگھالیہ کے پہاڑی علاقوں میں استعمال ہوتی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں کوئلے کی بہت سی غیر قانونی کانیں ہیں، جہاں مشینیں لے جانا مشکل ہوتا ہے۔ ایسی صورت حال میں کوئلے کی کان تک پہنچنے کے لیے چوہے کی کان کنی کی تکنیک کا استعمال کیا جاتا ہے اور مزدور اپنے ہاتھوں سے کان کھود کر اندر داخل ہوجاتے ہیں۔ واپس آنے کے لیے رسی اور بانس کی مدد لی جاتی ہے۔ پہلے یہ طریقہ دہلی میں گٹروں کی صفائی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا، لیکن اب اس پر پابندی لگا دی گئی ہے۔