نئی دہلی: اتر کاشی میں سلکیارا ٹنل میں پھنسے مزدوروں کو اپنی جان جوکھم میں ڈال کر انہیں باہر نکالنے والے منا قریشی نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جب انہیں اس بات کی جانکاری ملی کہ انہیں سرنگ میں پھنسے 41 مزدوروں کو بچانا ہے تو ان کے من میں بس یہی بات تھی کہ ہمیں تمام مزدوروں کو با حفاظت سرنگ سے باہر نکالنا ہے۔ اب اس کے لیے چاہے ہمیں پہاڑ کو ہی کیوں نہ چیرنا پڑے۔
منا نے بتایا کہ حالات کا جائزہ لینے کے بعد کہا تھا کہ تمام مزدوروں کو با حفاظت سرنگ سے باہر نکالنے میں انہیں 24 سے 36 گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے۔ لیکن ہم نے اس کام کو محض 26 گھنٹے میں ہی مکمل کر کے دکھایا۔ جب سرنگ میں پھنسے تمام مزدور باہر آئے تو ان کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا سبھی نے انہیں اپنے گلے لگایا اور شکریہ ادا کیا۔
ہمارے نمائندے نے جب اس تکنیک کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ اس تکنیک پر کوئی پابندی نہیں ہے بلکہ اسی تکنیک کے ذریعے جل بورڈ اور دیگر اداروں میں کافی کام کیا جاتا ہے۔ اس تکنیک میں مشینوں کا استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ ہاتھوں اور ہتھوڑہ چھینی کے ذریعے ہی زمین کی کھدائی ہوتی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اکرام قریشی سے بھی بات کی۔ جن 12 لوگوں نے سرنگ میں پھنسے مزدوروں کے لیے راستہ بنایا ان میں سے 8 لوگ اکرام قریشی کے لیے کام کرتے ہیں۔ اکرام قریشی نے بتایا کہ اس تکنیک کو جیک پشنگ یا چوہا پشنگ کہا جاتا ہے کیونکہ چوہا اپنے ہاتھوں سے کھدائی کرتا ہے اور اس تکنیک میں بھی کھدائی ہاتھوں کے ذریعے کی جاتی ہے۔ اس لیے اسے یہ نام دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مزدوروں کی جان بچانے والے وکیل حسن اور منا قریشی کے استقبال کی تیاری
اکرام قریشی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے لوگوں نے کامیابی کے ساتھ اپنے کام کو انجام دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام مزدور کرایہ کے مکانوں میں رہتے ہیں اب جب کہ ان کی صلاحیتوں کا لوہا پورا ملک مان رہا ہے تو حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ان کی مالی مدد کریں اور ان کے لیے کچھ سوچیں۔