نئی دہلی: قومی دارالحکومت نئی دہلی میں واقع دہلی پریس کلب میں پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے سید قاسم رسول الیاس نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ یہ سوال کرنا چاہتے ہیں یا وہ اس بات کو جاننا چاہتے ہیں کہ ایک ہزار دن کے بعد ان کے حوصلے پست ہوئے ہیں، ان کو میں بتادوں کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے بلکہ اس دوران ان تمام سیاسی قیدیوں کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں نے یہ سوچھ کر ہمارے بچوں پر یو اے پی اے لگایا تھا اور ان کا مقصد ہمارے حوصلے کو پست کرنا تھا لیکن جب وہ کورٹ میں آتے ہیں اور میں ان سے ملتا ہوں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کے اندر پہلے سے زیادہ اعتماد پیدا ہو گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جس طرح کی خود اعتمادی ان نوجوانوں میں پیدا ہوئی ہے۔ اگر ویسی ہی خود اعتمادی ملک کے تمام نوجوانوں میں پیدا ہو جائے تو جو لوگ آج اس ملک کے حکمراں بن کر بیٹھے ہیں۔ وہ یہ سوچھتے ہیں کہ انہیں کوئی ہرا نہیں سکتا تو انہیں اب سمجھ لینا چاہیے کہ اب ان کے دن لدھ چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Delhi Riots Case دہلی فساد معاملہ، جیل میں بند عمر خالد کے ایک ہزار دن مکمل
وہیں رکن پارلیمان منوج جھا نے کہا کہ جب ہمیں اپنے ہی ملک میں زندگی گزارنے میں پریشانی ہوتے ہے تو ہم سب سے پہلے عدلیہ کی طرف دیکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہمیں وہاں سے انصاف ملے گا لیکن موجودہ دور میں عدلیہ سے بھی ہمیں امید کم ہی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا آئندہ دنوں میں عمر خالد سمیت سبھی کو رہا کیا جائے گا کیونکہ انہیں یو اے پی اے کے تحت گرفتار کر ایک دھونگ رچایا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ملک کی حفاظت کے نام پر بنے یہ قوانین سب سے بڑا دھوکا ہے کیونکہ سرکاریں اپنے فائدے کے لیے ان قوانین کو استعمال کرتی آ رہی ہیں۔