دہلی: باپ کی موت کے بعد بچے کی فطری سرپرست ہونے کے ناطے ماں کو کنیت سے متعلق فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔ سپریم کورٹ نے آندھرا پردیش ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے یہ ریمارکس کئے۔ آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ایک خاتون کو ہدایت دی تھی کہ وہ دستاویزات میں اپنے دوسرے شوہر کا نام 'سوتیلے باپ' کے طور پر درج کرے۔
جسٹس دنیش مہیشوری اور کرشنا مراری کی بنچ نے کہا کہ دستاویزات میں خاتون کے دوسرے شوہر کا نام 'سوتیلے باپ' کے طور پر شامل کرنے کی ہدایت 'تقریباً ظالمانہ' ہے اور یہ حقیقت کو نظر انداز کرتا ہے اور یہ بچے کی ذہنی صحت اور خود اعتمادی کو کس طرح متاثر کرے گا۔ عدالت نے کہا کہ ماں، بچے کی واحد قدرتی سرپرست ہونے کے ناطے، بچے کی کنیت کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتی ہے اور اسے بچے کو گود لینے کے لیے چھوڑنے کا بھی حق ہے۔
عدالت عظمیٰ اس سے قبل اپنے شوہر کی موت کے بعد دوبارہ شادی کرنے والی ماں اور بچے کے متوفی باپ کے والدین کے درمیان بچے کے کنیت سے متعلق کیس کی سماعت کر رہی تھی۔ بنچ نے پوچھا کہ ماں اپنے پہلے شوہر کی موت کے بعد بچے کی واحد فطری سرپرست ہونے کے ناطے بچے کو اپنے نئے خاندان میں شامل کرنے اور کنیت کا فیصلہ کرنے سے قانونی طور پر کیسے روکا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک نام اہم ہے، کیونکہ ایک بچہ اس سے اپنی شناخت اخذ کرتا ہے اور اس کے نام و خاندانی نام میں فرق گود لینے کی حقیقت کی مستقل یاد دہانی کا کام کرے گا۔ ایسی صورت حال میں بچے کو غیرضروری سوالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، جس سے اس کے والدین کے درمیان ہموار اور فطری تعلقات میں رکاوٹ پیدا ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: SC on PMLA Act: پریوینشن آف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت ای ڈی کو گرفتاری کا حق، سپریم کورٹ