مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے فساد کے دوران کے ماحول کے بارے میں بتایا۔
قومی دارالحکومت دہلی کے شیو وہار علاقے میں شر پسندوں نے سب سے زیادہ تشدد کیا۔ یہاں کے فیز۔ 7 کی گلیوں میں شر پسندوں نے کئی گھنٹوں تک لوٹ مار جاری رکھی اور کئی مکانات کو نذر آتش کردیا۔
اس دوران یہاں کے مقامی ہندو اور مسلم دونوں طبقوں کے لوگوں نے ایک دوسرے کو بچانے کی پوری کوشش کی۔ پورے علاقے میں تشدد کی وجہ سے زبردست نقصان ہوا ہے۔
صورتحال ایسی ہوگئی تھی کہ کئی سو لوگوں کا بے قابو ہجوم یہاں کی سڑکوں اور گلیوں میں ہنگامہ برپا کرتے رہے۔ شر پسندوں نے گھروں پر پتھراؤ کرکے وہاں سے قیمتی سامان بھی لوٹنا شروع کردیا۔
گھنٹوں پولیس کا انتظار کرتے رہے مقامی لوگ
اس علاقے میں شر پسندوں کے ہنگامے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گھنٹوں تک ہنگامہ برپا ہوتا رہا اور لوگ پولیس کے انتظار میں محفوظ مقامات پر چھپتے نظر آئے۔
منوج پبلک اسکول کی گلی میں ہندوؤں نے مسلمانوں کی حفاظت کی اور دوسری گلی میں مسلمانوں نے ہندو برادری کے لوگوں کی حفاظت کی۔
اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہاں مالی نقصان تو بہت ہوا مگر لوگ انسانیت کا ثبوت پیش کرتے ہوئے اور گنگا جمنی تہذہب کی مثال پیش کرتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کی اور اہک دوسرے کی جان بچائی۔ پولیس کو بارہا اطلاع دی گئی مگر پولیس بر وقت پہنچ کر فسادیوں پر لگام لگاتی اس کے بجائے پولیس تاخیر سے پہنچی۔ پولیس کے پہنچنے کے بعد لوگوں نے راحت کی سانس لی۔
تشدد کا نشانہ بننے والے گھر
فسادیوں نے علاقے میں کس حد تک ہنگامہ برپا کیا اس کی مثال یہاں کے گھروں کو دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔