ETV Bharat / state

گلوان میں 40 دن سے جائے وقوع پر فوجی گاڑیاں موجود

مشرقی لداخ میں وادی گلوان میں پرتشدد تصادم کے بعد سے دونوں اطراف سے بڑی تعداد میں فوجی گاڑیاں جائے وقوع پر پڑی ہیں۔ جن میں کم از کم 20 کا تعلق بھارتی فوج سے ہے۔ انہیں ہفتے کے روز واپس لایا جاسکتا ہے۔ ہمارے سینیئر نمائندہ سنجیو کمار بڑوا کی وادی گلوان میں موجودہ صورتحال سے متعلق خصوصی رپورٹ۔

گلوان میں 40 دن سے بڑی تعداد میں فوجی گاڑیاں جائے وقوع پر موجود
گلوان میں 40 دن سے بڑی تعداد میں فوجی گاڑیاں جائے وقوع پر موجود
author img

By

Published : Jul 25, 2020, 11:53 AM IST

15 جون کی درمیانی شب مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر پرتشدد جھڑپ کے بعد قریب 40 دن سے بڑی تعداد میں فوجی گاڑیاں موجود ہیں۔ جن میں کم از کم 20 بھارتی فوج سے تعلق ہے اور باقی کا تعلق چینی فوج سے ہے۔ یہ فوجی گاڑیاں دریائے گلوان کے کنارے کھڑی ہیں جو پٹرولنگ پوائنٹ (پی پی) 14 کے قریب ہے۔

بھارتی فوج کی پھنسی ہوئی گاڑیوں میں ریگولر ون ٹن موڈیفائڈ ٹرک اور بی ایم پی II انفنٹری کامبیٹ گاڑیاں (آئی سی وی) شامل ہیں جبکہ چینی فوج کی گاڑیوں میں ڈونگفینگ مینگشی (امریکی ہموی کا چینی ورژن) شامل ہیں۔

ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان گاڑیوں کا استعمال 15 جون کو پی پی 14 کے دونوں اطراف فوج لانے کے لئے کیا جا رہا تھا اور ندی کی سطح میں اچانک اضافے کے باعث اسے ندی کے پاس سے چھوڑنا پڑا، کیونکہ اس کو چلانا مشکل ہوگیا تھا۔

بھارتی فوجیوں کو پی پی 14 کی طرف بڑھنے کے لئے متعدد مقامات پر ندی عبور کرنا پڑا، جو لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کا آخری نقطہ ہے، جہاں بھارتی فوج کی ٹیمیں باقاعدگی سے 15 جون سے پہلے گشت کرتی تھیں۔

طویل تناؤ کے بعد 15 جون کی رات کم از کم 20 بھارتی فوجی پرتشدد جھڑپوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ چینی فوج نے ہلاکتوں کی تعداد کو شیئر نہیں کیا ہے۔

دونوں ممالک نے ایل اے سی سے فوجوں کے خاتمے اور مختلف سطحوں پر ہونے والے مذاکرات کے بعد تناؤ کو کم کرنے کے لئے کام شروع کردیا ہے۔ دونوں طرف کے فوجی سامنے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ نیز دونوں طرف کے فوجیوں کے مابین ایک 'بفر زون' قائم کیا گیا ہے تاکہ منفی حالات سے بچا جاسکے کیونکہ غصہ ابھی بھی برقرار تھا۔ زیادہ تر فوجی گاڑیاں اسی 'بفر زون' میں پڑی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بی ایس پی کے اراکین اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ

ذرائع کے مطابق فوجی مذاکرات میں سرحدی تنازع پر معاہدے کے نتیجے میں دونوں طرف سے اب بہت جلد گاڑیاں بھی نکالی جاسکتی ہیں۔ یہ کام ہفتے کے روز بھی ہو جاسکتا ہے۔

چار فلیش پوائنٹ، وادی گلوان (پی پی 14) ، پینگونگ لیک (فنگر 4) ، ہاٹ اسپرنگس (پی پی 15) اور گوگرا (پی پی 17) میں سے چینی فوج وادی گلوان اور پیانگونگ جھیل میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

اب تک بھارت اور چین نے کور کمانڈر کی سطح پر (6 جون ، 22 جون ، 30 جون اور 14 جولائی) چار ملاقاتیں کیں۔ دنیا کی دو بڑی فوجوں کے مابین نچلی سطح پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی علاقائی تنازعہ سے پیدا ہونے والے تناؤ کو ختم کرنے کے لئے نمائندہ سطح اور سفارتی سطح پر بات چیت بھی کی گئی ہے۔

اس وقت کنٹرول لائن کے قریب بھاری توپ خانے اور فضائیہ کے اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ بھارتی فوج اور چینی فوج کے ایک لاکھ سے زائد فوجیوں کا ایک بہت بڑا ہجوم جمع ہوگیا ہے۔ تاہم اپریل سے پہلے کی صورتحال کو بحال کرنے کے لئے بات چیت جاری ہے۔

15 جون کی درمیانی شب مشرقی لداخ کی وادی گلوان میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر پرتشدد جھڑپ کے بعد قریب 40 دن سے بڑی تعداد میں فوجی گاڑیاں موجود ہیں۔ جن میں کم از کم 20 بھارتی فوج سے تعلق ہے اور باقی کا تعلق چینی فوج سے ہے۔ یہ فوجی گاڑیاں دریائے گلوان کے کنارے کھڑی ہیں جو پٹرولنگ پوائنٹ (پی پی) 14 کے قریب ہے۔

بھارتی فوج کی پھنسی ہوئی گاڑیوں میں ریگولر ون ٹن موڈیفائڈ ٹرک اور بی ایم پی II انفنٹری کامبیٹ گاڑیاں (آئی سی وی) شامل ہیں جبکہ چینی فوج کی گاڑیوں میں ڈونگفینگ مینگشی (امریکی ہموی کا چینی ورژن) شامل ہیں۔

ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان گاڑیوں کا استعمال 15 جون کو پی پی 14 کے دونوں اطراف فوج لانے کے لئے کیا جا رہا تھا اور ندی کی سطح میں اچانک اضافے کے باعث اسے ندی کے پاس سے چھوڑنا پڑا، کیونکہ اس کو چلانا مشکل ہوگیا تھا۔

بھارتی فوجیوں کو پی پی 14 کی طرف بڑھنے کے لئے متعدد مقامات پر ندی عبور کرنا پڑا، جو لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کا آخری نقطہ ہے، جہاں بھارتی فوج کی ٹیمیں باقاعدگی سے 15 جون سے پہلے گشت کرتی تھیں۔

طویل تناؤ کے بعد 15 جون کی رات کم از کم 20 بھارتی فوجی پرتشدد جھڑپوں میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ چینی فوج نے ہلاکتوں کی تعداد کو شیئر نہیں کیا ہے۔

دونوں ممالک نے ایل اے سی سے فوجوں کے خاتمے اور مختلف سطحوں پر ہونے والے مذاکرات کے بعد تناؤ کو کم کرنے کے لئے کام شروع کردیا ہے۔ دونوں طرف کے فوجی سامنے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ نیز دونوں طرف کے فوجیوں کے مابین ایک 'بفر زون' قائم کیا گیا ہے تاکہ منفی حالات سے بچا جاسکے کیونکہ غصہ ابھی بھی برقرار تھا۔ زیادہ تر فوجی گاڑیاں اسی 'بفر زون' میں پڑی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بی ایس پی کے اراکین اسمبلی کی رکنیت منسوخ کرنے کا مطالبہ

ذرائع کے مطابق فوجی مذاکرات میں سرحدی تنازع پر معاہدے کے نتیجے میں دونوں طرف سے اب بہت جلد گاڑیاں بھی نکالی جاسکتی ہیں۔ یہ کام ہفتے کے روز بھی ہو جاسکتا ہے۔

چار فلیش پوائنٹ، وادی گلوان (پی پی 14) ، پینگونگ لیک (فنگر 4) ، ہاٹ اسپرنگس (پی پی 15) اور گوگرا (پی پی 17) میں سے چینی فوج وادی گلوان اور پیانگونگ جھیل میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔

اب تک بھارت اور چین نے کور کمانڈر کی سطح پر (6 جون ، 22 جون ، 30 جون اور 14 جولائی) چار ملاقاتیں کیں۔ دنیا کی دو بڑی فوجوں کے مابین نچلی سطح پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی علاقائی تنازعہ سے پیدا ہونے والے تناؤ کو ختم کرنے کے لئے نمائندہ سطح اور سفارتی سطح پر بات چیت بھی کی گئی ہے۔

اس وقت کنٹرول لائن کے قریب بھاری توپ خانے اور فضائیہ کے اہلکاروں کی تعیناتی کے علاوہ بھارتی فوج اور چینی فوج کے ایک لاکھ سے زائد فوجیوں کا ایک بہت بڑا ہجوم جمع ہوگیا ہے۔ تاہم اپریل سے پہلے کی صورتحال کو بحال کرنے کے لئے بات چیت جاری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.