راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کا ایک انٹرویو گذشتہ روز سے بحث کا موضوع بنا ہوا ہے،ان کا یہ کہنا کہ بھارت میں اسلام اور مسلمانوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یہاں مسلمانوں کو ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ البتہ مسلمانوں یہ خیال اپنے اندر سے نکال دینا چاہیے کہ 'ہم سب سے افضل ہیں'۔RSS Chief Mohan Bhagwat Big Statement on Indian Muslims
آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے اس بیان پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق ممبر آف پارلیمنٹ میم افضل سے بات کی، جس میں انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد سے لے کر اب تل ملک میں کوئی جنگ نہیں ہوئی ہے، جبکہ موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ ہم ابھی حالت جنگ میں ہیں، یعنی وہ ایک ہزار سال سے لڑنے والی جنگ کی بات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موہن بھاگوت اپنے تصور میں چند باتیں جمالی ہیں،اور اسی حساب سے وہ آگے بڑھ رہے ہیں،کیونکہ اب تو جنگ کا ماحول نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ کہتے ہیں سپریمیسی(بالادستی) جو لوگ پہلے ہی کمزور ہیں، تعلیمی و معاشی طور پر یعنی ہر لحاظ سے مسلمان عدم استحکام کا شکار ہیں،وہ کیا کسی کو اپنی بالا دستی دکھائینگے۔ ان کے پاس کہاں سپریمیسی نہ پہلے تھی نہ آج ہے۔ البتہ جو لوگ بر سر اقتدار ان لوگوں کو سپریمیسی کے خبط میں سوار نہیں ہونا چاہیے۔ اگر وہ لوگ اس بالادستی کے خول میں ہیں تو اس کے اثرات کافی برے ہوں گے ۔کیونکہ جمہوریت میں اگر کوئی بالا دستیدکھائے تو یہ اچھی بات نہیں ہے۔
میم افضل نے مزید کہا کہ آج کے دور میں یہ خیال کرے کہ وہ راجا بن جائے تو یہ سب سے بڑی بےوقوفی ہوگی۔ یہ راجا بننے کی جو بات کر رہے ہیں وہ دراصل 20 فیصد آبادی سے 80 فیصد آبادی کو ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ سارا معاملہ نفرت کی سیاست پر مبنی ہے۔ اور اسی سیاست کے ذریعے تو بھارتیہ جنتا پارٹی اقتدار میں آئی ہے اور یہ سیاست وہ کرنا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں:Irfan Habib On Mohan Bhagwat مؤرخ پروفیسر عرفان حبیب نے موہن بھاگوت کے بیان کو بے وقوفانہ قرار دیا