محترمہ سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس اسکیم کے لیے اشتعال انگیز زبان کا استعمال کیا اور کانگریس پارٹی پر حملہ کرتے رہے اور اسے 'کانگریس کی ناکامی کی زندہ یادگار' قرار دیا تھا۔ مودی حکومت نے منریگا کو ختم کرنے، اسے کھوکھلا کرنے اور کمزور کرنے کی پوری کوشش کی تھی۔ لیکن کووڈ 19 کی وبا اور اس سے پیدا معاشی بحران نے مودی حکومت کو اس اسکیم کی اہمیت کا احساس دلا دیا۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس اسکیم کی اہمیت تو سمجھ آگئی تھی، لہذا ان کی حکومت نے سوچھ بھارت اور پردھان منتری آواس یوجنا جیسے پروگراموں سے جوڑ کر منریگا کی شکل تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ اس دوران، انہوں نے کانگریس حکومت کی اسکیموں کے نام کو تبدیل کرنے کے لیے بھی ہر ممکن کوشش کی اور منریگا مزدوروں کو تنخواہ دینے میں بڑی تاخیر ہوئی اور انہوں نے کام تک کرنے سے انکار کر دیا۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے ملک کے مزدوروں کی روزی روٹی کے سلسلے میں چیخ و پکار مچی تو منریگا گاؤں میں مزدوروں کی زندگیوں کا سہارا بن گیا ہے۔ اس سے مودی حکومت کو یہ محسوس ہوا کہ سابقہ کانگریس حکومت کے دوران دیہی امداد کے پروگراموں کو دوبارہ شروع کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اس کا ادراک کرنے کے بعد وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے حال ہی میں منریگا بجٹ میں مجموعی طور پر ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مختص کرنے کا اعلان کیا تھا اور مئی میں 2.19 کروڑ خاندانوں نے منریگا کے تحت کام کرنے کا مطالبہ کیا تھا جو آٹھ برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔