ETV Bharat / state

مودی اور راجناتھ کے بیانات میں اتنا تضاد کیوں؟

لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر بھارت اور چین کے مابین کشیدگی عروج پر ہے۔ اس تنازع پر پوری دنیا کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں کیوں کہ یہ دونوں محض ہمسایہ ممالک نہیں ہے بلکہ دنیا کی دو اہم طاقتیں ہیں۔ اس اہم تنازع پر مرکزی حکومت کی جانب سے الگ الگ بیانات آئے ہیں جنہیں ہم اپنے قارئین کے لیے پیش کر رہے ہیں۔

مودی اور راجناتھ کے بیانات میں اتنا تضاد کیوں......؟
مودی اور راجناتھ کے بیانات میں اتنا تضاد کیوں......؟
author img

By

Published : Sep 18, 2020, 10:10 AM IST

بھارت کی سرزمین پر چینی افواج کے قبضے سے متعلق وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے دو الگ الگ بیانات سامنے آئے ہیں۔ ان اعلی رہنماؤں کے بیانات سے بھارت کی عوام کنفیوژ ہے۔ دونوں رہنماؤں کے بیانات اس حساس ترین ایشو پر بالکل ایک دوسرے کے برعکس و برخلاف ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی صدرات میں 19 جون کو کل جماعتی اجلاس منعقد ہوا تھا۔ اجلاس کے بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ فوج کو مناسب کارروائی کے لیے کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، پورا ملک ہلاک ہوئے جوانوں کے اہلخانہ کے ساتھ ہے اور اس واقعے سے پورا ملک غم زدہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہلاک ہوئے جوانوں نے ملک کی طرف آنکھ اٹھانے والے لوگوں کو سبق سکھایا ہے۔ بھارت امن و دوستی چاہتا ہے اور ہم جوانوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔

لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'ہمارے 20 بہادر لداخ میں مارے گئے تھے، لیکن جنھوں نے مادر ہند کی طرف نگاہ اٹھائی تھی وہ انہیں سبق سکھانے گئے تھے'۔

مودی نے کہا تھا کہ چاہے کوئی واقعہ ہو، کوئی کارروائی ہو، بحری بری، ہماری افواج ملک کی حفاظت کے لیے جو کچھ کرنا ہے وہ کر رہی ہیں۔

مودی اور راجناتھ کے بیانات میں اتنا تضاد کیوں......؟

انہوں نے کہا تھا'آج ہمارے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ کوئی بھی ہم سے ایک انچ بھی زمین نہیں لے سکتا اور ہماری طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا ہے۔ آج بھارت کی افواج بھی مختلف شعبوں میں بیک وقت مہم چلانے کی اہلیت رکھتی ہیں'۔

انہوں نے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کی باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'نہ وہاں سے کوئی ہماری سرحد میں گھس آیا ہے اور نہ ہی کوئی داخل ہوا ہے۔ اور نہ ہی ہماری کوئی پوسٹ کسی کے قبضے میں ہے'۔

وہیں مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے منگل کو پارلیمنٹ میں کہا کہ لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر حالات کشیدہ ہیں۔ چین اپنی منمانی کر رہا ہے اور وہ سابقہ معاہدوں پر عمل پیرا نہیں ہے۔ چین بین الاقوامی معاہدوں کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح لفظوں میں پارلیمنٹ کو بتایا کہ 'چین نے 38 ہزار مربع کلومیٹر بھارتی اراضی پر غیرقانونی قبضہ کر لیا ہے اور وہ مزید 90 ہزار مربع کلومیٹر کو اپنی ملکیت سمجھتا ہے'۔

وزیر دفاع نے کہا کہ چین نے مئی اور جون میں زمینی صورتحال کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی اور اس کی وجہ سے بھارت کا ردعمل سامنے آیا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا 'ہم نے چین کو بتا دیا ہے کہ اس طرح کی کوششیں ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہوں گی۔'

سنگھ نے مزید کہا کہ چین نے لداخ میں تقریبا 38 ہزار مربع کلومیٹر پر غیرقانونی قبضہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ 1963 کے چین پاکستان 'باؤنڈری معاہدے' کے تحت پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں 5،180 مربع کلومیٹر بھارتی علاقہ غیر قانونی طور پر چین کے حوالے کردیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ چین اروناچل پردیش میں بھارت - چین حدود کے مشرقی حصے میں بھی تقریبا 90 ہزار مربع کلومیٹر بھارتی سرزمین پر دعویٰ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا بھارت اور چین دونوں باضابطہ طور پر اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ سرحدوں کا تنازعہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس میں صبر کا تقاضہ ہے اور انہوں نے بات چیت اور پرامن مذاکرات کے ذریعے منصفانہ، معقول اور باہمی حل تلاش کرنے کا عہد کیا ہے۔

بھارت کی سرزمین پر چینی افواج کے قبضے سے متعلق وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے دو الگ الگ بیانات سامنے آئے ہیں۔ ان اعلی رہنماؤں کے بیانات سے بھارت کی عوام کنفیوژ ہے۔ دونوں رہنماؤں کے بیانات اس حساس ترین ایشو پر بالکل ایک دوسرے کے برعکس و برخلاف ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی صدرات میں 19 جون کو کل جماعتی اجلاس منعقد ہوا تھا۔ اجلاس کے بعد وزیر اعظم نے قوم سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ فوج کو مناسب کارروائی کے لیے کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے، پورا ملک ہلاک ہوئے جوانوں کے اہلخانہ کے ساتھ ہے اور اس واقعے سے پورا ملک غم زدہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہلاک ہوئے جوانوں نے ملک کی طرف آنکھ اٹھانے والے لوگوں کو سبق سکھایا ہے۔ بھارت امن و دوستی چاہتا ہے اور ہم جوانوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہیں۔

لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر ہلاک ہونے والے فوجیوں کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'ہمارے 20 بہادر لداخ میں مارے گئے تھے، لیکن جنھوں نے مادر ہند کی طرف نگاہ اٹھائی تھی وہ انہیں سبق سکھانے گئے تھے'۔

مودی نے کہا تھا کہ چاہے کوئی واقعہ ہو، کوئی کارروائی ہو، بحری بری، ہماری افواج ملک کی حفاظت کے لیے جو کچھ کرنا ہے وہ کر رہی ہیں۔

مودی اور راجناتھ کے بیانات میں اتنا تضاد کیوں......؟

انہوں نے کہا تھا'آج ہمارے پاس یہ صلاحیت موجود ہے کہ کوئی بھی ہم سے ایک انچ بھی زمین نہیں لے سکتا اور ہماری طرف آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکتا ہے۔ آج بھارت کی افواج بھی مختلف شعبوں میں بیک وقت مہم چلانے کی اہلیت رکھتی ہیں'۔

انہوں نے وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کی باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'نہ وہاں سے کوئی ہماری سرحد میں گھس آیا ہے اور نہ ہی کوئی داخل ہوا ہے۔ اور نہ ہی ہماری کوئی پوسٹ کسی کے قبضے میں ہے'۔

وہیں مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے منگل کو پارلیمنٹ میں کہا کہ لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر حالات کشیدہ ہیں۔ چین اپنی منمانی کر رہا ہے اور وہ سابقہ معاہدوں پر عمل پیرا نہیں ہے۔ چین بین الاقوامی معاہدوں کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح لفظوں میں پارلیمنٹ کو بتایا کہ 'چین نے 38 ہزار مربع کلومیٹر بھارتی اراضی پر غیرقانونی قبضہ کر لیا ہے اور وہ مزید 90 ہزار مربع کلومیٹر کو اپنی ملکیت سمجھتا ہے'۔

وزیر دفاع نے کہا کہ چین نے مئی اور جون میں زمینی صورتحال کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی اور اس کی وجہ سے بھارت کا ردعمل سامنے آیا۔ راج ناتھ سنگھ نے کہا 'ہم نے چین کو بتا دیا ہے کہ اس طرح کی کوششیں ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہوں گی۔'

سنگھ نے مزید کہا کہ چین نے لداخ میں تقریبا 38 ہزار مربع کلومیٹر پر غیرقانونی قبضہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ 1963 کے چین پاکستان 'باؤنڈری معاہدے' کے تحت پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں 5،180 مربع کلومیٹر بھارتی علاقہ غیر قانونی طور پر چین کے حوالے کردیا۔ وزیر دفاع نے کہا کہ چین اروناچل پردیش میں بھارت - چین حدود کے مشرقی حصے میں بھی تقریبا 90 ہزار مربع کلومیٹر بھارتی سرزمین پر دعویٰ کرتا ہے۔

انہوں نے کہا بھارت اور چین دونوں باضابطہ طور پر اس بات پر متفق ہو چکے ہیں کہ سرحدوں کا تنازعہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے جس میں صبر کا تقاضہ ہے اور انہوں نے بات چیت اور پرامن مذاکرات کے ذریعے منصفانہ، معقول اور باہمی حل تلاش کرنے کا عہد کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.