مودی نے اپنے ماہانہ’من کی بات‘ پروگرام میں ملک کے باشندوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا’’ گزشتہ’من کی بات‘ میں، میں نے 2010 میں اجودھیا معاملہ میں آئے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کے بارے میں کہا تھا کہ ملک نے تب کس طرح سے امن اور بھائی چارہ بنائے رکھا تھا۔
فیصلہ آنے کے پہلے بھی اور فیصلہ آنے کے بعد بھی۔ اس بار بھی، جب، 9 نومبر کو سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو 130 کروڑ ہندوستانیوں نے پھر سے ثابت کر دیا کہ ان کے لیے ملک کے مفادسے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔ ملک میں امن، اتحاد اور خیر سگالی کی قیمت سب سے اوپر ہے۔
رام مندر پر جب فیصلہ آیا تو پورے ملک نے اسے دل کھول کر گلے لگایا۔ انتہائی تحمل اور بردباری کے ساتھ قبول کیا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا’’ملک کے باشندوں کا شکریہ۔ انہوں نے جس طرح کے صبر و تحمل اور پختگی کا ثبوت دیا ہے اس کے لیے خاص طور سےشکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
ایک طرف جہاں طویل وقت کے بعد قانونی جنگ ختم ہوئی ہے وہیں دوسری طرف عدلیہ کے تئیں ملک کا احترام اور بڑھا ہے۔
صحیح معنوں میں یہ فیصلہ ہماری عدلیہ کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہوا ہے۔
سپریم کورٹ کے اس تاریخی فیصلے کے بعد اب ملک نئی توقعات اور نئی امنگوں کے ساتھ نئے راستہ پر نئے ارادے لے کر چل پڑا ہے۔
نیا ہندوستان اسی احساس کو اپنانے کی طرف سے امن و اتحاد اور خیر سگالی کے ساتھ آگے بڑھے یہی ہم سب کی خواہش ہے‘‘۔