آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے مرکزی وزارت اقلیتی امور کے ذریعہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود پر گزشتہ برسوں میں مرکزی بجٹ سے دی گئی مختص رقم کو استعمال نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
دراصل سالانہ تعلیمی وظیفے پر خرچ کرنے میں کوتاہی اور بہتر انداز میں اقلیتوں کی فلاح پر خرچ نہ کیے جانے کے مایوس کن رویے اور اس مختص رقم کو بنا خرچ کیے واپس کرنے پر پارلیمانی کمیٹی نے وزارت کی سرزنش کی ہے۔
مشاورت صدر نوید حامد نے کہا 'بجٹ میں اقلیتوں کے لیے مختص کی گئی رقم کے استعمال کی خبریں وقتاً فوقتاً آتی رہتی ہیں لیکن این ڈی اے حکومت کے دور اقتدار میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ وزارت کے کاموں پر نظر رکھنے والی کسی بھی پارلیمانی کمیٹی نے وزارت اقلیتی امور کی سخت سرزنش کی ہو اور آئندہ اس قسم کی کوتاہی سے باز رہنے کو کہا ہو'۔
انہوں نے کہا 'اس سرزنش سے موجودہ حکومت کا ملک کی مجموعی 20 فیصد اقلیتوں کی آبادی کی پسماندگی کو دور کرنے کے تعلق سے مایوس کن اور غیر سنجیدہ رویہ کا ایک بار پھر کھل کر مظاہرہ ہوا ہے'۔
نوید احمد نے کہا کہ اقلیتی امور کی مایوس کن کارکردگی اور وزارت کی پارلیمانی کمیٹی کی گرفت و سرزنش کی روشنی میں مختار عباس نقوی کو معافی مانگنی چاہیے بلکہ فوری طور سے وزارت سے مستعفی ہوجانا چاہیے، کیونکہ یہ ایسا مایوس کن عمل ہے جس سے نہ صرف اقلیتوں کی پسماندگی دور کرنے کا عمل سست ہوا ہے بلکہ ملک بھی ترقی کی دوڑ میں پیچھے ہوا ہے'۔
یہ بھی پڑھیے
وسیم رضوی کے خلاف ملک گیر پیمانے پر احتجاج کا سلسلہ جاری
انہوں نے مزید کہا کہ شاید یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر ترقی کی دوڑ میں مختلف ممالک کے تعلق سے جو عالمی رپورٹ آرہی ہیں ان میں وطن عزیز کا گراف گر رہا ہے۔