سونیاگاندھی کی اس مداخلت نے مودی حکومت میں کھلبلی مچادی اورکئی ترجمان دن بھر صفائی دیتے رہے۔ حکمراں جماعت نے مزدوروں سے کرایہ وصولی کے الزامات کویکسرخارج کردیا، جبکہ درجنوں شواہدایسے ہیں جس میں ٹرین ٹکٹ فروخت کرنے کی تصدیق ہوئی۔
اب سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا سونیاگاندھی نے غلط الزام لگایا؟یاحکومت کچھ چھپارہی ہے؟یاکھلاجھوٹ بول رہی ہے؟ بھارت میں 17 مئی تک لاک ڈاؤن کی توسیع کردی گئی۔
یہ تیسرا موقع ہے جب لاک ڈاؤن کی مدت بڑھائی گئی۔ اس سے قبل 24 مارچ کو 21 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ پیرکے روز سے لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلہ کی شروعات ہوئی۔اسی روزکانگریس صدر سونیا گاندھی نے مزدوروں اورمہاجر ورکروں کے بحران پرایک بڑا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ”لاک ڈاؤن کے باعث ماں، بیٹے، والد، بیوی اور بچے اپنے عزیزوں سے دورہیں اوران سے ملنے کی صدابلندکررہے ہیں،ان سب کوان کے کنبہ سے ملانا سب کی ذمہ داری ہے۔
ہزاروں مزدوروں کابھوکے، پیاسے پیدل گھر واپس جاتے دیکھنا۔لاکھوں مزدوروں کا جگہ۔ جگہ مشکلات میں پھنسے رہنا اورگھرواپسی کاانتظار بہت ہی درددیتا ہے۔امید تھی کہ وزیراعظم نریندرمودی اپنے عطیہ فنڈ کا استعمال کرکے ان مزدوروں کی مددکریں گے اوران سب کو محفوظ اور مفت ریل گاڑی سے گھر بھیجیں گے، لیکن ایسانہیں ہوا۔
اس لئے ہم نے فیصلہ کیاکہ کانگریس پارٹی اب ان مزدوروں کاکرایہ اداکرے گی۔
کانگریس سربراہ کے اس اعلان نے سیاسی طورپرہنگامہ کھڑاکردیا۔دن بھرٹی وی چینلوں میں بحث ہوئی۔حکومت نے سونیاگاندھی کے ان الزامات کو فوری طور پر خارج کردیا۔حکمراں جماعت کے سب سے قابل ترجمان سمبت پاترانے علی الصباح ٹویٹ کرکے دعوی کیاکہ:”راہل گاندھی جی! میں اپنے پیغام میں وزارت داخلہ کی گائڈلائن شامل کررہاہوں جس میں صاف لکھا ہے کہ کسی بھی اسٹیشن پرٹکٹ فروخت نہیں کیاگیا۔
وزارت ریل نے ٹکٹ میں 85 فیصداورریاستی حکومتوں نے 15فیصد سبسڈی دی ہے۔ریاستی حکومتیں کرایہ اداکرسکتی ہیں۔(مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت ایساکررہی ہے)آپ اپنی حکومتوں سے کہیں کہ وہ اس پرعمل کریں۔
https://twitter.com/sambitswaraj/status/12571567703860551702
دومئی کو وزارت ریلوے نے اپنے رسمی اکاؤنٹ سے پیغام جاری کرکے صاف کہا کہ کسی اسٹیشن پرٹکٹ فروخت نہیں ہورہا ہے۔ریاستی سرکاریں ٹکٹ کا کرایہ اداکررہی ہیں۔
https://twitter.com/RailMinIndia/status/1256636874220863491
دوسری طرف پیرکے روز ہی سینکڑوں مزدور گجرات کے احمدآباد، سورت اوربڑودہ سے اترپردیش، مدھیہ پردیش، جھارکھنڈاوراڈیشہ کے لئے روانہ ہوئے۔
جھارکھنڈاورچھتیس گڑھ چھوڑکرساری ریاستوں کوٹکٹ کے لئے کرایہ اداکرناپڑا۔جس کی رپورٹ چنندہ میڈیاچینل نے دکھائیں۔ حق اطلاعات قانون کارکن ساکیت گہلوت نے بتایاکہ’بی جے پی کادعویٰ غلط ہے، وہ جھوٹ بول رہی ہے کہ مرکزی حکومت مزدوروں کے کرایہ کا 85 فیصداداکررہی ہے۔
ریلوے کے کرایہ پرہمیشہ سے سبسڈی نافذہوتی ہے۔ اسی سبسڈی کو بی جے پی کرایہ میں کٹوتی کادعویٰ کررہی ہے۔دراصل مزدور پورا پوراکرایہ اداکررہے ہیں۔
https://twitter.com/SaketGokhale/status/1257314511997923333
مشہورماہرسیاسیات یوگیندریادونے کہاکہ ”85 فیصدسبسڈی کے سچ کابھانڈاپھوٹ چکا ہے۔حکومت نے اپنی نیت نہیں بدلی،ریلوے ایک ایسی حقیقت کو سامنے لارہی ہے، جوبہت کم لوگ جانتے ہیں۔سلیپرکلاس میں آپریشنل چارج 15/فیصدہی ہوتاہے۔جس کا مطلب یاتو مزدورکوکرایہ اداکرناہوگا، یاریاستی حکومت کو۔
اس پر خود بی جے پی کے سینئررہنما سبرامنیم سوامی بھڑک چکے ہیں۔انہوں نے اپنی ہی حکومت پرتنقیدکرتے ہوئے مزدوروں سے کرایہ وصول کرنے پرشدیداعتراض ظاہر کیا۔
انہوں نے کہاکہ غیرممالک میں پھنسے بھارتی شہریوں کے ہوائی انخلاء پرکوئی کرایہ نہیں لیاجاتامگرمزدوروں سے پیسہ وصول کیاجارہا ہے۔آخرپی ایم کییئرفنڈ(وزیراعظم کاذاتی فنڈ،اس کا کوئی حساب کتاب نہیں رکھاجائے گا)کا کیافائدہ۔
اس تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے کئی ماہرین سے بات چیت کی۔آخرجودستاویزات ٹرین ٹکٹ کی شکل میں مزدورپیش کررہے ہیں وہ سچ ہے یاوہ دستاویزات حقیقت پرمبنی ہیں جسے بی جے پی کے ترجمان پیش کررہے ہیں۔
حکومتی ابلاغ سے وابستہ ایک سینئرافسرنے ای ٹی وی بھارت کو نام نہ شائع کرنے کی شرط پربتایاکہ کہ’دراصل پریس انفارمیشن بیورونے کرایہ نہ لگنے کے تعلق سے ایک پریس ریلیزجاری کی تھی، جس میں صاف ہے کہ کرایہ وصول نہیں کیاجائے گا،جبکہ وزارت داخلہ نے جوسرکاری نوٹیفکیشن جاری کیا ہے،اس میں ٹکٹ شائع کرنے، اس کا کرایہ ریاستوں کے ذریعہ وصول کرنے اورپھراسے ریلوے کوچکتاکرنے کی ہدایت ہے۔یعنی اصل سرکاری ہدایت میں کرایہ لیاجائے گا۔ ظاہرسی بات ہے کہ سرکاری ادارے وزارت داخلہ کے نوٹیفکیشن پرعمل کریں گے نہ کہ پریس ریلیزپر۔“ جس کاسیدھامطلب ہے کہ بی جے پی کے جو ترجمان کرایہ نہ لگنے کادعوی کررہے ہیں وہ ان دستاویزات کے مطابق کررہے ہیں جس کی کوئی سرکاری حیثیت نفاذکے تناظرمیں نہیں ہے۔
واضح ہوکہ انڈیا کی وزارت صحت اور خاندانی بہبود کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے 42ہزار سے زیادہ مصدقہ متاثرین موجود ہیں، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 1389ہے۔ملک کی سب سے زیادہ متاثرہ ریاست مہاراشٹر ہے جہاں متاثرہ افراد کی تعداد 11ہزارکے قریب۔
دوسری سب سے زیادہ متاثرہ ریاست گجرات کی ہے جہاں وائرس کے ساڑھے چارہزارکیسزہیں۔
یہیں وزیراعظم نریندرمودی نے امریکی صدرڈونالڈٹرمپ کے اعزاز میں عین کورونا بریک آوٹ کے وقت بڑا پروگرام کیاتھا۔ان دونوں ریاستوں میں مہاجرمزدوروں کی نقل مکانی پرہنگامہ مچاہوا ہے۔