بجٹ پرڈاکٹرجاوید کا ردعمل
دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں بجٹ 2023 پیش کیا جسے 2024 انتخابات کے لیے اپنی راہ ہموار کرنے والے بجٹ سے بھی تعبیر کیا جارہا ہے۔ بی جے پی حکومت بجٹ میں اضافہ کی بات کر رہی ہے، جبکہ اقلیتوں کے بجٹ میں بھاری کٹوتی کی گئی۔ اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کشن گنج سے کانگریس کے ممبر آف پارلیمنٹ ڈاکٹر جاوید سے بات کی، جس میں انہوں نے کہا اس بجٹ کے دوران الگ الگ اعلانات مختلف ناموں کے ساتھ کئے گئے ہیں لیکن جس سے عوام کو فائدہ ہوگا اس طرح کی کوئی اسکیم مرکزی حکومت کی جانب سے اس بجٹ میں شامل نہیں کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چاہے وہ نوجوانوں کے روزگار کا مسئلہ ہو، بچوں کی تعلیم کا مسئلہ ہو یا پھر کسانوں کو راحت دینے کی بات ہو اس میں سے کچھ بھی اس بجٹ میں واضح نہیں ہے۔ اس کے علاوہ اس بجٹ میں غریبوں کا بھی خیال نہیں رکھا گیا بلکہ یہ بجٹ ان چنندہ کارپوریٹ گھرانوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ پہلے کارپوریٹ ٹیکس 42 فیصد سے زیادہ تھا جس میں رواں برس 4 فیصد سے زیادہ کی کٹوتی کی گئی ہے۔اقلیتوں کے بجٹ میں کٹوتی کیے جانے پر ممبر آف پارلیمنٹ نے کہا کہ یہ تو واضح ہے کہ موجودہ حکومت اقلیتوں کو ہر محاذ پر دبانا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکار کہتی تو بہت اچھی اچھی باتیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے کہ پسماندہ مسلمانوں کو ان کا حق ملنا چاہیے، لیکن بجٹ کے لحاظ سے تو سبھی کو پسماندہ بنا دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اقلیتوں کے لیے جو اسکیمز تھی اسے بند کردیا گیا۔ جو تعلیمی قرض اقلیتوں کے لیے تھے، اسے بھی ختم کردیا گیا، حکومت کے اعداد و شمار کے حساب سے آپ کا بجٹ بڑھتا جا رہا ہے۔لیکن اقلیتوں کے بجٹ میں کٹوتی کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:Need To Review On Budget بجٹ پر نظرثانی کی ضرورت، پروفیسر پرویز اختر
حالانکہ موجودہ معاشی صورتحال اور روپے کی قیمت میں کمی کے مد نظر تو تمام ڈپارٹمنٹز میں بجٹ میں اضافہ کیا جانا چاہئے تھا۔ لیکن حکومت کی جانب سے اقلیتی برادری کے بجٹ کو کم کرنا اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ حکومت وزارت اقلیتی امور کو بند کرنا چاہتی ہے۔