ETV Bharat / state

دہلی فسادات: ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر پولیس کا ایف آئی آر دینے سے انکار

author img

By

Published : Oct 7, 2020, 10:10 PM IST

فساد میں اکرم نامی شخص کافی زخمی ہوگیا تھا جس کے بعد ڈاکٹروں نے اس کا ایک ہاتھ کاٹ دیا جبکہ دوسرے ہاتھ کی انگلی بھی کاٹ دی گئی، فساد میں اتنا سب کچھ کھونے کے بعد بھی ڈاکٹروں کی لاپرواہی کا یہ عالم رہا کہ اکرم کو معمولی زخمیوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا جس کی وجہ سے اسے صرف 20 ہزار روپے بطور معاوضہ ہی مل سکا اور اپنی معذوری کا سرٹیفکیٹ بھی اسے نہیں ملا۔

Meeting of the Minority Welfare Committee of the Delhi Assembly on the Delhi riots
دہلی فسادات: ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر پولیس کا ایف آئی آر دینے سے انکار

دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں متاثرین تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنانے اور فساد زدگان تک معاوضہ پہنچانے کے لیے دہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی کی اب تک کئی میٹنگیں ہوچکی ہیں جن میں متاثرین تک معاوضہ کی عدم فراہمی اور فسادات کے کلیدی قصوروار کے خلاف ایف آئی آر نہ ہونے جیسی کئی بڑی خامیاں سامنے آئی ہیں۔

Meeting of the Minority Welfare Committee of the Delhi Assembly on the Delhi riots
دہلی فسادات: ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر پولیس کا ایف آئی آر دینے سے انکار

جس پر کمیٹی اور متعلقہ افسران کو طلب کرکے خامیوں کی نہ صرف نشاندہی کی جارہی ہے بلکہ افسران سے ان خامیوں کو جلد از جلد دور کرکے متاثرین تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بھی کہا جا رہا ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان کی صدارت میں آج ہوئی اس میٹنگ میں چاندنی چوک سے رکن اسمبلی پرہلاد سنگھ ساہنی، سیلم پور سے عبد الرحمن، مصطفی آباد سے حاجی یونس نے شرکت کی جبکہ پرنسپل سکریٹری ہوم، ہیلتھ سیکریٹری اور شمال مشرقی علاقہ کے متعلقہ ایس ڈی ایم اور ڈی ایم کے علاوہ دہلی وقف بورڈ کے افسران میں سے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد، ویلفیئر سیکشن انچارج فیروز،آئی ٹی انچارج محمد عمران اور لیگل اسسٹنٹ احسن جمال بھی میٹنگ میں موجود رہے۔

میٹنگ کی شروعات میں ہی سب سے پہلے ایسے میڈیکل کیسز پر بحث ہوئی جن میں چوٹ کافی بڑی ہے مگر میڈیکل رپورٹ میں ڈاکٹروں نے معمولی زمرہ میں کیس ڈال دیا جس کی وجہ سے نہ ہی حکومت کی جانب سے طے شدہ معاوضہ ملا اور نہ ہی متعلقہ میڈیکل سرٹیفکیٹ۔

Meeting of the Minority Welfare Committee of the Delhi Assembly on the Delhi riots
دہلی فسادات: ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر پولیس کا ایف آئی آر دینے سے انکار

میٹنگ میں ہیلتھ سکریٹری کے سامنے کمیٹی کے چیئرمین نے توفیق، ماسٹر سلمان، ذاکر انصاری، فیروز اختر اور اکرم کے کیسز رکھتے ہوئے بتایا کہ ان سب کو بڑی انجری آئی ہے اور کچھ ان میں سے معذور ہوگئے ہیں تاہم پھر بھی ڈاکٹروں کی لاپرواہی سے ان کی میڈیکل رپورٹ میں معمولی چوٹ کا ذکر کیا گیا ہے۔

فساد میں اکرم نامی شخص کافی زخمی ہوگیا تھا جس کے بعد ڈاکٹروں نے اس کا ایک ہاتھ کاٹ دیا جبکہ دوسرے ہاتھ کی انگلی بھی کاٹ دی گئی، فساد میں اتنا سب کچھ کھونے کے بعد بھی ڈاکٹروں کی لاپرواہی کا یہ عالم رہا کہ اکرم کو معمولی زخمیوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا جسکی وجہ سے اسے صرف 20 ہزار روپے بطور معاوضہ ہی مل سکا اور اپنی معذوری کا سرٹیفکیٹ بھی اسے نہیں ملا۔

آج اقلیتی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران چیئرمین نے ہیلتھ سیکریٹری کے سامنے اکرم کو پیش کیا جس کے بعد افسران نے مانا کہ یہ تو شدید انجری کی فہرست میں آنا چاہیے۔ ہیلتھ سیکریٹری نے اس کے کیس پر دوبارہ غور کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد اکرم کے کیس کو معذوری کے زمرہ میں رکھ کر حکومت کی گائڈ لائن کے مطابق اسے 5 لاکھ کا معاوضہ دیا جائے گا۔

Meeting of the Minority Welfare Committee of the Delhi Assembly on the Delhi riots
دہلی فسادات: ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر پولیس کا ایف آئی آر دینے سے انکار

ہیلتھ سکریٹری نے ایسے تمام کیسز کی دوبارہ تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے علاوہ گزشتہ میٹنگ میں پرنسپل سکریٹری ہوم کو فساد سے جڑی تمام 754 ایف آئی آر فراہم کرنے کے لیے کہا تھا تاہم پولیس ان تمام ایف آئی آر کو حساس بتا کر کمیٹی کو فراہم کرنے سے بچ رہی ہے۔

آج میٹنگ میں پرنسپل سکریٹری ہوم نے پولیس کی جانب سے پیش کیے گئے جواز کو کمیٹی کے سامنے رکھا جس میں 2011 کے ہائی کورٹ کے آرڈر کا حوالہ دیکر ایسی ایف آئی آر کو فراہم نہ کرنے کا جواز تلاش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ میٹنگ میں جو پانچ ایف آئی آر ایک جیسی پائی گئیں تھیں ان کے بارے میں پولیس نے کوئی واضح جواب نہ دیتے ہوئے یہی کہا کہ پٹرولنگ کے دوران پولیس کو وہ مطلوبہ شخص ملے جن کے خلاف ایف آئی آر کی گئی ہے اور اگر کسی کے خلاف غلط ایف آئی آر ہوئی ہے تو وہ عدالت میں اسے چیلنج کرسکتا ہے۔

گزشتہ میٹنگ میں افسران کے سامنے کچھ ایسے ویڈیو چلائے گئے تھے جن میں کچھ لوگ فساد کرتے ہوئے صاف دیکھے جاسکتے ہیں۔ کمیٹی نے پولیس سے جانکاری مانگی تھی کہ ان لوگوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ پولیس کی جانب سے ہوم سکریٹری کے توسط سے کمیٹی کو جواب موصول ہوا ہے کہ کل سات ویڈیو میں سے 3 میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جبکہ باقی ویڈیو کا ابھی تجزیہ کیا جا رہا ہے۔

آج کمیٹی کے سامنے دو ویڈیو اور چلائے گئے جن میں ایک میں ایک گودام کو لوٹا جا رہا تھا جبکہ دوسرے ویڈیو میں راگنی تیواری نامی عورت پولیس والوں کے سامنے بھیڑ کو بھڑکانے کا کام کر رہی تھی۔ متعلقہ ویڈیو میں یہ عورت اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے اور پولیس والوں کو گالیاں دیتے ہوئے صاف طور پر سنی جاسکتی ہے۔ اس سے متعلق پرنسپل سیکریٹری ہوم نے اگلی میٹنگ میں رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

میٹنگ کے دوران دہلی وقف بورڈ کی جانب سے رد ہوئے کیسز کی ویریفکیشن کے بعد دوبارہ پیش کی گئی فہرست پر بھی بحث ہوئی جن میں سے 54 پر کام ہو رہا ہے جنھیں جلد ہی معاوضہ مل جائے گا۔

میٹنگ کے دوران کمیٹی کے چیئرمین نے افسران سے اس پورے معاملہ میں سنجیدگی اور تیزی کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین دوہری مار کا شکار ہیں۔ ایک تو انھیں فساد میں لوٹا اور برباد کردیا گیا اور اب وہ معاوضہ کے لیے دربدر بھٹک رہے ہیں اس لیے آپ لوگ انسانیت کے ناطے سنجیدہ ہوکر کام کریں اور متاثرین تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنائیں۔

دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں متاثرین تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنانے اور فساد زدگان تک معاوضہ پہنچانے کے لیے دہلی اسمبلی کی اقلیتی فلاحی کمیٹی کی اب تک کئی میٹنگیں ہوچکی ہیں جن میں متاثرین تک معاوضہ کی عدم فراہمی اور فسادات کے کلیدی قصوروار کے خلاف ایف آئی آر نہ ہونے جیسی کئی بڑی خامیاں سامنے آئی ہیں۔

Meeting of the Minority Welfare Committee of the Delhi Assembly on the Delhi riots
دہلی فسادات: ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر پولیس کا ایف آئی آر دینے سے انکار

جس پر کمیٹی اور متعلقہ افسران کو طلب کرکے خامیوں کی نہ صرف نشاندہی کی جارہی ہے بلکہ افسران سے ان خامیوں کو جلد از جلد دور کرکے متاثرین تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بھی کہا جا رہا ہے۔

کمیٹی کے چیئرمین امانت اللہ خان کی صدارت میں آج ہوئی اس میٹنگ میں چاندنی چوک سے رکن اسمبلی پرہلاد سنگھ ساہنی، سیلم پور سے عبد الرحمن، مصطفی آباد سے حاجی یونس نے شرکت کی جبکہ پرنسپل سکریٹری ہوم، ہیلتھ سیکریٹری اور شمال مشرقی علاقہ کے متعلقہ ایس ڈی ایم اور ڈی ایم کے علاوہ دہلی وقف بورڈ کے افسران میں سے سیکشن آفیسر حافظ محفوظ محمد، ویلفیئر سیکشن انچارج فیروز،آئی ٹی انچارج محمد عمران اور لیگل اسسٹنٹ احسن جمال بھی میٹنگ میں موجود رہے۔

میٹنگ کی شروعات میں ہی سب سے پہلے ایسے میڈیکل کیسز پر بحث ہوئی جن میں چوٹ کافی بڑی ہے مگر میڈیکل رپورٹ میں ڈاکٹروں نے معمولی زمرہ میں کیس ڈال دیا جس کی وجہ سے نہ ہی حکومت کی جانب سے طے شدہ معاوضہ ملا اور نہ ہی متعلقہ میڈیکل سرٹیفکیٹ۔

Meeting of the Minority Welfare Committee of the Delhi Assembly on the Delhi riots
دہلی فسادات: ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر پولیس کا ایف آئی آر دینے سے انکار

میٹنگ میں ہیلتھ سکریٹری کے سامنے کمیٹی کے چیئرمین نے توفیق، ماسٹر سلمان، ذاکر انصاری، فیروز اختر اور اکرم کے کیسز رکھتے ہوئے بتایا کہ ان سب کو بڑی انجری آئی ہے اور کچھ ان میں سے معذور ہوگئے ہیں تاہم پھر بھی ڈاکٹروں کی لاپرواہی سے ان کی میڈیکل رپورٹ میں معمولی چوٹ کا ذکر کیا گیا ہے۔

فساد میں اکرم نامی شخص کافی زخمی ہوگیا تھا جس کے بعد ڈاکٹروں نے اس کا ایک ہاتھ کاٹ دیا جبکہ دوسرے ہاتھ کی انگلی بھی کاٹ دی گئی، فساد میں اتنا سب کچھ کھونے کے بعد بھی ڈاکٹروں کی لاپرواہی کا یہ عالم رہا کہ اکرم کو معمولی زخمیوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا جسکی وجہ سے اسے صرف 20 ہزار روپے بطور معاوضہ ہی مل سکا اور اپنی معذوری کا سرٹیفکیٹ بھی اسے نہیں ملا۔

آج اقلیتی کمیٹی کی میٹنگ کے دوران چیئرمین نے ہیلتھ سیکریٹری کے سامنے اکرم کو پیش کیا جس کے بعد افسران نے مانا کہ یہ تو شدید انجری کی فہرست میں آنا چاہیے۔ ہیلتھ سیکریٹری نے اس کے کیس پر دوبارہ غور کرنے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد اکرم کے کیس کو معذوری کے زمرہ میں رکھ کر حکومت کی گائڈ لائن کے مطابق اسے 5 لاکھ کا معاوضہ دیا جائے گا۔

Meeting of the Minority Welfare Committee of the Delhi Assembly on the Delhi riots
دہلی فسادات: ہائی کورٹ کا حوالہ دیکر پولیس کا ایف آئی آر دینے سے انکار

ہیلتھ سکریٹری نے ایسے تمام کیسز کی دوبارہ تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے علاوہ گزشتہ میٹنگ میں پرنسپل سکریٹری ہوم کو فساد سے جڑی تمام 754 ایف آئی آر فراہم کرنے کے لیے کہا تھا تاہم پولیس ان تمام ایف آئی آر کو حساس بتا کر کمیٹی کو فراہم کرنے سے بچ رہی ہے۔

آج میٹنگ میں پرنسپل سکریٹری ہوم نے پولیس کی جانب سے پیش کیے گئے جواز کو کمیٹی کے سامنے رکھا جس میں 2011 کے ہائی کورٹ کے آرڈر کا حوالہ دیکر ایسی ایف آئی آر کو فراہم نہ کرنے کا جواز تلاش کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گزشتہ میٹنگ میں جو پانچ ایف آئی آر ایک جیسی پائی گئیں تھیں ان کے بارے میں پولیس نے کوئی واضح جواب نہ دیتے ہوئے یہی کہا کہ پٹرولنگ کے دوران پولیس کو وہ مطلوبہ شخص ملے جن کے خلاف ایف آئی آر کی گئی ہے اور اگر کسی کے خلاف غلط ایف آئی آر ہوئی ہے تو وہ عدالت میں اسے چیلنج کرسکتا ہے۔

گزشتہ میٹنگ میں افسران کے سامنے کچھ ایسے ویڈیو چلائے گئے تھے جن میں کچھ لوگ فساد کرتے ہوئے صاف دیکھے جاسکتے ہیں۔ کمیٹی نے پولیس سے جانکاری مانگی تھی کہ ان لوگوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ پولیس کی جانب سے ہوم سکریٹری کے توسط سے کمیٹی کو جواب موصول ہوا ہے کہ کل سات ویڈیو میں سے 3 میں ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے جبکہ باقی ویڈیو کا ابھی تجزیہ کیا جا رہا ہے۔

آج کمیٹی کے سامنے دو ویڈیو اور چلائے گئے جن میں ایک میں ایک گودام کو لوٹا جا رہا تھا جبکہ دوسرے ویڈیو میں راگنی تیواری نامی عورت پولیس والوں کے سامنے بھیڑ کو بھڑکانے کا کام کر رہی تھی۔ متعلقہ ویڈیو میں یہ عورت اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے اور پولیس والوں کو گالیاں دیتے ہوئے صاف طور پر سنی جاسکتی ہے۔ اس سے متعلق پرنسپل سیکریٹری ہوم نے اگلی میٹنگ میں رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

میٹنگ کے دوران دہلی وقف بورڈ کی جانب سے رد ہوئے کیسز کی ویریفکیشن کے بعد دوبارہ پیش کی گئی فہرست پر بھی بحث ہوئی جن میں سے 54 پر کام ہو رہا ہے جنھیں جلد ہی معاوضہ مل جائے گا۔

میٹنگ کے دوران کمیٹی کے چیئرمین نے افسران سے اس پورے معاملہ میں سنجیدگی اور تیزی کے ساتھ کام کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ متاثرین دوہری مار کا شکار ہیں۔ ایک تو انھیں فساد میں لوٹا اور برباد کردیا گیا اور اب وہ معاوضہ کے لیے دربدر بھٹک رہے ہیں اس لیے آپ لوگ انسانیت کے ناطے سنجیدہ ہوکر کام کریں اور متاثرین تک انصاف کی رسائی کو یقینی بنائیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.