ETV Bharat / state

Journalist Shafique Ul Hasan: ملیے صحافی شفیق الحسن سے جن کی اخبارات کی کلیپنگ کافی مقبول ہیں - دہلی کی خبر

جوش، جذبہ، جنون اور لگن ہو تو منزل کی دہلیز تک پہنچنے سے بڑی سے بڑی رکاوٹ بھی نہیں روک سکتی اور وہ اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کر لیتا ہے۔ آج ہم ایک ایسے ہی سینئر صحافی شفیق الحسن کے بارے میں بات کر رہے ہیں جنہوں نے بے نظیر، بے لوث، منفرد انداز میں مسلسل پانچ سال تک خبروں کی کلیپنگ شیئر کر کے ایک ریکارڈ بنایا ہے۔ ان کے صحافتی جنون کے پانچ سال مکمل ہونے پر سینئر کانگریسی لیڈرششی تھرور، فلمساز مہیش بھٹ، سینئر صحافی، سماجی اور ملی کارکنان نے تعریف کی ہے۔ Journalist Shafique Ul Hasan

ملیے صحافی شفیق الحسن سے جن کی اخبارات کی کلیپنگ کافی مقبول ہیں
ملیے صحافی شفیق الحسن سے جن کی اخبارات کی کلیپنگ کافی مقبول ہیں
author img

By

Published : Jul 6, 2022, 5:25 PM IST

Updated : Jul 6, 2022, 6:30 PM IST

اترپردیش کے گنج ڈنڈوارہ ضلع کاس گنج میں پیدا ہوئے شفیق الحسن نے بتایا کہ انہیں بچپن سے کچھ الگ کرنے کی خواہش تھی۔ انہوں نے کئی اخبارات میں ملازمت کی اور عوام کی آواز کو ارباب اقتدار تک پہنچانے کے لیے انتھک کوشش کرتے رہے۔ Journalist Shafique Ul Hasan

ملیے صحافی شفیق الحسن سے جن کی اخبارات کی کلیپنگ کافی مقبول ہیں

2017 میں حافظ جنید کی لنچنگ کی خبرنے ان کے دلوں کو جھنجھوڑ دیا اور عوام تک صحیح خبر پہنچانے کے لیے موبائل کا سہارا لیا اور 24 جون 2017 سے اخبارات کی ہر اس اچھی خبر کو تراش کر واٹس ایپ کے توسط سے لوگوں تک پہنچانا شروع کیا۔ جس سے عوام بے خبر تھی، آہستہ آہستہ لوگوں میں مقبولیت ہوتی گئی اور قطار در قطار اس گروپ سے جڑتے چلے گئے اور آج سیاسی، سماجی، بالی ووڈ کے معروف شخصیات سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کے واٹس ایپ گروپ سےجڑے ہوئے ہیں۔

قارئین کی چاشنی یہ ہے کہ اگر ایک دن بھی اخبارات کے تراشے نہیں ملتے ہیں تو بے چینی پیدا ہوجاتی ہے۔ شفیق الحسن نے کہا کہ ان کا یہ مقصدفرضی خبروں سے لڑنا اور معاشرے میں بیداری پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو اخبارات پڑھنے کی طرف رغبت کرنا ہے۔ شفیق الحسن معروف ایڈورٹائزنگ کمپنی اسکائی کے ڈائریکٹر ہیں۔

شفیق الحسن نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ 5 سال قبل 24 جون 2017 کو جب میں نے پہلی بار حافظ جنید کے لنچنگ کی خبر کو تراش کر نشر کیا تھا تو کس کو خبر تھی کہ میرا یہ عمل 25 مارچ 2020 کو بلاناغہ 1000 دن اور آج پورے پانچ سال مکمل کر لے گا اور اس میں ایسا جنون ہوگا کہ میں ہفتے میں 7 دن، سال میں 365 دن کام کروں گا اور عید، ہولی یا دیوالی پر بھی وقفہ نہیں لوں گا۔ میرا واحد مقصد فرضی خبروں(فیک نیوز) سے لڑنا اور معاشرے میں بیداری پیدا کرنا تھا۔ میں اپنے ان دوستوں کو کم از کم صبح کے اخبارات پڑھنے کی ترغیب دینا چاہتا تھا جنہوں نے کتابوں اور اخباروں سے دوری بنا لی ہے۔'

'لوگوں نے نہ صرف اس آئیڈیا کو سراہا بلکہ ایک زبردست اور چوطرفہ ردعمل بھی آیا۔ زندگی کے ہرشعبہ سے تعلق رکھنے والے صحافی، ادیب، ماہر تعلیم، سیاست داں، تاجر، وکیل، سماجی کارکنان وغیرہ میرے واٹس ایپ نیوز نیٹ ورک سے جڑتے چلے گئے۔ ان5 سالوں نے مجھے بہت سے تجربات دیے۔ زیادہ تر دوستوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔ شروع میں جن لوگوں نے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا وہ بھی اس وقت اس میں دلچسپی لینے لگے جب ہر طرف اس کی چرچا ہونے لگی۔جب میں نے 365دن یا ایک سال مکمل کیا تو لوگوں نے اس بارے میں تذکرہ کرنا شروع کر دیا اور 730ویں دن یعنی 2 سال مکمل ہونے پر لوگوں نے اس کا جشن منانا شروع کر دیا۔'

انہوں نے کہا کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر جناب سراج الدین قریشی اور ان کی ٹیم نے 763 ویں دن 26 جولائی 2019 کو بی ایس عبدالرحمن آڈیٹوریم میں ایک شاندار اور پر وقار تقریب کا اہتمام کیا جو میرے چاہنے والوں سے کھچا کھچ بھراہوا تھا جس میں ملک کے کونے کونے اور بیرون ممالک سے بھی لوگوں نے شرکت کی اور 800 دن پورے ہونے پر دہلی میں ایک پر تکلف تقریب رکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ممبئی کے ایک مدرسے کے 22بچوں کے SSC امتحان میں پاس ہونے کی اسٹوری وائرل ہو گئی اور ہزاروں لوگ آج بھی اس کو شیئر کر رہے ہیں۔ اس سروس کا ایک بڑامثبت نتیجہ واٹس ایپ پر موصول ہونے والی ہر چیز کو شیئر کرنے اور آگے فارورڈ کرنے کے حوالے سے لوگوں کے رویے میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ بہت سے دوستوں کا کہنا ہے کہ اب وہ کوئی بھی خبر شیئر کرتے ہوئے زیادہ احتیاط سے کام لینے لگے ہیں۔ وہ خبر کے ذرائع کی صداقت کی جانچ کرتے ہیں۔ میری نیوز کلپنگس کے اکثر مستفیدین کا کہنا ہے کہ اب وہ صرف ان تراشوں کو پڑھتے اور آگے فارورڈ کرتے ہیں جو مستند ہوتی ہیں۔ 'میں نےجب نیوز کلپنگ سروس شروع کی تو سوشل میڈیا پر نیوز کلپنگ شیئرنگ کا عالمی ریکارڈ بنانے کا ارادہ نہیں تھا اور نہ ہی اس کا مقصد کسی ایوارڈ یا انعام کاحصول تھا۔ اب میرے پاس تمام بڑے اخبارات کی 50,000 سے زیادہ خبروں کا ذخیرہ ہے۔ یہ ایک بہت بڑا ڈیٹا ہے جو کہ حقیقت پر مبنی ایک زندہ تاریخ جیسا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ یہ پہل خالص غیر تجارتی ہے، اس سروس کے شروعاتی دور میں ہی بہت سے لوگ میرے پاس بزنس پرپوزل لے کر آئے لیکن میرے جنون نے کبھی اس کو ذریعہ معاش بنانے کی اجازت نہیں دی اورمیرے ذہن کو سماج میں بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے بھی بھٹکنے نہیں دیا۔ یہ ڈیٹا اب اپنے صحافی دوستوں، مصنفین، ریسرچ اسکالرز، یوپی ایس سی( UPSC )اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طلباء کوبالکل مفت فراہم کرنا چاہوں گا۔ 'میری نیوز کلپنگس ہر روز صبح سے شام تک دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں لوگوں تک شیئر ہوتی ہیں، لیکن مجھے اس بات کا اطمینان ہے کہ اتنے طویل عرصے میں میری کوئی بھی اسٹوری کسی قسم کے تنازع کا باعث نہیں بنی۔'

یہ بھی پڑھیں: Kashmiri Journalist Blooper: بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے والا صحافی گرگیا، ویڈیو وائرل

اترپردیش کے گنج ڈنڈوارہ ضلع کاس گنج میں پیدا ہوئے شفیق الحسن نے بتایا کہ انہیں بچپن سے کچھ الگ کرنے کی خواہش تھی۔ انہوں نے کئی اخبارات میں ملازمت کی اور عوام کی آواز کو ارباب اقتدار تک پہنچانے کے لیے انتھک کوشش کرتے رہے۔ Journalist Shafique Ul Hasan

ملیے صحافی شفیق الحسن سے جن کی اخبارات کی کلیپنگ کافی مقبول ہیں

2017 میں حافظ جنید کی لنچنگ کی خبرنے ان کے دلوں کو جھنجھوڑ دیا اور عوام تک صحیح خبر پہنچانے کے لیے موبائل کا سہارا لیا اور 24 جون 2017 سے اخبارات کی ہر اس اچھی خبر کو تراش کر واٹس ایپ کے توسط سے لوگوں تک پہنچانا شروع کیا۔ جس سے عوام بے خبر تھی، آہستہ آہستہ لوگوں میں مقبولیت ہوتی گئی اور قطار در قطار اس گروپ سے جڑتے چلے گئے اور آج سیاسی، سماجی، بالی ووڈ کے معروف شخصیات سمیت ہزاروں کی تعداد میں لوگ ان کے واٹس ایپ گروپ سےجڑے ہوئے ہیں۔

قارئین کی چاشنی یہ ہے کہ اگر ایک دن بھی اخبارات کے تراشے نہیں ملتے ہیں تو بے چینی پیدا ہوجاتی ہے۔ شفیق الحسن نے کہا کہ ان کا یہ مقصدفرضی خبروں سے لڑنا اور معاشرے میں بیداری پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو اخبارات پڑھنے کی طرف رغبت کرنا ہے۔ شفیق الحسن معروف ایڈورٹائزنگ کمپنی اسکائی کے ڈائریکٹر ہیں۔

شفیق الحسن نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ 5 سال قبل 24 جون 2017 کو جب میں نے پہلی بار حافظ جنید کے لنچنگ کی خبر کو تراش کر نشر کیا تھا تو کس کو خبر تھی کہ میرا یہ عمل 25 مارچ 2020 کو بلاناغہ 1000 دن اور آج پورے پانچ سال مکمل کر لے گا اور اس میں ایسا جنون ہوگا کہ میں ہفتے میں 7 دن، سال میں 365 دن کام کروں گا اور عید، ہولی یا دیوالی پر بھی وقفہ نہیں لوں گا۔ میرا واحد مقصد فرضی خبروں(فیک نیوز) سے لڑنا اور معاشرے میں بیداری پیدا کرنا تھا۔ میں اپنے ان دوستوں کو کم از کم صبح کے اخبارات پڑھنے کی ترغیب دینا چاہتا تھا جنہوں نے کتابوں اور اخباروں سے دوری بنا لی ہے۔'

'لوگوں نے نہ صرف اس آئیڈیا کو سراہا بلکہ ایک زبردست اور چوطرفہ ردعمل بھی آیا۔ زندگی کے ہرشعبہ سے تعلق رکھنے والے صحافی، ادیب، ماہر تعلیم، سیاست داں، تاجر، وکیل، سماجی کارکنان وغیرہ میرے واٹس ایپ نیوز نیٹ ورک سے جڑتے چلے گئے۔ ان5 سالوں نے مجھے بہت سے تجربات دیے۔ زیادہ تر دوستوں نے میری حوصلہ افزائی کی۔ شروع میں جن لوگوں نے اس کو سنجیدگی سے نہیں لیا وہ بھی اس وقت اس میں دلچسپی لینے لگے جب ہر طرف اس کی چرچا ہونے لگی۔جب میں نے 365دن یا ایک سال مکمل کیا تو لوگوں نے اس بارے میں تذکرہ کرنا شروع کر دیا اور 730ویں دن یعنی 2 سال مکمل ہونے پر لوگوں نے اس کا جشن منانا شروع کر دیا۔'

انہوں نے کہا کہ انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر جناب سراج الدین قریشی اور ان کی ٹیم نے 763 ویں دن 26 جولائی 2019 کو بی ایس عبدالرحمن آڈیٹوریم میں ایک شاندار اور پر وقار تقریب کا اہتمام کیا جو میرے چاہنے والوں سے کھچا کھچ بھراہوا تھا جس میں ملک کے کونے کونے اور بیرون ممالک سے بھی لوگوں نے شرکت کی اور 800 دن پورے ہونے پر دہلی میں ایک پر تکلف تقریب رکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ممبئی کے ایک مدرسے کے 22بچوں کے SSC امتحان میں پاس ہونے کی اسٹوری وائرل ہو گئی اور ہزاروں لوگ آج بھی اس کو شیئر کر رہے ہیں۔ اس سروس کا ایک بڑامثبت نتیجہ واٹس ایپ پر موصول ہونے والی ہر چیز کو شیئر کرنے اور آگے فارورڈ کرنے کے حوالے سے لوگوں کے رویے میں ایک بڑی تبدیلی آئی ہے۔ بہت سے دوستوں کا کہنا ہے کہ اب وہ کوئی بھی خبر شیئر کرتے ہوئے زیادہ احتیاط سے کام لینے لگے ہیں۔ وہ خبر کے ذرائع کی صداقت کی جانچ کرتے ہیں۔ میری نیوز کلپنگس کے اکثر مستفیدین کا کہنا ہے کہ اب وہ صرف ان تراشوں کو پڑھتے اور آگے فارورڈ کرتے ہیں جو مستند ہوتی ہیں۔ 'میں نےجب نیوز کلپنگ سروس شروع کی تو سوشل میڈیا پر نیوز کلپنگ شیئرنگ کا عالمی ریکارڈ بنانے کا ارادہ نہیں تھا اور نہ ہی اس کا مقصد کسی ایوارڈ یا انعام کاحصول تھا۔ اب میرے پاس تمام بڑے اخبارات کی 50,000 سے زیادہ خبروں کا ذخیرہ ہے۔ یہ ایک بہت بڑا ڈیٹا ہے جو کہ حقیقت پر مبنی ایک زندہ تاریخ جیسا ہے۔'

انہوں نے کہا کہ یہ پہل خالص غیر تجارتی ہے، اس سروس کے شروعاتی دور میں ہی بہت سے لوگ میرے پاس بزنس پرپوزل لے کر آئے لیکن میرے جنون نے کبھی اس کو ذریعہ معاش بنانے کی اجازت نہیں دی اورمیرے ذہن کو سماج میں بیداری پیدا کرنے کے مقصد سے بھی بھٹکنے نہیں دیا۔ یہ ڈیٹا اب اپنے صحافی دوستوں، مصنفین، ریسرچ اسکالرز، یوپی ایس سی( UPSC )اور دیگر مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرنے والے طلباء کوبالکل مفت فراہم کرنا چاہوں گا۔ 'میری نیوز کلپنگس ہر روز صبح سے شام تک دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں لوگوں تک شیئر ہوتی ہیں، لیکن مجھے اس بات کا اطمینان ہے کہ اتنے طویل عرصے میں میری کوئی بھی اسٹوری کسی قسم کے تنازع کا باعث نہیں بنی۔'

یہ بھی پڑھیں: Kashmiri Journalist Blooper: بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے والا صحافی گرگیا، ویڈیو وائرل

Last Updated : Jul 6, 2022, 6:30 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.