نئی دہلی: جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ پہلے بھی بہت سے ایشوز پر پارلیمنٹ میں انتہائی گرماگرم اور تلخ بحثیں ہوتی رہی ہیں لیکن کسی منتخب نمائندہ کے خلاف کسی دوسرے ممبر نے ایسے ناپاک اور غیر جمہوری الفاظ کا استعمال کبھی نہیں کیا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ جو کچھ ہوا اسے دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف یہ نفرت کی انتہا ہے جو اب جمہوریت کے ایوان تک جا پہنچی ہے، حیرت اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ جب مذکورہ ممبر ایسی ناپاک اور غیر پارلیمانی زبان بول رہا تھا تو حکمراں جماعت کے کسی ممبر نے اسے نہیں روکا۔ یہ ہیٹ اسپیچ نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ تھی، اور ایوان کے اسپیکر کو فوراً اس کا نوٹس لینا چاہئے تھا، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر اپوزیشن کے کسی ممبرنے ایوان میں ایسی زبان کااستعمال کیا ہوتاتواسے اسی وقت ایوان سے باہر نکال کر اس کے خلاف سخت ایکشن لیاجاتا اور الیکٹرانک میڈیا اس پر ایک طوفان کھڑا کر دیتا، انہوں نے کہا کہ ایک مسلم ممبر پارلیمنٹ کے خلاف اس طرح کی زبان کا استعمال یہ باور کراتا ہے کہ عام مسلمانوں کو تو جانے دیں اب مسلمانوں کے منتخب نمائندہ پارلیمنٹ میں بھی محفوظ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Madani Speaks in favour of Danish Ali مسلم رکن پارلیمان کے ساتھ توہین آمیز سلوک مسلمانوں کے خلاف نفرت کی انتہا، مدنی
مولانا مدنی نے کہا کہ اگر آج کے نئے ہندوستان کی یہی تصویر ہے تویہ بہت خطرناک اور مایوس کن ہے، سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقریر کے خلاف از خود نوٹس لیکر کارروائی کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں اور اس کی بنیاد پر بعض معاملوں میں کارروائی بھی ہوئی ہے لیکن چونکہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کا ہے اس لئے کارروائی کا مکمل اختیار اسپیکر کے پاس ہے۔