نئی دہلی: مرکزی صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر منسکھ مانڈویا نے پیر کو ملیریا کے خاتمے میں زیادہ سے زیادہ تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ نہ صرف صحت عامہ کا مسئلہ ہے بلکہ ایک سماجی، اقتصادی اور سیاسی چیلنج بھی ہے۔ ملیریا کے خاتمے سے متعلق 'ایشیا پیسیفک کانفرنس' سے خطاب کرتے ہوئے مانڈویا نے کہا کہ ملیریا کے خاتمے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف سماجی صحت کا مسئلہ ہے بلکہ ایک بڑا معاشی اور سیاسی چیلنج بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 کے مقابلے 2020 میں ہندوستان میں ملیریا کے کیسز میں کمی آئی ہے۔ ملک میں 2015-2022 کے دوران ملیریا کے معاملات میں 85.1 فیصد اور اموات میں 83.36 فیصد کی کمی آئی ہے۔
کانفرنس میں ڈاکٹر وی کے پال، ہیلتھ ممبر، نیتی آیوگ اور ڈاکٹر پونم کھیترپال، ریجنل ڈائرکٹر، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن بھی موجود تھے۔ ان کے علاوہ سولومن آئی لینڈ، فجی، انڈونیشیا، ملائیشیا، کمبوڈیا، سری لنکا، نیپال اور میانمار کے نمائندوں نے بھی کانفرنس میں شرکت کی۔ ملیریا سے درپیش چیلنجوں کا ذکر کرتے ہوئے خاص طور پر پسماندہ اور کمزور طبقوں کے لیے مسٹر مانڈویا نے کہا کہ سیاسی ارادہ اور تکنیکی مدد ملیریا کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ "ہندوستان ملیریا کے خاتمے کی کوششوں میں اپنے وسائل، علم اور تجربے کو دوسرے ممالک کے ساتھ بانٹنے کے لیے پرعزم ہے۔" ڈاکٹر پال نے اس بات پر زور دیا کہ گنجان آباد شہری علاقے، تارک وطن کی آبادی اور قبائلی آبادی والے علاقے کچھ بڑے چیلنجنگ علاقے ہیں جہاں ہمیں 'ایک ٹیم انڈیا' کے طور پر توجہ مرکوز کرنے اور مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Dengue Cases in Delhi: ڈینگو، ملیریا اور چکن گنیا میں ان دواؤں کا بلکل استعمال نہیں کریں
یو این آئی