گاندھی جی کی زندگی کے حالات و واقعات کتابوں اور فوٹوز کی شکل میں محفوظ ہیں جنہیں ایک نسل سے دوسری نسل پہنچایا جارہا ہے۔
یہ وہیں چھتیس گڑھ تھا جہاں سے گاندھی جی نے ہریجانودھر پروگرام کو شروع کیا تھا اور اس سلسلہ میں انہوں نے کافی وقت یہاں گذارا تھا۔
پہلی بار مہاتما گاندھی 1920 میں کینڈل ستیہ گرہ کے سلسلہ میں چھتیس گڑھ آئے تھے۔
گاندھی جی نے دوسری بار 1933 میں چھتیس گڑھ کا دورہ کیا تھا اور اس دورہ کے دوران رونما ہونے والے واقعات کوتاریخ میں اہم مقام حاصل ہے۔
آج بھی تاریخ داں گاندھی جی کے دورہ چھتیس گڑھ کے دوران رونما ہونے والے دلچسپ واقعات کو یاد کرتے ہیں۔
20 دسمبر 1920 کے دورہ کے دوران رائے پور ریلوے اسٹیشن پر عوام کی جانب سے گاندھی جی کا والہانہ خیرمقدم کیا گیا تھا اور ہزاروں افراد گاندھی جی کی ایک جھلک دیکھنے کےلیے بیتاب تھے۔
اسی شام رائے پور کے ایک میدان میں گاندھی جی نے عوام کو مخاطب کیا تھا تبھی سی اس میدان کو ’گاندھی میدان‘ کہا جاتا ہے۔
دوسری دن گاندھی جی نے یہاں سے دھمتاری کےلیے روانہ ہوگئے۔
گاندھی جی کی قندیل ستیہ گرہ میں شرکت کی خبر سے چھتیس گڑھ محکمہ آبپاشی میں ہڑبڑاہٹ پیدا ہوگئی اور فوری طور پر کسانوں کے خلاف جاری حکم نامے کو منسوخ کردیا تھا۔
گاندھی جی کے دوروں کے موقع پر چھتیس گڑھ کے عوام نے دل کھول کر تلک سواراج میں عطیہ دیا۔
گاندھی جی رائے پور سے ناگپور گئے جہاں انہوں نے کانگریس کے اجلاس میں ’عدم تعاون تحریک‘ کا اعلان کیا تھا۔
رائے پور کے متعدد رہنما جن میں پنڈت سندر لال شرما اور روی شنکر شکلا بھی موجود تھے نے گاندھی جی کے ساتھ ناگپور گئے تھے۔
چھتیس گڑھ کے مختلف رہنما گاندھی جی سے لگاتار رابطے میں تھے۔ ان رہنماوں میں پنڈت روی شنکر شکلا، پنڈت سندر لال شرما، بیرسٹر چیڈی لال اور گھن شام گپتا شامل تھے۔