کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے دعوی کیا ہے کہ دور دراز اور دہی علاقوں میں رہنے والے لوگ خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔
سلمان خورشید نے مزید کہا کہ تمام بھارتی شہریوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو تکالیف کو سمجھیں۔
سابق مرکزی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے اترپردیش کے اناؤ میں ہونے والے حادثے میں اظہار خیال کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں۔
گزشتہ روز اترپردیش کے اناؤ میں مبینہ طور پر مدرسے کے تین بچوں کو 'جے شری رام' کا نعرہ نہ لگانے پر کرکٹ کے بلے سے پیٹا گیا تھا، جس کے وہ شدید طور پر زخمی ہو گئے تھے۔
سلمان خورشید نے کہا: ' جو لوگ دہلی یا اس جیسے علاقے میں رہتے ہیں، ان میں خوف کا سایہ نہیں ہے، لیکن کمزور طبقوں میں جو دور دراز اور دہی علاقوں میں رہتے ہیں، وہ وہ خوف کے سائے میں زندگی میں جی رہے ہیں۔
انہوں نے کہا: یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم ان تمام لوگوں کی تکلیف کو سمجھیں۔ صرف مسلمان ہی نہیں، بلکہ بھارت کے ہر شخص کو اس کا احساس ہونا چاہیے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیرخارجہ نے کہا کہ اناؤ جیسے واقعات ایک طرح سازش ہو سکتی ہے یا پھر تنگ نظری کا نتیجہ ہے۔
گزشتہ روز اناؤ جامع مسجد کے امام مولانا نعیم مصباحی نے خبررساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا تھا کہ کھیلنے کے دوران مدرسے کے تین بچوں کو جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے کی وجہ سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
مولانا نعیم مصباحی نے بتایا کہ جب انھوں نے پیٹنے والوں لڑکوں کے فیس بک پروفائل چیک کیے تو انھوں نے پایا کہ یہ سارے بجرنگ دل سے جڑے ہیں۔
جبکہ انسپیکٹر جنرل پروین کمار نے اے این آئی کو بتایا کہ اناؤ میں ہونے والے جھگڑے میں کہیں مذہبی نعرے نہیں لگائے گئے، جبکہ کرکٹ میچ پر دونوں فریق کے درمیان جھگڑا ہوا۔
پروین کمار کے مطابق مقامی پولیس نے اس معاملے میں مناسب کارروائی کی ہے۔ اس میں کوئی مذہبی نعرے نہیں لگوائے گئے ہیں۔ کچھ لوگ اسے مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
پروین کمار کا کہنا ہے کہ اناؤ معاملے میں ملزمین کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مزید تفتیش جاری ہے۔