ETV Bharat / state

لوجہاد: 'مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی سازش' - لوجہاد

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے کہا کہ بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں کی جانب سے لوجہاد کے خلاف قوانین ملک میں مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی ایک خفیہ کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے- یہ بے قصور مسلمانوں پر زیادتی کا ہتھیار ثابت ہوں گا۔

love jihad: Conspiracy to end religious freedom
لوجہاد: مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی سازش
author img

By

Published : Nov 21, 2020, 10:50 PM IST

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے کہا کہ اس بات کے متعدد شواہد اور تفتیشی رپورٹ موجود ہونے کے باوجود کہ لوجہاد جیسی کوئی چیز نہیں ہے، سنگھ پریوار ملک میں عوام اور سیاسی گفتگو کے اندر منافرت کا بازار گرم کرنے کے لیے اس کا استعمال کرتا آرہا ہے جہاں اس سے بی جے پی کو انتخابی میدان اور اپنی ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے میں مدد ملتی ہے وہیں بھارتی معاشرے کو اس سے جو نقصان ہو رہا ہے وہ ناقابل تلافی ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ اس کی وجہ سے پہلے بھی اور آج بھی مسلم قوم کے خلاف تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ اب اترپردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ اور کرناٹک کی بی جے پی حکومتوں نے لوجہاد کے خلاف قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین کے تحت واجب العمل قرار دی گئی مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی ایک خفیہ کوشش ہے۔ اگر یہ قانون بن جا ہے تو لوگ اپنی پسند کا مذہب اپنانے اور اپنی پسند سے شادی کرنے کے حقوق محروم ہوجائیں گے جبکہ ایسا کرنا قانونی طور پر جرم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا قانون جہاں غیر مسلموں سے شادی کرنے والے مسلمانوں کو قید میں ڈالنے کا بہانہ بن جائے گا، وہیں لوجہاد کے پروپگنڈہ میں عورت کی ذات سے نفرت کا عنصر بھی شامل ہے۔ ظاہر سی بات ہے اس قسم کے قوانین سے حکومت کو خواتین کی خودمختاری اور آئینی حقوق میں مداخلت کا بہانہ مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاپولر فرنٹ ملک کی سیکولر طاقتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور نسل پرستی و اسلاموفوبیا پر مبنی اس قسم کی خواتین مخالف و آئین مخالف قوانین بنانے کی کوششوں کے خلاف آواز بلند کریں۔

پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے کہا کہ اس بات کے متعدد شواہد اور تفتیشی رپورٹ موجود ہونے کے باوجود کہ لوجہاد جیسی کوئی چیز نہیں ہے، سنگھ پریوار ملک میں عوام اور سیاسی گفتگو کے اندر منافرت کا بازار گرم کرنے کے لیے اس کا استعمال کرتا آرہا ہے جہاں اس سے بی جے پی کو انتخابی میدان اور اپنی ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے میں مدد ملتی ہے وہیں بھارتی معاشرے کو اس سے جو نقصان ہو رہا ہے وہ ناقابل تلافی ہے۔

چیئرمین نے کہا کہ اس کی وجہ سے پہلے بھی اور آج بھی مسلم قوم کے خلاف تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ اب اترپردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ اور کرناٹک کی بی جے پی حکومتوں نے لوجہاد کے خلاف قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین کے تحت واجب العمل قرار دی گئی مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی ایک خفیہ کوشش ہے۔ اگر یہ قانون بن جا ہے تو لوگ اپنی پسند کا مذہب اپنانے اور اپنی پسند سے شادی کرنے کے حقوق محروم ہوجائیں گے جبکہ ایسا کرنا قانونی طور پر جرم ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ایسا قانون جہاں غیر مسلموں سے شادی کرنے والے مسلمانوں کو قید میں ڈالنے کا بہانہ بن جائے گا، وہیں لوجہاد کے پروپگنڈہ میں عورت کی ذات سے نفرت کا عنصر بھی شامل ہے۔ ظاہر سی بات ہے اس قسم کے قوانین سے حکومت کو خواتین کی خودمختاری اور آئینی حقوق میں مداخلت کا بہانہ مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاپولر فرنٹ ملک کی سیکولر طاقتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور نسل پرستی و اسلاموفوبیا پر مبنی اس قسم کی خواتین مخالف و آئین مخالف قوانین بنانے کی کوششوں کے خلاف آواز بلند کریں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.