پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین او ایم اے سلام نے کہا کہ اس بات کے متعدد شواہد اور تفتیشی رپورٹ موجود ہونے کے باوجود کہ لوجہاد جیسی کوئی چیز نہیں ہے، سنگھ پریوار ملک میں عوام اور سیاسی گفتگو کے اندر منافرت کا بازار گرم کرنے کے لیے اس کا استعمال کرتا آرہا ہے جہاں اس سے بی جے پی کو انتخابی میدان اور اپنی ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے میں مدد ملتی ہے وہیں بھارتی معاشرے کو اس سے جو نقصان ہو رہا ہے وہ ناقابل تلافی ہے۔
چیئرمین نے کہا کہ اس کی وجہ سے پہلے بھی اور آج بھی مسلم قوم کے خلاف تشدد کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔ اب اترپردیش، مدھیہ پردیش، ہریانہ اور کرناٹک کی بی جے پی حکومتوں نے لوجہاد کے خلاف قانون لانے کا فیصلہ کیا ہے جو آئین کے تحت واجب العمل قرار دی گئی مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی ایک خفیہ کوشش ہے۔ اگر یہ قانون بن جا ہے تو لوگ اپنی پسند کا مذہب اپنانے اور اپنی پسند سے شادی کرنے کے حقوق محروم ہوجائیں گے جبکہ ایسا کرنا قانونی طور پر جرم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا قانون جہاں غیر مسلموں سے شادی کرنے والے مسلمانوں کو قید میں ڈالنے کا بہانہ بن جائے گا، وہیں لوجہاد کے پروپگنڈہ میں عورت کی ذات سے نفرت کا عنصر بھی شامل ہے۔ ظاہر سی بات ہے اس قسم کے قوانین سے حکومت کو خواتین کی خودمختاری اور آئینی حقوق میں مداخلت کا بہانہ مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاپولر فرنٹ ملک کی سیکولر طاقتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اپنی خاموشی توڑیں اور نسل پرستی و اسلاموفوبیا پر مبنی اس قسم کی خواتین مخالف و آئین مخالف قوانین بنانے کی کوششوں کے خلاف آواز بلند کریں۔