شہریت ترمیمی بل کی شرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان تینوں ہمسایہ ممالک میں مذہبی اقلیتوں پر ظلم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے اس بل میں مسلم طبقہ کو شامل کرنے کا بھی حکومت سے مطالبہ کیا۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے وزیر داخلہ پر ایک لاکھ گورکھا افراد کی توہین کرنے کا الزام لگایا اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیرنجن چودھری نے کہا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے اور اس کے آئین میں سبھی مذاہب کو برابر کا حق دیا گیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ متنازعہ بل خالص مذہب کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے بل کی مخالفت کی۔
نیشنلسٹ کانگریس کی سپریا سولے نے وزیر داخلہ سے مجوزہ بل سے دستبرادر ہونے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو آئین کی دفعہ 14 اور 15 کے مخالف قرار دیا۔
انڈین یونین مسلم لیگ کی رکن کنہالی کٹی نے بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے آئین کے خلاف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہمیشہ ملک کو جوڑنے والے سردار پٹیل کے نام کا استعمال تو کرتی ہے لیکن ہمیشہ ملک کو باٹنے کی فراغ میں رہتی ہے۔
سماج وادی پارٹی اور تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے ارکان نے بھی شہریت ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے بل کو مذہب سے جوڑنے پر انہوں نے مرکزی حکومت پر سوال اٹھائے۔
کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے گاندھی پر جناح کی جیت کے مترادف قرار دیا۔
بی جے پی کی میناکشی لیکھی نے بل کو سراہتے ہوئے کہا کہ بٹوارے کے بعد بچھڑجانے والے اپنوں کو اس بل سے انصاف ملے گا۔
شیوسینا نے لوک سبھا میں بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سری لنکا کے ہندوؤں کو بھی اس بل کے دائرہ میں لانے کی ضرورت ہے۔
سی پی آئی ایم کے رہنما ایس وینکٹیشم نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ بل مسلمانوں اور ٹملز کے خلاف ہے۔
لوک جن شکتی پارٹی نے بل کی تائید کی ہے۔ چراغ پاسوان نے کہا کہ بل ملک کے اقلیتوں کے خلاف نہیں ہے۔
بی جے ڈی کی رہنما پرسنا آچاریہ نے بل کی تائید کرتے ہوئے حکومت کو سری لنکا میں موجود اقلیتوں کو بھی اس بل میں شامل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
بھوجن سماج پارٹی کے افضل انصاری نے بھی بل کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ بل کو مذہب کی بنیاد پر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بٹوارے کے دوران بھارت سے گئے مسلمانوں کے ساتھ آج بھی پاکستان میں اچھا سلوک نہیں کیا جاتا۔
جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ راجیو رنجن سنگھ نے بل کی تائید کرتے ہوئے کہا مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ قابل ستائش ہے۔