نئی دہلی: لوک سبھا میں بدھ کو بھی اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان کا ہنگامہ جاری رہا جس کی وجہ سے وقفہ سوالات اور وقفہ صفر نہیں چل سکا اور پریذائیڈنگ آفیسر راجندر اگروال کو شدید شور شرابے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ صبح گیارہ بجے ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے جیسے ہی پریذائیڈنگ افسر نے وقفہ سوالات شروع کیا تو اپوزیشن کے ارکان نے ہنگامہ کرتے ہوئے اور نعرے بازی کرتے ہوے نشست کے سامنے آگئے۔ پریزائیڈنگ افسر نے مشتعل ارکان سے پرسکون رہنے اور اپنی نشستوں پر جانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں عوام سے متعلق سوالات اٹھانا ضروری ہے۔ انہوں نے ارکان سے اپیل کہ وہ وقفہ سوالات کو جاری رہنے دیں لیکن ہنگامہ کرنے والے ارکان نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔ اگروال نے ہنگامہ آرائی کے درمیان وقفہ سوالات کرنے کی کوشش کی لیکن سیاہ لباس پہنے ہوئے اپوزیشن کے ارکان نے احتجاج کا اظہار کیا جس کی وجہ سے پریزائیڈنگ آفیسر نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کردی۔
وہیں راجیہ سبھا میں حکمراں پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان تعطل ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے اور اپوزیشن اڈانی گروپ کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے مطالبے پر بضد ہے۔ بدھ کو بھی ایوان میں یہ معاملہ اٹھایا گیا جس پر شور شرابہ ہوا جس کے باعث کارروائی دو بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔ جیسے ہی چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے ضروری دستاویزات ایوان میں پیش کرکے کارروائی شروع کرنا چاہی تو اپوزیشن کے ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور اونچی آواز میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کرنے لگے۔
یہ بھی پڑھیں: Rahul Criticized the Government 'مترکال' کے خلاف جمہوریت کو بچانے کی لڑائی لڑ رہا ہوں، راہل
چیئرمین نے کہا کہ انہیں حزب اختلاف کے لیڈر ملکارجن کھرگے کی طرف سے رول 267 کے تحت تحریک التواء کا نوٹس ملا ہے۔ وہ اس بارے میں اپنا انتظام بتانا چاہتے تھے لیکن اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ جاری رکھا جس کے پیش نظر چیئرمین نے ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کر دی۔ اس سے پہلے، صبح ایوان میں آتے ہی، مسٹر دھنکھڑنے ایوان کے سینئر ارکان سکھیندو شیکھر رائے اور آر دھرما کو ان کی سالگرہ کی مبارکباد دی۔ واضح رہے کہ حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل کے باعث گزشتہ تین ہفتوں سے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے میں کوئی کام نہیں ہوسکا ہے اور کارروائی ایک دن بھی احسن طریقے سے نہیں چل سکی ہے۔
یو این آئی