قومی دارالحکومت دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنے پریس کانفرنس کےذریعے اعلان کیا تھا کہ اب دہلی کے سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں صرف دہلی والوں کا ہی علاج ہوگا۔ اب کیجریوال حکومت کی جانب سے ایک تفصیلی حکم جاری کیا گیا ہے۔ بتا دیں کہ وزیر اعلی نے دہلی کے عوام کی طرف سے دی جانے والی تجاویز اور اس سے متعلق فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے بنائی گئی کمیٹی کی رپورٹ کی بنیاد پر یہ فیصلہ لیا ہے۔
دہلی حکومت کے اس فیصلے کے بعد حزب اختلاف بی جے پی اور کانگریس کی جانب سے سوالات اٹھائے گئے، جبکہ یہ بھی پوچھا گیا کہ یہ فیصلہ کیسے کیا جائے گا کہ دہلی کا کون ہے؟ ایسی صورتحال میں اب دہلی حکومت کے محکمہ صحت کی جانب سے ایک تفصیلی حکم جاری کیا گیا ہے جس میں ان تمام دستاویزات کے نام دیئے گئے ہیں جو اب ہسپتالوں میں دہلی کے لوگوں کی شناخت کے طور پر کام کریں گے۔
یہ دستاویزات ضروری ہوں گی: ووٹر شناختی کارڈ، بینک، کسان یا پوسٹ آفس پاس بک، راشن کارڈ، پاسپورٹ، ڈرائیونگ لائسنس، انکم ٹیکس ریٹرن فائل یا اسسمنٹ آرڈر، محکمہ ڈاک کی رسید اور بجلی، پانی یا گیس کنکشن حالیہ بل دہلی کے سرکاری ہسپتالوں یا دہلی کے پرائیویٹ اسپتالوں میں دہلی کے شناختی کارڈ کے طور پر کام کرے گا۔
اس کے علاوہ 7 جون سے پہلے بنائے گئے آدھار کارڈ کو بھی شناختی کارڈ کے طور پر ہسپتال کو دکھایا جاسکتا ہے۔ اگر مریض کی عمر 18 برس سے کم ہے تو اس صورت میں اس کے سرپرست کے نام سے مذکورہ بالا دستاویزات میں سے کوئی بھی اس کے لیے مانا جائے گا۔ مریض کو ان دستاویزات میں سے کسی ایک کی فوٹو کاپی ہسپتال کو دینی ہوگی۔
تاہم، اس حکم نے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹرانسپلانٹیشن، اونکولوجی اور نیورو سرجری جیسے خصوصی علاج مہیا کرانے والے دہلی کے کسی بھی ہسپتال میں کسی بھی ریاست کا آدمی علاج کرا سکے گا۔ نیز، سڑک حادثہ یا تیزاب کے حملے میں زخمی ہونے والے فرد کو بھی چھوٹ ملے گی، تاکہ وہ کسی بھی ہسپتال میں علاج کرا سکے۔