ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق ڈپٹی گورنر آر گاندھی نے کہا کہ 'حکومت کی گارنٹی کے ساتھ این بی ایف سی، ایچ ایف سی اور ایم ایف آئی کے ذریعہ دیئے گئے مالی ذرائع میں متعدد بینکز سرمایہ کاری کریں گے۔ لہذا یہ ان کے لئے بہترین موقع ہے'۔
وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے (بدھ 13 مئی 2020 کو) 20 لاکھ کروڑ روپے کے مالی پیکج 'اتمانربھر بھارت' کی تفصیلات کے بارے میں بتایا ہے۔
مالی پیکج 'اتمانربھر بھارت' کا مقصد معیشت کو کورونا وائرس (کووڈ۔19) کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ملک بھر میں معیشت کی گاڑی کو اپنی پٹروں پر بھی لانا ہے۔
بتادیں کہ مرکزی حکومت نے نان بینکنگ فائنانس کمپنیز (این بی ایف سی)، ہاؤسنگ فائنانس کارپوریشنز (ایچ ایف سی) اور مائیکرو فنانس انسٹی ٹیوشنز (ایم ایف آئی) میں قرضوں کی سیکیوریٹیز میں کی جانے والی سرمایہ کاری کے لئے سو فیصد کریڈٹ گارنٹی کا اعلان کیا ہے۔
ان اداروں میں قرضوں کے کاغذات پر کی جانے والی سرمایہ کاری کے لئے جزوی کریڈٹ گارنٹی اسکیم کا بھی اعلان کیا گیا۔
اس سے قبل آر بی آئی نے شیڈو بینکز میں لیکویڈیٹی بڑھانے کے لئے ٹارگٹڈ لانگ ٹرم ریپو (ٹی ایل ٹی آر او) کارروائیوں کا اعلان کیا ہے، لیکن اس نے توقع کے مطابق ایسا نہیں کیا، کیونکہ بینکز کو خطرات سے بچنے کے لئے قرض دینے سے گریز کیا گیا تھا۔
اب حکومت مکمل اور جزوی طور پر کریڈٹ گارنٹی اسکیمز کے ساتھ این بی ایف سی کے فنڈز میں کمی لانے کے لیے ریسکیو کرتی ہے، لیکن کیا یہ غیر بینکی قرض دہندگان کی مدد کرے گا اور انہیں انتہائی مطلوبہ لیکویڈیٹی دے گا؟
ریزرو بینک کے سابق ڈپٹی گورنر آر گاندھی نے کہا کہ 'یہ اعلانات دوسرے اعلانات سے بہت ہی مختلف ہیں'۔
انھوں نے کہا ہے کہ 'بینک حکومت کی گارنٹی کے ساتھ این بی ایف سی، ایچ ایف سی اور ایم ایف آئی کے ذریعہ دیئے گئے مالیات میں سرمایہ کاری کریں گے۔ لہذا یہ ان کے لئے زیادہ پرکشش ہوجاتا ہے'
انہوں نے کہا کہ 'اگر قرض لینے والوں نے قرضوں کی واپسی نہیں کی تو بینک حکومت پر انحصار کرسکتے ہیں'۔
آر گاندھی نے کہا ہے کہ 'بینک ان قرضوں کے کاغذات میں کم سرمایہ مختص کرکے سرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔ لہذا بینک کے رسک اثاثوں کا تناسب بہتر ہوجائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا ہے کہ 'پہلے بینکز صرف اے اے اے یا اے اے ریٹیڈ بانڈز کو ترجیح دیتے تھے۔ اب بینکوں میں اعتماد آئے گا، کیونکہ قرضوں کی عدم ادائیگی پر ذمہ داری مرکزی حکومت نے لی ہے۔ لہذا اس بار این بی ایف سی، ایم ایف آئی اور ایچ ایف آئی میں لیکویڈیٹی کا بہاؤ زیادہ بہتر ہونے کی توقع ہے'۔