ایس سی اے او آر اے، نے ورچول سماعت کے دوران ہونے والی مشکلات کی نشاندہی کرتے ہوئے معزز ججوں سے شخصی سماعت کو دوبارہ شروع کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کےلیے ملک بھر میں 25 مارچ سے لاک ڈاون کو نافذ کرنے کے بعد عدالتی کاروائیوں کو بھی روک دیا گیا تھا تاہم فی الوقت عدالتوں میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ سماعتیں کی جارہی ہیں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کو ایسوسی ایشن کی جانب سے خط بھیجا گیا ہے اور بار ممبرس کے تاثرات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 95 فیصد وکلا ورچول سماعت سے ناخوش ہیں۔
وکلا کی تنظیم نے بتایا کہ ’عام تاثر سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وکلا، ورچول سماعت کے دوران موثر طریقہ سے اپنی بات رکھنے قاصر ہیں۔
تنظیم نے مزید کہا کہ ہزاروں وکلا کی مشکلات کے پیش نظر جولائی میں گرمائی تعطیلات کے بعد عدالتوں میں شخصی سماعتوں کو شروع کیا جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ ایڈوکیٹس آن ریکارڈ ایسوسی ایشن (ایس سی او آر اے) نے سپری کورٹ سے جولائی سے کھلی عدالت میں سماعت کرنے کا پرانا طریقہ بحال کرنےکی اپیل کی ہے۔
ایسوسی ایشن کے صدر شیواجی ایم جادھو نے چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کو خط لکھ کر گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد جولائی سے عدالت کے چیمبروں کو پھر سے کھولنے اور پرانے طریقے سے ہی سماعت دوبارہ شروع کرنے کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا 95 فیصد وکیل ورچول کورٹ کی سماعت سے بہتر محسوس نہیں کرتے ہیں، کیونکہ وہ کمپیوٹر کے استعمال میں پوری طرح سے مہارت نہیں رکھتے ہیں۔