آل انڈیا علما مشائخ بورڈ دہلی اور جماعت اہل سنت کرناٹک کے زیر اہتمام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں حضرت ام نسائی کی مشہور زمانہ کتاب خصائص علیؓ کی اردو ترجمہ شرح خصائص علی کی رسم اجرا کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ اس پروگرام میں اسلامک ممالک کے مندوبین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ محققین اور دانشوران نے شرکت کی۔
یہ کتاب ڈاکٹر تنویر ہاشمی کی سربراہی میں بیجا پور کرناٹک میں طباعت ہوئی ہے جس کا اجرا دہلی میں کیا گیا۔ اس موقع پر معروف اسکالر اور مولانا آزاد نیشنل اوپن یونیورسٹی جودھپور کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ خصائص علیؓ ایک تاریخی کتاب ہے، جو اردو قارئین کے لیے مفید ثابت ہوگی۔
وہیں اس موقع پر اہل سنت والجماعت کرناٹک کے سربراہ ڈاکٹر مولانا تنویر ہاشمی نے کہا کہ جس کتاب پر ابھی تک بھارت میں کام نہیں کیا گیا تھا۔ اس کتاب کے اردو ترجمہ کو ریسرچ سینٹر افضل پیر زادہ نے انجام دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد مولا علی کی شخصیت اور خارجیت کے بارے میں بخوبی واقف ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امام نسائی نےاس کتاب کو اس وقت ترتیب دیا تھا جب حضرت علی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کی جارہی تھی اور آپ نے حصرت علیؑ کی شان میں نہ صرف فضائل ومناقب کو ترتیب دیا بلکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں حضرت علی السلام کے فضائل و خصائص بیان فرمائے تاکہ حضرت علی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا نہ صرف جواب ہو بلکہ عوام الناس اپنے ایمان میں ایک طرح کی روح پروری اور تازگی پیدا کر سکیں۔
وہیں ڈاکٹر تنویر ہاشمی نے کہا کہ خصائص علی ؓ کو مرتب کرنے میں تقریباً دو سال لگے جو کو سید افضل ریسرچ سینٹر نے انجام دیا۔ اس موقع پر محمد اشرفی آل انڈیا علما مشائخ بورڈ کے صدر نے کہا کہ خصائص علیؓ ایک ایسی کتاب ہے جس کی کمی اردو دنیا میں محسوس کی جارہی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی کے سرکاری اسکول ملک میں سرفہرست: سسودیا
اس موقع پر آل انڈیا علماء ومشائخ بورڈ کے قومی ترجمان محمد مقبول سالک مصباحی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ خصائص علی ؓ مولا علی کو سمجھنے کے لیے بہترین کتاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ در اصل یہ کتاب نسائی کا اردو ترجمہ ہے، جس پر محدثین نے کافی ریسرچ کے ساتھ مرتب کیا ہے۔
پروگرام کی نظامت معروف اسلامک اسکالر اور تیس کتابوں کے مصنف مفتی محمد علی قاضی مصباحی نے کی۔ پروگرام صبح ساڑھے دس بجے شروع ہوا جو سہ پہر 2:30 بجے تک جاری رہا۔