ملک کی کچھ ریاستوں میں کشمیری طلبا کو ہراساں کرنے کے واقعات پر عدالت عظمیٰ اور قومی انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری کیے جانے کے بعد وزارت تعلیم نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔
انہوں نے میڈیا کے ذریعے کشمیری طلبا پر حملے کے تعلق سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ اگر کشمیریوں کو خوف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو وہ ہم سے رابطہ کریں، ہم ان کی مدد کے لیے موجود ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جمعرات کے روز وزارت تعلیم کی جانب سے خصوصی طور پر یو جی سی کو ایک ہدایت نامہ بھیجا گیا ہے جس میں اس طرح کے واقعات سامنے آنے پر تشویش ظاہر کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ”یو جی سی کو کہا گیا کہ وہ تمام تعلیمی اداروں کو ہدایت جاری کرکے کشمیری طلبا کے تحفظ کو یقینی بنانے کا کام کریں۔“
سکریٹری نے مزید بتایا کہ اس تعلق سے کچھ ریاستوں کے تعلیمی اداروں کے ذمے داران سے ٹلیفون پر گفتگو بھی ہوئی ہے۔
سکریٹری نے یہ بھی کہا کہ ابھی تک باضابطہ طور پر کوئی شکایت درج نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی اس معاملے میں کسی رپورٹ کا اندراج عمل میں آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا خوف کی نفسیات پیدا کرنے کی کوشش نہ کرے اور رپورٹنگ میں اخلاقیات کا پورا لحاظ کرے۔
تاہم جب ان سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اگر وہ خوف کی وجہ سے واپس جانا چاہتے ہیں تو کیا ہوگا؟ اس پر سبرامنیم نے جواب دیا کہ اگر ایسی بات ہے تو ہم ان کی مدد کے لیے موجود ہیں۔